• news

توشہ خانہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کیخلاف، اڈیالہ جیل منتقلی کیلئے درخواستوں پر آج سماعت

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اٹک جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی اور سہولیات فراہمی کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو درخواست آج سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کرنے کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے تین وکلاء شیر افضل مروت، عمیر نیازی اور نعیم حیدر پنجھوتھا کو چیئرمین پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اٹک جیل حکام تینوں وکلاء  کو چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کی سہولت فراہم کریں، وکلاء  وکالت نامہ پر دستخط اور ہدایات لینے کے لئے ملاقات کرنا چاہ رہے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو قانون اور جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں۔ وکیل کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں اے کلاس لینا چاہتے ہیں، اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر کرنے کا اختیار ہوتا ہے۔ قبل ازیں درخواست پر اعتراضات کے ساتھ سماعت کے دوران شیر افضل مروت ایڈووکیٹ کے معاون عدالت پیش ہوئے اور بتایا کہ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ میں مصروف ہیں، استدعا ہے کہ سماعت میں وقفہ کیا جائے، جس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، شیر افضل ایڈووکیٹ نے کہا کہ جیلوں کے حوالہ سے رولز دستیاب ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو قانون قاعدہ ہوگا، بتا دیجئے، اس کے مطابق آرڈر کر دوں گا، ایک چیز ذہن میں رکھیں، جیلوں کے رولز میں جو سہولیات ہیں وہی آرڈر کریں گے۔ ادھر چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں ٹرائل کورٹ سے سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا، آج سماعت کی جائے گی۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ اور بیرسٹر گوہر علی خان سمیت  15 وکلاء کے ذریعے دائر اپیل میں کہا گیا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو تین سال قید اور 1 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی، ٹرائل کورٹ نے فیصلہ جاری کرنے سے قبل سنوائی کا مناسب وقت نہیں دیا، سماعت کے بعد 35 صفحات کا فیصلہ محض 30 منٹ میں جاری کر دیا، فیصلہ پہلے سے تحریر تھا اور 5 اگست کی سماعت محض آئی واش تھا، فیصلہ میں لکھا گیا کہ ملزم کو اس کے سامنے چارج پڑھ کر سنایا گیا جس نے کوئی جواب دینے اور دستخط کرنے سے انکار کیا جبکہ درحقیقت 10 مئی کو فرد جرم ملزم  کی موجودگی میں عائد نہیں کی گئی، اپیل کنندہ کو اپنے دفاع میں گواہ پیش کرنے کا موقع فراہم کیے بغیر فیصلہ جاری کیا گیا، ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون ہے ،کالعدم قرار دیا جائے۔ ادھر پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کی ڈائری برانچ نے درخواست پر اعتراض عائد کیا کہ الیکشن ایکٹ میں اپیل کے ساتھ سزا معطلی دائر کرنے کا کوئی تصور نہیں ہے، بعد ازاں اعتراض دور کر دیے جانے پر اپیل سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ آج چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

ای پیپر-دی نیشن