• news

اتوار ‘  25  محرم الحرام  1445ھ ‘ 13   اگست  2023ء

بشری بی بی کی جارحانہ ڈائری، خان جی ان کی ڈکٹیشن پر چلتے تھے۔
 ڈائری لکھنے کا رواج بہت قدیم ہے۔ کچھ لوگ شوقیہ ڈائری لکھتے ہیں۔ بڑے لوگوں کی لکھی ہوئی ڈائریوں کو بعدازاں بڑے ذوق و شوق سے لوگ پڑھتے ہیں جس سے ان لوگوں کے بارے میں بہت سی معلومات حاصل ہوتی ہیں۔ ڈائریوں میں عام طور پر اپنی ذات اور ا س سے منسلک حالات و واقعات ذاتی مشاہدات و تجربات  کا اندراج بھی ہوتا ہے۔ اس میں کم از کم انسان کھل کر اپنا ماضی الضمیر بیان کرتا ہے۔ اس لیے اس کی شخصیت کھل کر سامنے آتی ہے۔ گزشتہ روز سے ہماری سیاست میں اور میڈیا پر سابق خاتون اول کی ایسی ڈائری کا بڑا چرچا ہے جس میں وہ ان پر حکم چلاتی نظر آتی ہیں۔۔ اب خدا جانے یہ واقعی ان کی ڈائری ہے یا کسی نے ان سے منسوب کر دی ہے۔ اس میں  9 مئی 2023 ء سے وابستہ کچھ تلخ باتیں بھی درج ہیں۔ اسے ڈائری سے زیادہ حکم نامہ یا احکامات کا اندراج کہا جا سکتا ہے۔ جو خاصہ سنسنی خیز ہے۔ عام طور پر خاتون کے نام سے منسوب ڈائریوں میں خاتون کی ڈائری، محبوب کی ڈائری شعر و شاعری سے مزین ڈائری کا تذکرہ تو ملتا ہے مگر یہ تواچھی خاصی ہنگامہ خیز جنگی ڈائری ہے جس میں دشمنوں کو ناکوں چنے چبوانے کے لیے احکامات اور دعائیں درج ہیں۔ شر پسندی کہ عملی طریقوں کا ذکر بھی بڑے خیر و خوبی کے ساتھ ہے۔ اب اسے ڈائری کہیں یا احکامات الصالحین جو مرشد کی طرف سے سالکین سیاست کو جو آمادہ دنگا فساد تھے کے لیے جاری ہوئے۔ خان جی ان کو مرشدکہتے تھے اور پی ٹی آء والے بھی یہی کہتے ہیں۔یقین نہیں آتا کہ ایک پڑھا لکھا سابق وزیراعظم کس طرح کرسی کی خاطر ان توہمات میں جکڑا گیا۔ جو کھاتا پیتا بھی روحانی بیگم کے مشورے سے تھا۔دیکھنا ہے یہ کرپشن کے دھند میں لپٹی اس روحانی شخصیت کی کہانی کا کوئی جارحانہ موڑ تھا یا پارٹی ورکرز کو وردی والوں سے لڑانے کی سازش تھی۔ 
٭٭٭٭
قومی کے بعد صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل سے سیاسی رْت بدلنے لگی 
قومی کے بعد صوبائی اسمبلیاں بھی تحلیل ہو رہی ہیں۔ گویا گلشن میں خزاں کی رت آ گئی ہے ، درختوں اور پودوں سے پتے ٹوٹ کر گر رہے ہیں۔ ورنہ یہ تو بھادوں کا مہینہ ہے جب بارش ہو نہ ہو، حبس سے چوٹی تا ایڑھی پسینہ اتنا بہتا ہے کہ آدمی جہاں گھنٹہ بھر کھڑا رہے وہاں زمین بھی بھیگ جاتی ہے اور ہوا میں نمی کے ساتھ خود رو پودے اگ آتے ہیں۔ ہر طرف ہریالی دیکھ کر۔حضرت غالب نے کیا خوب کہا تھا۔
سبزہ کو جب کہیں جگہ نہ ملی
بن گیا سطح آب پر کائی
