• news

ٹرین حادثہ نااہلی، تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے، ابتدائی رپورٹ، وسائل کم ہونے کا شاخسانہ، وزیر ریلوے

نواب شاہ،کراچی،سانگھڑ،لاہور(محمداسلم منیر نامہ نگار،بیورو رپورٹ،لیڈی رپورٹر،این این آئی،نوائے وقت رپورٹ)ریلوے کے بدعنوان عملے کی کارستانی سامنے آگئی، ٹرین حادثے کے سبب کا میڈیا نے سراغ لگا لیا،ذرائع کے مطابق ریلوے کے بدعنوان عملے نے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹریک کے جوائنٹ کو جوڑنے کیلئے لوہے کی پلیٹیں لگانے کے بجائے اس کی جگہ سلیپر کی لکڑی کے ٹکڑے جوڑ دیئے جو بوگیوں کا وزن نہ سہارنے کے باعث ٹوٹ کر الگ ہوگئے اور بوگیاں ٹریک سے اتر گئیںاس کا راز اس وقت افشا ں ہوا جب جب میڈیا جائے وقوعہ پر پہنچا تولکڑیاں ٹوٹ چکی تھیں اور لائن دو حصوں میں تقسیم تھی ہزارہ ایکسپریس کے اندوہ ناک حادثے کا سبب یہی تھا ۔ذرائع کے مطابق نواب شاہ ریلوے ڈویژن کے آئی او ڈبلیو جو تین سال کے عرصہ کیلئے تعینات ہوتے ہیں مگر موجودہ آئی او ڈبلیو گذشتہ 20 سال سے نواب شاہ میں چمک کے زور پر تعینات ہیں اور انہوں نے گینگ مینوں سے ڈیوٹی لینے کے بجائے ویزوں پر بھیج رکھا ہے جو دیگر مقامات پر ملازمتیں کررہے ہیں جس کے باعث ریلوے ٹریک کی باقاعدہ چیکنگ اور مرمت بھی کافی عرصہ سے نہیں ہورہی ہے جس کی گواہی اب ریلوے انکوائری کمیٹی نے بھی دے دی ہے کہ جائے حادثہ کے مقام پر ریلوے لائن کو جوڑنے والی پلیٹوں کا نہ ہونا بھی حادثے کا سبب ہے جبکہ انکوائری ٹیم نے اس حادثے کو تکنیکی عملے کی غفلت بھی قرار دیا ہے ۔ محکمہ ریلوے نے نواب شاہ کے قریب سرہاری کے مقام پر ہزارہ ایکسپریس کو پیش آنے والے حادثے کی ابتدائی تحقیقات کے بعد جوائنٹ سرٹیفکیٹ رپورٹ تیار کر لی۔ذرائع کے مطابق جوائنٹ سرٹیفکیٹ رپورٹ لاہور ریلوے ہیڈ کوارٹر کو موصول ہوگئی ہے جس میں شعبہ سول اور شعبہ مکینیکل کی نا اہلی کو حادثے کی وجہ قرار دیا گیا ہے، حادثے کی وجہ پٹری کا ٹوٹنا اور فش پلیٹ کا نہ ہونا بھی قرار پائی ہے، ٹرین انجن وہیل اور ٹریک میں خرابی بھی حادثے کی وجوہات میں شامل ہے۔جوائنٹ سرٹیفکیٹ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حادثے میں تخریب کاری کے کوئی شواہد نہیں ملے، حادثے کا شکار ٹرین انجن کے وہیل ڈیمج پائے گئے ہیں، ٹریک کو آپس میں جوڑنے کے لئے فش پلیٹ موجود نہیں تھی، ٹوٹی پٹری کی جگہ لکڑی کا ٹکڑا لگایا گیا تھا۔ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے کے 17 گھنٹے بعد ڈائون ٹریک بحال کردیا گیا جب کہ اپ ٹریک کلیئر نہ ہونے کے باعث ٹرینیں راستے میں محصور ہوگئیں۔ٹرین حادثے کے بعد ٹریک کلیئر نہ ہونے کے باوجود کراچی سے ٹرینیں روانہ کردی گئیں، ٹرینوں کی آمدرفت متاثر ہونے سے ریلوے اسٹیشنز پر مسافر رل گئے ہیں۔ہزارہ ایکسپریس حادثے کے بعد ورثاء کو اپنے لاپتہ پیاروں کی تلاش میں مشکلات کا سامنا ہے،لاپتہ مسافروں کی تلاش میں اہل خانہ پیپلز میڈیکل ہسپتال کا رخ کر نے لگے پیپلز میڈیکل ہسپتال انتظامیہ کے مطابق ہسپتال میں 2 خواتین کی لاشوں کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی جبکہ حادثے کے بعد کچھ انسانی اعضا بھی ہسپتال لائے گئے تھے۔سندھ حکومت نے سرہاڑی میں ٹرین حادثے کے متاثرین کیلئے امدادی رقوم کا اعلان کردیا۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہاہے کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ اور زخمیوں کو 2 سے 5 لاکھ روپے تک دیئے جائیں گے۔فیڈرل گورنمنٹ انسپکٹر آف ریلوے علی محمد آفریدی نے کہا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس ٹرین حادثے میں اپ ٹریک 300 سے 400 فٹ متاثر ہوا ہے۔وفاقی وزیر ریلوے و ہوابازی خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ہزارہ ایکسپریس حادثہ وسائل کم ہونے کا شاخسانہ ہے۔المناک حادثے کے بعد ڈاؤن ٹریک بحال کر دیا گیا، روکی گئی ٹرینیں کئی گھنٹے تاخیر کے بعد اپنی منزل کی جانب روانہ کر دی گئی ہیں۔حادثے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آ گئی ہے، تخریب کاری کے شواہد نہیں ملے، حادثہ شعبہ سول اور شعبہ مکینیکل کی نا اہلی ہے، ہم ٹرین واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، ذمہ دار کو سزا ضرور ملے گی۔

ای پیپر-دی نیشن