اقلیتوں کا قومی دن
اقلیتوں کے دن کے موقع پر اپنے پیغام میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ اسلامی تعلیمات ہمیں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ اور تمام لوگوں کے درمیان برابری کا درس دیتی ہیں، ہم ملکی ترقی میں اقلیتوں کے کردار کا اعتراف کرتے ہیں اور انہیں اس پر سراہتے ہیں۔ اقلیتوں کو آئین ِپاکستان میں ضمانت کردہ تمام سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق حاصل ہیں، آئین تمام شہریوں کو ان کے مذہبی عقائد یا نسل سے قطع نظر سیاسی، معاشی اور سماجی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔
پاکستان کا آئین ذات پات، نسل اور رنگ کے امتیاز کے بغیر تمام شہریوں کو مساوی حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ بین المذاہب ہم آہنگی پاکستان کی قومی شناخت کی واضح خصوصیت ہے۔ گیارہ اگست 1947ء کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں بانی ٔپاکستان قائداعظم محمدعلی جناح نے اپنی تقریر میں واضح طور پر یہ اعلان کیا تھا کہ پاکستان کے سب شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہونگے‘ مذہب و ملت کا کوئی امتیاز روا نہیں رکھا جائیگا۔ اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے قائداعظم کے کئی خطبات‘ تقاریر اور انٹرویوز ریکارڈ پر موجود ہیں جن میں انہوں نے اقلیتوں کے حقوق کی کھل کر وضاحت اور وکالت کی ہوئی ہے۔ آج پاکستان میں اقلیتوں کو پاکستان کے شہری ہونے کے ناطے تمام بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ مذہبی آزادی بھی حاصل ہے۔ ہندو‘ عیسائی‘ سکھ اپنے مذہبی تہوار و رسومات آزادی کے ساتھ مناتے ہیں۔ انہیں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں پر رکنیت بھی حاصل ہے جہاں انکے نمائندے اپنی اپنی اقلیتوں کی نمائندگی کرتے ہیں اور بہت سے سرکاری عہدوں پر بھی فائز ہیں۔ مسیحی مذہب سے تعلق رکھنے والے جسٹس اے آر کارنیلئس اور ہندو دھرم کے جسٹس بھگوان داس پاکستان کی عدلیہ میں اپنی بہترین خدمات سرانجام دے چکے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان اقلیتوں کے حوالے سے ایک انتہائی محفوظ ملک ہے۔ اقلیتی باشندے بھی محب وطن پاکستانی شہری ہونے کا ثبوت دیتے ہیں اور پاکستان کے قومی دن اور تہوار پاکستانی قوم کے ساتھ جوش و خروش سے مناتے ہیں۔