قومی اسمبلی کی مدت 12 اگست کی رات 12 بجے ختم ہونا تھی
اسلام آباد(چوہدری شاہد اجمل)مو جودہ قومی اسمبلی کا آخری اجلاس ہو نے جا رہا ہے اسمبلی کی آئینی مدت 12اگست کی رات 12بجے ختم ہو رہی ہے لیکن حکومت نے اسمبلی آج 9اگست کو ہی تحلیل کر نے کا فیصلہ کیا ہے ،وزیر اعظم شہباز شریف آج اسمبلی تحلیل کر نے کا اعلان کریں گے ،موجودہ قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس 13اگست2018کو ہواتھا جس کے بعد سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کو منتخب کیا گیا اور پھر وزیر اعظم کا انتخاب ہوا،اسمبلی کی پانچ سالہ مدت میں دو وزراء اعظم منتخب کیے گئے پہلے وزیر اعظم پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے عمران خان منتخب ہوئے اور انہوں نے18اگست2018کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا ،8 مارچ 2022 کو پاکستان میں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ساتھ اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن بھی دائر کی۔جس میں عمران خان کو پاکستان کے وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔28 مارچ 2022 قرارداد پیش کرنے کے حق میں 161 قانون سازوں کے ووٹ دینے کے بعد، قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی۔ 31 اپریل 2022 کو قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو آئین کے آرٹیکل 5 کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ جسے7 اپریل کوقومی اسمبلی کو تحلیل کرنے اور عدم اعتماد کے ووٹ کو روکنے کی کوشش کو پاکستان کی سپریم کورٹ نے مسترد کر دیا۔9 اپریل 2022کو آدھی رات سے چند منٹ پہلے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نے اپنے عہدوں سے استعفا دے دیا۔قومی اسمبلی کا اجلاس 10 اپریل 2022 کی صبح 12:02 پر ملتوی کر دیا گیا۔10 اپریل 2022کوقومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں سے منظور، عمران خان ایوان کا اعتماد کھو بیٹھے۔اور11 اپریل 2022 کو، نئے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ سبکدوش ہونے والی حکمران جماعت پی ٹی آئی نے ابتدائی طور پر سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اس عہدے کے لیے نامزد کیا تھا۔ تاہم، ووٹنگ سے چند لمحے قبل، پارٹی نے اسمبلی سے بڑے پیمانے پر واک آئوٹ کیا شہباز شریف بلا مقابلہ وزیر اعظم منتخب ہوئے۔جس کے بعد پی ٹی آئی کے ایک گیارہ ارکان نے قومی اسمبلی سے استعفے دے دیئے تاہم پچیس ارکان نے استعفے نہیں دیئے اور آج اسمبلی کی تحلیل تک وہ ایوان میں موجود ہیں۔