نگران وزیراعظم کے امیدوار اسحاق ڈار ڈراپ نہیں ہوئے، خاقان کا دوسرا نمبر
اسلام آباد (عترت جعفری) آئندہ الیکشن میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نون کے درمیان اعلی سطح پر رابطے ہوئے ہیں۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ یہ رابطے اس وقت تیزی سے ہوئے جب پی پی پی کی طرف سے تجویز کیا گیا کہ ان کو پنجاب کے اندر 30 سیٹوں پر ایڈجسٹمنٹ فراہم کی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون نے اس حد تک آمادگی ظاہر کی کہ گزشتہ الیکشن کے نتائج کو سامنے رکھا جائے، گذشتہ انتخابات کے نتائج میں پہلے چار نمبروں پر آنے والے امیدواروں کو دیکھا جائے، جہاں مسلم لیگ نون کا امیدوار پہلے یا دوسرے نمبر پر آیا ہو، اس حلقے مےں دوسری پارٹی اپنا امےد وار کھڑا نہ کرئے اور جہاں پیپلز پارٹی کا امیدوار پہلے یا دوسرے نمبر پر تھا وہاں مسلم لیگ نون ایڈجسٹمنٹ کر سکتی ہے۔ پی پی کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ اس فارمولے کے تحت جب پیپلز پارٹی نے الیکشن کے نتائج کو دیکھا ہے تو پنجاب کی حد تک سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے اس فارمولا کے تحت پیپلز پارٹی کے حصے میں بہت کم نشستیں آتی ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے الیکشن میں مسلم لیگ نون کو بہت زیادہ حصہ دینا پڑے گا۔ پی پی کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اس حوالے سے ابھی پارٹی کے اندر مشاورت ہو رہی ہے ،اور ان کو ابھی جواب نہےں دےا گےا ، پی پی کے یہ خواہش بھی ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی سمیت ان کے اہم رہنما جو پنجاب سے الےکشن لڑےں گے ان کے سامنے مسلم لیگ نون کا امیدوار نہ ہو، مسلم لیگ نون نے ابھی اس بارے میں کوئی جواب پیپلز پارٹی کو نہیں دیا ہے، پی پی پی کے ذرےعے نے بتاےا کہ نگران حکومت کے معاملے میں ان تک جو مسلم لیگ نون کی اراءسامنے ائی ہیں اس کے مطابق مسلم لیگ نون کے پاور سےنٹر کے امیدوار اسحاق ڈار ہی ہیں ان کے نام کو ڈراپ نہیں سمجھنا چاہیے جبکہ شاہد خاقا ن عباسی ترجیح پر دوسرے نمبر پر موجود ہیں ، پارٹی مقتدریہ سمجھتے ہیں کہ ان دونوں میں سے کسی ایک کا نگران حکومت میں ہونا عبوری حکومت کے مقاصد کو پورا کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ تاہم گزشتہ روز وزےر آعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان بات چیت ہوئی اس میں ان دونوں رہنماو¿ں کے نام کے حوالے سے کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔
سیٹ ایڈجسٹمنٹ