احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ؟ آرمی چیف : افغان حکام کو پیغام
پشاور+اسلام آباد (بیورو رپورٹ+خبر نگار ) چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، ہم اللہ کے راستے میں جہادکر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہوگی، میں اور میری بہادر فوج دہشت گردی کےخلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، پاکستانی آئین میں حاکمیت اعلیٰ اللہ کی ذات کی ہے، یہ خوارج کون سی شریعت لاناچاہتے ہیں؟، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، جنہوں نے دین کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا انہیں جواب دینا ہوگا، افغان مہاجرین کو پاکستان میں پاکستان کے قوانین کے مطابق رہنا ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں خیبرپختونخوا اور ضم شدہ اضلاع کے مشران اور نمائندوں کے گرینڈ جرگہ سے خطاب کے دوران کیا۔ پاک فوج کے سپہ سالار نے خطاب کے دوران افغان حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ احسان کابدلہ احسان کے علاوہ کچھ اور ہو سکتا ہے؟۔ جنہوں نے دین کو دہشت گردی کی بھینٹ چڑھایا انہیں جواب دینا ہوگا، اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے، کسی بھی گروہ یا جتھے سے بات نہیں کی جائے گی، مذاکرات ہوئے توصرف پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان ہوں گے۔ جنرل عاصم منیر نے کہا کہ پاکستانی فوج شہداءکی فوج ہے، جس کا نعرہ ہے”ایمان، تقویٰ، جہاد فی سبیل اللہ“، جو لوگ امن برباد کرنا چاہتے ہیں وہ ہم میں سے نہیں، سکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کی عوام ایک ہیں۔ پاکستان، ریاست مدینہ کے بعد کلمے پر بننے والی دوسری ریاست ہے، دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کا کچھ نہیں کرسکتی، پاکستان کے آئین میں حاکمیت صرف اللہ کی ذات کی ہے، آرمی چیف نے کہا کہ میں اور میری بہادر فوج دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، دہشت گردوں کے پاس ریاست کے سامنے سر تسلیم کرنے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں، ہم اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں اور کامیابی ہماری ہی ہو گی۔ انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج کا مقصد اور نصب العین شہید یا غازی ہے، خیبرپختونخوا پولیس ایک شاندار فورس ہے اور اس کی بے پناہ قربانیاں ہیں، حکومت پاکستان کی منظوری کے بعد قبائل کے انضمام کے مسائل کے حل کیلئے ایک سیکرٹریٹ قائم کیا جائے گا، ہم قبائلی عوام کی معاشی ترقی کے حوالے سے ترقیاتی منصوبوں میں ان کی شرکت کو یقینی بنائیں گے، خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں 81 ارب روپے کی مالیت کے ترقیاتی اور فلاح وبہبود کے منصوبے شروع کیے جائیں گے۔ آرمی چیف نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کے ساتھ مل کر نئے ضم شدہ اضلاع میں پولیس کے 43 منصوبوں کو 7 ارب روپوں کی لاگت سے مکمل کیا جائے گا اور 54 زیر تعمیر منصوبوں کے جلد مکمل ہونے میں تمام تر مدد فراہم کی جائے گی۔ قبائلی مشران نے کہا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی۔ آخر میں قبائلی مشران نے ملکی ترقی و خوشحالی سمیت امن کیلئے خصوصی دعا کی۔ پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ دہشت گردی میں اضافہ دہشت گردوں کی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی بے سودکوشش ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے پشاور میں تاریخی گرینڈ جرگہ میں خصوصی شرکت کی۔ قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ قبائلی عوام فوج کے ساتھ تھی اور ساتھ رہے گی۔ ٹی ٹی پی اور اس کا نظریہ کسی بھی قبیلے کے لیے قابل قبول نہیں۔ آرمی چیف نے اپنے خطاب میں دہشت گردی کے خاتمے میں سکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑے ہونے پر قبائلیوں کی خدمات کو سراہا۔ آرمی چیف نے ضم شدہ اضلاع کی سماجی و اقتصادی ترقی کی کوششوں پر زور دیا اور پاک فوج، ایف سی، لیویز، خاصہ دار اور پولیس کے جوانوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ آرمی چیف نے ٹی ٹی پی خوارج کے لیے لائف لائن بننے والی نارکوٹکس کے خاتمے کا اعادہ کیا۔ قبائلی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ فوج اور سکیورٹی کے تمام ادارے اور پاکستان کے عوام ایک ہیں۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ مسلح افواج کے خلاف دشمن قوتوں کے پروپیگنڈے سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ شہداءکی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ پاکستان میں مکمل امن واپس آئے گا۔ دہشت گردی میں اضافہ دہشت گردوں کی مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی بے سودکوشش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تمام قبائلی علاقوں کو ترقی دینے اور نوجوانوں پر توجہ دینے کا وقت ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ خیبر پختونخوا کو اللہ نے معدنیات کے بڑے ذخائر سے نوازا ہے۔ خیبر پختونخوا کی سیاحت یقیناً علاقے کی تقدیر بدلے گی۔ انہوں نے کہا کہ افغان شہریوں کا پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونا دوحہ امن معاہدے سے انحراف ہے۔ پاکستان کو افغان سرزمین پر کالعدم تنظیموں کے لیے پناہ گاہوں اور آزادی پر تحفظات ہیں۔ پاکستان دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو ختم کرنے کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔ پاکستان مستحکم اور پرامن ماحول کو ممکن بنانے کے لئے دہشت گردی کا کامیابی سے مقابلہ کر رہا ہے۔