ایچ ای سی کے ڈگریوں کی تصدیق کے پیچیدہ طریقہ کار سے لوگوں کو مشکلات
اسلام آباد(نا مہ نگار)ہائر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی)کے ڈگریوں کی تصدیق کے انتہائی پیچیدہ طریقہ کار سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے،ایچ ای سی کا آئی ٹی کا شعبہ درخواست گزاروں کو گائیڈ کر نے میں مکمل نا کام ہے،ذرائع کے مطابق اس وقت ایچ ای سی میں ڈگریوں کی تصدیق کیلئے 9ہزار کیسز زیرالتوا ہیں جس کی وجہ بھی مذکورہ طریقہ کار کا انتہائی پیچیدہ ہونا ہے،ڈگریوں کی آن لائن تصدیق کیلئے پہلا مرحلہ فارم کے مندرجات کو بھرنا ہوتا ہے،جہاں تین مرتبہ ون ٹائم پاس ورڈ(او ٹی پی)انٹر کرنا پڑتا ہے،جس کیلئے پہلے ساٹھ سیکنڈ اور پھر آخری مرحلے پانچ منٹ کا وقت دیا جاتا ہے،اسی دوران ایک کوڈ ای میل اور ایک موبائل پر آتا ہے،اگر ایک منٹ میں کوڈ انٹر نہ کیا جا سکے تو پھر یہ پراسس کو از سر نو شروع کرنا ہو گا،ذرائع کے مطابق اگر او ٹی پی کو ختم کر دیا جائے تو بھی کوئی فرق نہیں پڑتا،یہ ایک غیر ضروری کارروائی ہے کیونکہ رجسٹریشن کے مرحلے میں ہی سائل اپنا موبائل نمبر اور ای میل کا اندراج کر دیتا ہیدوسرا مرحلہ دستاویزات کی آن لائن اپ لوڈنگ کا ہے جو کہ غیر ضروری ہے،سوال یہ ہے کہ جب اوریجنل ڈگریاں ون ونڈو پر منگوائی جاتی ہیں تو پھر آن لائن اپ لوڈنگ کیوں ضروری ہے؟ پھر مزید یہ عمل بھی پیچیدہ ہے کہ صرف پی ڈی ایف فائل میں اپلوڈنگ ناگزیر ہے،جبکہ اگر یہ سلسلہ برقرار رکھنا ہے تو جے پی ای جی سور پی این جی اپ لوڈنگ کی بھی اجازت کیوں نہیں دی جاتی؟تیسرا مرحلہ آن لائن ڈگریوں کی تصدیق کیلئے سکروٹنی کا ہوتا ہے،سکروٹنی کے بعد سائل کیلئے دو آپشن ہوتے ہیں،ارجنٹ ڈگریوں کیلئے اپائمنٹ لینا لازمی ہے،یا سائل بذریعہ کوریئر اپنی دستاویزات بھجواتا ہے ذرائع کے مطابق ارجنٹ ڈگریوں کی تصدیق کیلئے مقررہ فیس کے علاوہ تین ہزار روپے ادا کرنے پڑتے ہیں،اور ارجنٹ تصدیق کے عمل کیلئے بھی 15 سے 20 دن درکار ہوتے ہیں۔بزریعہ کوریئر تصدیق کیلئے دو ماہ کا عرصہ لگتا ہے۔کیا مذکورہ طریقہ کار کو سہل بنانا اور لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا کوئی راکٹ سائنس ہے؟