سندھ اسمبلی تحلیل: 3 ماہ بعد واپس آکر خدمت کا سفر شروع کریں گے‘ مراد شاہ
کراچی (قمر خان) سندھ اسمبلی پانچ سالہ مدت کی تکمیل پر تحلیل کردی گئی۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سندھ اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوائس پر دستخط کے بعد سمری لے کر ذاتی طور پر گورنر ہاو¿س پہنچے جہاں انہوں نے یہ ایڈوائس گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کے حوالے کی۔ بعد ازاں گورنر سندھ نے وزیر اعلیٰ سندھ کی سفارش پر اسمبلی تحلیل کی سمری پر دستخط کر دیئے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی کے آخری اجلاس سے الوداعی خطاب میں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا حکومتی مدت مکمل کرکے عزت سے اپنی عوام کے پاس جارہے ہیں، تین ماہ کے بعد واپس آئیں گے اور پھر خدمت کاسلسلہ شروع کریں گے۔ اللہ تعالیٰ کا بہت شکر گزار ہوں کہ اس اسمبلی کے پانچ سال پورے کئے‘ ارکان کو مبارکباد دیتے کہا پی ٹی آئی حکومت نے سندھ کو انتقام کا نشانہ بنایا اور غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی لیکن اللہ تعالیٰ نے ایسا کیا کہ وفاق اور دیگر تین صوبے غیر مستحکم تو ہوئے لیکن سندھ اسمبلی استحکام لے آئی۔ اب ہم عوام میں جائیں گے، انکی شکایتیں ہیں لیکن عوام ہم سے پیار بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پانچ سال اتنے آسان نہیں تھے، پانچ سال بہت مشکل گزرے کیونکہ سمجھ نہیں آرہی تھی کہ اسمبلی بزنس کیسے چلایا جائے۔ اسمبلی ارکان جن پر متعدد کیسز اور ریفرنسز بنائے گئے ، ہماری بیوروکریسی نے بدترین مشکلات دیکھے صرف اس لئے کہ صوبہ سندھ کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ ملازمتوں اور روزگار کے دشمن آج عدالت چلے گئے۔ مجھے افسوس سے سندھ کے نوجوانوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ تمام ملازمتیں آپ کیلئے تیار ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہم نے بلدیاتی اختیارات نچلی سطح تک منتقل کئے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کسی صوبے میں اتنے کام، ترقی، قانون سازی نہیں ہوئے جتنے سندھ میں ہوئے ہیں۔ایم کیو ایم پاکستان کا نام لئے بغیر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں اس جماعت کو مشورہ دے رہا ہوں کہ بلدیاتی الیکشن کی طرح اس بار الیکشن نہ لڑنے غلطی مت کیجئے گا، فیلڈ اوپن نہ چھوڑدیں کسی کیلئے۔ انشاءاللہ تعالیٰ ہم مقابلے میں ہونگے۔ سندھ اسمبلی کا اجلاس آخری روز بھی مقررہ وقت پر شروع نہ ہوسکا۔ اجلاس میں آخری دن کی کارروائی کا ایجنڈا موخر کردیا گیا اور ارکان نے اپنی الوداعی تقاریر شروع کردیں۔آخری اجلاس سے وزیر اعلی سندھ ، قائد حزب اختلاف اور دوسرے ارکان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس ایوان میں کس طرح عوام کا حق نمائندگی ادا کیا یہ فیصلہ سندھ کے عوام آئندہ الیکشن میں کریں گے ۔ اپوزیشن لیڈر رعنا انصار نے سندھ اسمبلی میں اپنے الوداعی خطاب میںپیپلز پارٹی کے تمام ارکان کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے میری جس طرح عزت افزائی کی اس پر ان کی شکرگزار ہوں۔ انہوں نے اسپیکر آغا سراج درانی سے کہا کہ آپ نے ایوان کو بڑی خوبصورتی سے چلایا۔سابق وزیر اعلی سید قائم علی شاہ‘ وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن‘ وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ‘ وزیر محنت سعید غنی‘ وزیر تعلیم و ثقافت سردار شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور پیپلزپارٹی کے اقدامات پر روشنی ڈالی جبکہ اپوزیشن ارکان نے نظرانداز کرنے کا شکوہ کیا۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین نے اپنی تقریر میں کہا کہ سندھ اسمبلی کے گزشتہ پانچ سالہ دور میں عوام کی نظروں میں اس ایوان کا امیج اچھا نہیں رہا۔ پہلے اس ایوان میں کبھی لرائی جھگڑے نہیں ہوئے لیکن اس اسمبلی میں ارکان ایک دوسرے سے گتھم گتھا بھی ہوئے اور بدکلامی بھی کی۔ ایوان میںسو سے زائد قرار دادیں منظور ہوئی مگر کسی قرار داد پر عمل نہیں ہوا۔ ایم کیو ایم کے رکن نے کہا کہ سب سے زیادہ قانون سازی سندھ اسمبلی نے کی مگر اپوزیشن کا صرف ایک بل منظور ہوا۔ تحفظ خاتم النبیین بل بھی روکے رکھا گیا۔ جی ڈی اے کے رکن عبد الرزاق راہموں نے کہا کہ بجٹ میں ترقی کےلئے کئی تجاویز دی گئیں لیکن افسو س کہ حکومت نے ہماری تجاویز کو بجٹ میں شامل نہیں کیا۔ ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید ‘ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر علی خورشیدی‘ تحریک لبیک پاکستان کے مفتی قاسم فخری نے کہا کہ اس ایوان میں گزشتہ پانچ سال کے دوران جمہوریت کا حسن نظر نہیں آیا، ہمارے حلقوں میں حکومت نے کوئی کام نہیں کرایا، ارکان صوبائی اسمبلی کا یادگاری فوٹو سیشن ہوا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی کے منحرف ارکان بھی موجود تھے۔
سندھ اسمبلی تحلیل