پاکستان ، افغانستان تجارتی سامان کی نقل و حمل میں رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت: لاہور چیمبر
لاہور(کامرس رپورٹر )لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے قالین سازی کی صنعت کے وفد نے لاہور چیمبر کے ایگزیکٹو کمیٹی رکن میاں عتیق الرحمن کی سربراہی میں ملاقات کی اور ان چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا جو اس صنعت کو پیش آرہے ہیں۔ وفد نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی سامان کی نقل و حمل میں رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قالین پہلے ابتدائی پراسیسنگ کے لیے افعانستان بھیجے جاتے ہیں اور پھر واشنگ ، ٹریٹمنٹ اور ایکسپورٹ کے لیے پاکستان آتے ہیں مگر اس عمل میں غیر ضروری تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس سے سپلائی چین متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے بعد بھی قالینوں کی نقل و حمل ایک بڑا مسئلہ رہا ہے، افغانستان اور پاکستان کے درمیان قالین کی نقل و حمل کی لاگت بہت زیادہ ہے جس کی ایک بڑی وجہ ٹرانسپورٹ مافیا ہے۔ وفد نے اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے ڈیوٹی فری سسٹم کے نفاذ کی پیشکش کی جس سے کارپٹ انڈسٹری کو بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ وفد نے پاکستان کی قالین کی صنعت پر افغانستان کے آزادانہ تجارت کے معاہدوں کے اثرات کو دور کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ وفد نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان 80-20کی بنیاد پر کارپٹ انڈسٹری کو ساتھ شامل کرے۔ وفد کہا کہ ترکی اور انڈونیشیا سمیت ان ممالک کی مارکیٹوں تک رسائی آسان بنائی جائے جن کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ منسٹری اور سٹیٹ بینک کی جانب سے برآمدکنندگان کے فنڈز روکنے سے چیلنجز درپیش ہیں۔ وفد نے کہا کہ معیاری مصنوعات کی برآمدات یقینی بنانا ہونگی تاکہ اس شعبہ کی ساکھ متاثر نہ ہو۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ لاہور چیمبر متعلقہ حکام کو کارپٹ انڈسٹری کے تحفظات سے آگاہ کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر ایکسپورٹرز کے روکے گئے فنڈز کے مسئلہ کو حل کرنے کے لیے سٹیٹ بینک سے پہلے ہی رابطہ کرچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور چیمبر فری ٹریڈ ایگریمنٹس کے عمل میں کارپٹ انڈسٹری کو شامل کرنے پر زور دے گا۔