• news

اداروں کو دائرے میں نہیں لاسکے ، بلاول ، آفیشل سیکرٹ ایکٹ سمیت 9 بل منظور 

اسلام آباد (نا مہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں9بل منظور کر لیئے گئے ہیں جبکہ قومی کمیشن برائے اقلیتیں بل میں ترامیم منظور کر لی گئیں، اعلی تعلیمی کمیشن ترمیمی بل میں حکومتی اتحادی جی یو آئی کی رکن اسمبلی عالیہ کامران کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی سربراہی میں منعقد ہوا،قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کو موخر کر دیا گیا، سپیکر قومی اسمبلی نے اعلان کیا کہ مہمانوں کی گیلری میں ناروے میں سٹریٹ چائلڈ فٹ بال ورلڈ کپ میں دوسری پوزیشن حاصل کرنے والی ٹیم موجود ہے ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اراکین اسمبلی نے ڈیسک بجا کر ٹیم کا استقبال کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے ایوان میں ویل چیئر پر آنے والے پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نواب یوسف تالپور اور آفتاب شعبان میرانی کو خوش آمدید کہا۔ ایوان نے سندھ میں ہونے والے ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ وفاقی عدالتی کاروائی کی خدمت بل2023منظور کر لیا۔ آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا گیا، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کارپوریشن تبدیلی ترمیمی بل 2023 کثرت رائے سے منظور، اعلی تعلیمی کمیشن ترمیمی بل2023 منظور، جے یو آئی کی ترمیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئی۔ وفاقی اردو یونیورسٹی برائے آرٹس ،سائنسسز و ٹیکنالوجی اسلام آباد ترمیمی بل2023 منظور۔ قومی کمیشن برائے اقلیتیں بل 2023 ترامیم کے ساتھ منظور، فیڈرل سروس کمیشن ترمیمی بل 2023 منظور کر لیا گیا،پرائس کنٹرول اینڈ پرونشل پرافٹنگ اینڈ ہورڈنگ بل 2023 منظور کر لیا گیا۔ قومی اسمبلی اجلاس میں وفاقی وزیر برائے خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کا پہلی دفعہ رکن منتخب ہوا تھا،کوشش کی کہ جو توقعات تھیں ان پر پورا اتروں،ایوان میں کبھی گالی نہیں دی، سلیکٹڈ کو سلیکٹڈ کا نام دیا، چیئرمین پی ٹی آئی کی مخالفت اور اپوزیشن بھی جمہوری دائرہ میں رہ کر کی، ووٹ کے ذریعہ وزیراعظم کو گھر بھیج کر متحدہ وزیراعظم منتخب کروایا، فیصلہ تاریخ کرے گی، ہمار ی مخالف اپوزیشن نے وہ ریڈ لائنزکراس کیں جو تاریخ میں کبھی کسی نے نہیں کیا، افسوس کے ساتھ ایسی اپوزیشن ملی جس نے جناح ہاوس، فوجی تنصیبات پر حملہ کیا،ریاست کی رٹ قائم کرنے اور مثال قائم کرنے کے لئے کچھ قدم اٹھانے پڑے، ہماری اپوزیشن سبق سیکھنے کی بجائے ان کی سیاست آج بھی وہی ہے کہ یا میں کھیلوں گا یا کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا، ایسا چارٹر لایا جائے جس میں سیاست سے باہر موجود جماعت سمیت سب مل کر میثاق کریں۔ یہ طے کرنا ہوگا، ادارے کیسے مل کر چلیں گے اور اپنے دائرہ میں رہ کر کام کریں گے، اس پر کام ہونا چاہئے،
ہم اپنے پندرہ ماہ میں تمام اداروں کو اپنے دائرہ کار کے اندر رہ کر کام کرنے پر مجبور نہیں کرسکے۔ سابق وزیراعظم گرفتار ہوچکا ہے، مکافات عمل ہے خدانخواستہ کسی وجہ سے پی ٹی آئی کا کوئی امیدوار انتخاب جیت گیا تو عوام کے مسائل کے حل کے لئے کونسا احتجاج ہوا؟۔ نواز شریف اور زرداری صاحب سے درخواست کی کہ ایسے فیصلے کریں کہ میرے اور مریم نواز کے کئے آگے جاکر سیاست کرنا آسان ہو۔ اس ملک کے نوجوان جو آبادی کا 65 فیصد ہیں ہمارے نوجوان ملک کی سیاست سے تنگ آچکے ہیںانشا اللہ اب اگلے الیکشن میں ملیں گے۔قومی اسمبلی کا اجلاس آجبروز منگل سہ پہر 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن