بشریٰ بی بی سیاسی حکمت عملی بناتیں ، عمران ڈکٹیشن پر عمل کرتے
اسلام آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی مبینہ ڈائری منظر عام پر آگئی جس میں انکشافات کیے گئے ہیں کہ بشریٰ بی بی عمران خان کو کیسے کنٹرول کرتی تھیں۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو عدلیہ اور فوج پر دباو¿ ڈالنے کی ہدایات دیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ایک ڈائری کے مندرجات ٹی وی چینل اور سوشل میڈیا پر سامنے آئے ہیں اور آتے ہی وائرل ہوگئے ہیں۔ مبینہ طور پر اسے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ڈائری قرار دیا گیا ہے۔ ڈائری میں درج عبارات سے معلوم ہوتا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی مکمل طور پر بشریٰ بی بی کے احکامات پر چلتے تھے۔ تحریک انصاف کی سیاسی حکمت عملی کیا ہوگی؟ کون کیسے عدلیہ، اداروں اور حکومت پر دباو¿ ڈالے گا، آئندہ کا لائحہ عمل کیا ہوگا، عمران خان کو آئندہ کون سے اقدامات کرنے چاہئیں اور کون سے قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہیے، یہ سب کچھ ڈائری میں درج ہے۔ عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ڈائری میں درج انکشافات کے مطابق بشریٰ بی بی چیئرمین پی ٹی آئی کو سیاسی ڈکٹیشن کراتی رہیں۔ عمران خان کون سی دعا پڑھیں یہ بھی ڈائری میں درج ہے۔ دعا میں عمران خان کو باغیانہ الفاظ بھی استعمال کرائے گئے ہیں۔ عبارات سے انکشاف ہوا ہے کہ بشریٰ بی بی نے انقلاب کے لیے عمران خان کی ذہن سازی کی، انہیں ہدایات دیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر گورنر راج لگائیں تو شہر بند کرنے کی تیاری کی جائے، اتنا دباو¿ دینا ہے کہ عدالت کوئی منفی فیصلہ نہ کرسکے۔ تحریر میں عمران خان کو بتایا یہ اعلان نہیں کرنا، پارٹی کو نہیں بتانا کہ آپ کتنے روز کے لیے آرہے ہیں، عوامی فضا بنا دینی ہے، بڑے بڑے وکیلوں سے بیان دلوائیں تاکہ عدالت کوئی منفی فیصلہ نہ کرسکے۔ ڈائری کے مطابق بشریٰ بی بی نے وکلا کے لیے عدالت سے کئے جانے والے سوالات بھی ڈائری میں تحریر کیے۔ مثلاً وکلا کے لیے سوال لکھا ہے کہ ہم جو درخواست لے کر جاتے ہیں انصاف کے لیے وہ کیوں نہیں سنی جاتی؟۔ بشریٰ بی بی نے عمران خان کو ہدایت دی کہ نواز شریف نے کہا تھا کہ اب دیکھتے ہیں یہ حکومت کیسے رہے گی؟۔ خواجہ حارث کے لیے سوال لکھا گیا کہ اعظم سواتی کے کیس میں ان کے مقامی سہولت کار کون تھے؟۔ بشریٰ بی بی نے وکلا کے لیے سوال لکھا کہ پوچھا جائے کون ہے جو پاکستان کے حالات خراب کرنا چاہ رہا ہے؟۔ بشریٰ بی بی یہ بھی طے کرتی تھیں کہ عمران خان کب اور کہاں جائیں گے اور کہاں نہیں جائیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کس وقت کیا کھائیں گے یہ بھی ان کی اہلیہ طے کرتی تھیں۔بشری بی بی نے عمران خان کو ہدایت دی کہ یہ سوال کیا جائے کہ نواز شریف نے کہا تھا کہ اب دیکھتے ہیں یہ حکومت کیسے رہے گی؟۔ بشری بی بی کی مبینہ ڈائری کے مطابق صبح اٹھتے ہی قہوہ، شہد، جوس پینا ہے اور دوپہر کو صرف کباب، گوشت، مچھلی کھانی ہے، وٹامنز کے ساتھ۔ بشری بی بی کی مبینہ ڈائری میں لکھا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو دودھ رات 12 بجے دیا جائے۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکرٹری عطاءاللہ تارڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی حکومتی معاملات میں بشریٰ بی بی سے ڈکٹیشن لیتے رہے، ارسلان بیٹا سے شروع ہونے والی ڈکٹیشن اور عدلیہ کو دباﺅ میں لانے کی مہم چلانے کا بھی بشریٰ بی بی کی مبینہ ڈائری سے انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے 15 ماہ کے دور حکومت میں یہ کوشش کی کہ کسی سے سیاسی انتقام نہ لیا جائے حالانکہ ماضی میں ہم جب عذاب سے گزرے اس پر کسی سیاسی رہنما سے بدلہ نہیں لیا۔ پی ٹی آئی نے 9 مئی کو دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کے تحائف چوری کرنے پر سزا ہوئی ہے۔ نواز شریف نے کہا تھا کہ ہم سڑکیں بناتے جائیں گے اور مخالفین انہیں ناپتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ارسلان بیٹا سے شروع ہونے والی ڈکٹیشن کا آج بشریٰ بی بی کے مبینہ ڈائری سے بھی انکشاف ہو گیا ہے، لگتا ہے کہ سائفر کا بیانیہ بھی اسی طرح بیٹھ کر لکھا گیا ہے۔ ترجمان تحریک انصاف کی جانب سے مبینہ ڈائری اور اس کے متن کی مکمل تردید کی گئی ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ کا اس مبینہ ڈائری سے کوئی تعلق نہیں۔ ڈائری نہ چیئرمین پی ٹی آئی کی اہلیہ کی ہے نہ ہی وہ اس متن کی تصدیق کرتی ہیں۔ یہ اصل مسائل خصوصاً حکومتی فسطائیت سے توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ جتنی مرضی سازش کر لیں‘ سازشی عناصر کو بالآخر عوام کے کٹہرے میں کھڑا ہونا ہے۔