• news

2023ء الیکشن کا سال نہیں ،رانا ثنا: لوگوں کو لگتا ہے نگران سیٹ اپ لمبا عرصہ چلے گا،خواجہ آصف

اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ نگران وزیراعظم کیلئے حفیظ شیخ سمیت دیگر ناموں پر مشاورت ہورہی ہے ابھی کوئی نام فائنل نہیں ہوا جبکہ 2023 الیکشن کا سال نہیں ہے۔آئین میں درج ہے کہ 2017 میں جو مردم شماری ہوئی اس پر دوسرا الیکشن نہیں ہوسکتا، آئین میں درج ہے کہ مردم شماری ہوجائے تو حلقہ بندیاں ضروری ہیں، نگران حکومت آئینی تقاضے کو پورا کرتے ہوئے حلقہ بندی کرائے گی، حلقہ بندیوں میں تقریباً 120 دن لگتے ہیں اس میں کئی ماہ والی بات نہیں۔الیکشن ملتوی نہیں ہوں گے اور نگران حکومت بروقت الیکشن کا انعقاد یقینی بنائے گی نگران وزیراعظم کا نام آج فائنل ہوجائیگا،نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ دہشتگردوں سے مذاکرات نہ کرنے کی پالیسی آج کی نہیں اس سے پہلے کی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کے کوئی حوصلہ افزا نتائج نہیں نکلے، ایک صوبے میں امن و امان کی صورتحال ایسی ہے کہ زیادہ توجہ دی جائے۔جے یو آئی کے جلسے میں دھماکا ہوا جس کا بہت نقصان ہوا، یہ چیزیں چلیں گی لیکن الیکشن اس وجہ سے آگے نہیں جائیں گے۔آرمی چیف کا بیان سخت نہیں بڑا مدلل اور حالات کے مطابق صحیح جواب ہے ، پوری قوم آرمی چیف کے جواب کے ساتھ کھڑی ہے، ایک ہمسایہ ملک کی ایما پر امن وامان میں مداخلت برداشت نہیں کی جاسکتی، ہمسائے ملک سے آکر لوگ جو کررہے ہیں یہ کسی صورت برداشت نہیں ہوسکتا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں فوج آئے روز آپریشن کررہی ہے، قربانیاں بھی دے رہی ہے، دہشتگردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔وزیر داخلہ رانا ثنااللہ سے سوال کیا گیا کہ کیا 2023 الیکشن کا سال ہے؟ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ ’جی بالکل سیدھا جواب نہیں‘۔علاوہ ازیں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امید ہے کہ الیکشن جنوری 2024 میں ہوجائیں گے۔ جو بھی نگراں وزیراعظم ہوگا وہ ہمارے اعتماد کا آدمی ہوگا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ آج شام تک نگراں وزیراعظم کا فیصلہ ہوجائے گا، اس وقت بہت لوگ نگراں وزیراعظم بننے کے خواہش مند ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ لوگوں کی رال ٹپک رہی ہے، لوگوں کو لگتا ہے کہ نگراں سیٹ اپ لمبا چلے گا۔ عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کے علاوہ بھی کئی کیسز ہیں، ہوسکتا ہے عمران خان کے خلاف نئے کیسز بھی سامنے آجائیں۔ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو ستمبر تک پاکستان آجانا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن