• news

بھارت کو ایک عام ٹیم سمجھ کر کھیلے اور جیت گئے

حافظ محمد عمران
پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز اور ایمرجنگ ایشیا کپ میں پاکستان کی کپتانی کرنے والے محمد حارث کہتے ہیں کہ ایمرجنگ ایشیا کپ میں کامیابی تمام کھلاڑیوں کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔ سب کھلاڑیوں نے اپنے اپنے کردار کو خوب نبھایا اور ہم ایمرجنگ ایشیا کپ جیتنے میں کامیاب ہوئے اس کامیابی پر سب مبارکباد کے مستحق ہیں۔ بحیثیت کپتان مجھے بھی بہت خوشی ہے۔ فائنل سے پہلے ایک میچ میں ہمیں بھارت کے خلاف ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن اس میچ میں ہم نے اپنے کئی اہم کھلاڑیوں کو آرام دیا تھا۔ 
ہم وہ میچ فل سٹرینتھ کے ساتھ نہیں کھیلے تھے۔ فائنل میں ہم تمام اہم کھلاڑیوں کے ساتھ میدان میں اترے اور کامیاب بھی ہوئے۔ فائنل میچ سے قبل اپنے کھلاڑیوں سے بات چیت ہوئی اور انہیں یہی کہا کہ بھارت کو ایک عام ٹیم سمجھ کر کھیلیں۔ جیسا کہ ہم دیگر ٹیموں کے خلاف میدان میں اترتے ہیں بھارت کے خلاف بھی ویسے ہی کوئی اضافی دباؤ کے بغیر میدان میں اترنا ہے تاکہ ہم اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ کھیلیں۔ کھلاڑیوں نے بھی ایسا ہی کیا وہ بھارت کو ایک عام ٹیم سمجھ کر کھیلے جیسا کہ دیگر ٹیموں کے خلاف کھیلتے ہیں۔ ہمارے پلیئرز نے کوئی دباؤ نہیں لیا، سب دلیری سے کھیلے۔ ہر کھلاڑی نے سو فیصد کارکردگی کی کوشش کی۔ بے خوف ہو کر کھیلے اور کامیاب بھی ہوئے۔
فائنل میں ہم نے بڑا ٹوٹل بورڈ کر سجایا اس حوالے سے ہماری منصوبہ بندی یہی تھی کہ بھارتی باؤلرز کی پٹائی کی جائے۔ تیز بیٹنگ کی حکمت عملی تیار کی تھی۔ زیادہ رنز ہوں اور فائنل کا دباؤ بھی ہو تو ہدف کا تعاقب مشکل ہوتا ہے۔ بھارت کے خلاف ہماری یہ حکمت عملی کامیاب رہی۔ بھارت کے خلاف فائنل سے پہلے کھلاڑیوں کے ساتھ وقت گذارا۔ سب کی حوصلہ افزائی کی اس کا بھی فائدہ ہوا کیونکہ ہر کھلاڑی کو یہ احساس دلانے کی ضرورت تھی کہ ہم یہ ایمرجنگ ایشیا کپ جیت سکتے ہیں۔ کھلاڑیوں کا بہت مشکور ہوں انہوں نے بہت اچھا جواب دیا۔ پاکستان سے جانے سے پہلے سوچ تھی کہ ہم ایشیا کپ جیت سکتے ہیں۔ کیونکہ ایک تو ہم نے محنت کی تھی تیاری بہت اچھی تھی۔ کوچنگ سٹاف نے بہت ساتھ دیا۔ فائنل میں سے پہلے پاکستان کے کپتان بابر اعظم کی ہماری ٹیم سے ملاقات ہوئی تو کپتان کی بات چیت سے بھی کھلاڑیوں کو اعتماد ملا۔
 بابر اعظم نے بھی ہماری ٹیم سے یہی کہا کہ بھارت کو سر پر نہیں چڑھانا بے خوف ہو کر کھیلیں۔ جب فائنل جیت کر واپس آئے تو استقبال بہت شاندار لمحہ تھا۔ پاکستان ٹیم کے کھلاڑیوں نے استقبال کیا، پی سی بی حکام بھی موجود تھے۔ یہ یادگار لمحات تھے بابر اعظم نے میری کپتانی کی بھی تعریف کی۔ ایمرجنگ ایشیا کپ کی صورت میں ایک ٹرافی جیت چکے ہیں اب ایشیا کپ اور عالمی کپ پر نظریں ہیں۔ وہاں بھی فتح کے لیے پرامید ہوں۔ جیتنے کے بعد سب کچھ اچھا لگتا ہے۔ گھر واپس پہنچنے کی جلدی ہوتی ہے۔ ہارنے کے بعد فلائٹ بہت لمبی لگتی ہے گھر کیسے جائیں گے گھر واپسی مشکل ہوتی ہے۔ ہار اور جیت دونوں کے بعد حالات اور جذبات مختلف ہوتے ہیں۔ جیت سے بہرحال اعتماد ملتا ہے۔ میں ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ کا فائنل بھی کھیلا ہوں خوش قسمت ہوتا تو ٹونٹی ٹونٹی ورلڈکپ فائنل بھی جیت جاتا۔

ای پیپر-دی نیشن