 اس موسم کے تو اندھے کو بھی ہر طرف ہر طرف ہریالی نظر آتی ہے۔ مگر میدان سیاست میں اسمبلیوں کی مدت مکمل ہونے کے بعد جو تحلیل ہونے کا وقت چل رہا ہے۔ ارکان اسمبلیوں کے کشت ویراں میں دور دور تک نا امیدی چھائی ہے کہ خدا جانے وہ اگلی بار اس گلشن میں پھول بن کر نمودار ہوتے ہیں یا کوئی دشمن خار بن کر ان کے قلب و نظر میں چبھتا ہوا یہاں نظر آتاہے۔ اب کیا کیا جائے یہ دنیا ہے یہاں ہم جو کرتے ہیں وہ ہمارے سامنے آتا ہے جو فصل بوتے ہیں اسے ہی کاٹنا پڑتا ہے۔ یہ تو ہمارے لوگ بدھو اور جذباتی ہیں۔ ان سیاستدانوں کی چکنی چپڑی باتوں میں پھر آ جاتے ہیں جنہوں نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہوتی ہے۔ جن ممالک کے عوام باشعور ہیں وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہوئے سوچ سمجھ کر ووٹ دیتے ہیں۔ کوئی ملک دشمن، عوام دشمن ،ڈاکو، چور، لٹیرا یا مذہبی رہنما ان کو بے وقوف نہیں بنا سکتا۔ ہماے ہاں البتہ اس کے الٹ ہوتا ہے۔ یہاں موروثیت کے علاوہ نو ٹ دکھا کر موڈ بنانے والے  سیاسی بازیگر عوام کو آسانی سے بے وقوف بنا لیتے ہیں وجہ وہی تعلیم اور شعور کی کمی ہوتی ہے۔ 
٭٭٭٭
ایشین ٹرافی میں پاکستان کی پانچویں پوزیشن۔ ہاکی فیڈریشن میں بدعنوانی کی تحقیقات کا حکم 
جب کارکردگی ایسی ہو گی اور اخراجات بھرپور ہوں گے تو پھر حکومت کا یہ حق تو بنتا ہی ہے کہ وہ ذرا اس طرف بھی توجہ دے۔ اخراجات لاکھوں کروڑوں میں اور وصولی یعنی کارکردگی صفر کوئی بھی برداشت نہیں کرتا۔ ہاکی پاکستان کا قومی کھیل ہے۔ مگر سب سے زیادہ زبوں حالی کا شکار بھی ہے۔ ایک وقت تھا اس کھیل کے میدان میں ہمارا طوطی بولتا تھا۔ اب یہ حال ہے کہ ہمارے طوطے اڑے رہتے ہیں۔ اس زوال کی بڑی وجہ وہی ہاکی فیڈریشن میں دھڑے بندیاں، اقربا پروری، اہل کی بجائے نااہل کی بھرتی۔ فنڈز کی بندر بانٹ جب اتنی بیماریاں ہاکی کے جسد کو لگی ہوں تو کارکردگی کیا خاک بہتر ہو گی۔ ابھی حال ہی میں بھارت میں کھیلی گئی ایشین چیمپئنز ہاکی ٹرافی کے میچ میں ہماری ٹیم کی کارکردگی قطعی اس قابل نہیں تھی کہ بحیثیت مجموعی اسے اچھا کہا جا سکے۔ اکثر میچ برابر رہے۔ بھارت سے ہم ہارے اب اس کارکردگی پر کیا کہا جائے کم از کم بھارت سے ہی جیتے ہوتے تو پھر پانچویں پوزیشن پر بھی اتنا شور نہ ہوتا۔ بعض کھلاڑی انفرادی طور پر اچھا کھیلے۔ مگر ہاکی فیڈریشن کی اب تطہیر ضروری ہے۔ پروفیشنل ایماندار افراد کو آگے لانا ہو گا جو ہاکی کے کھیل اور کھلاڑیوں سے محبت کرتے ہوں ان کی ساری توجہ غیر ملکی دوروں اور فنڈز پر ہاتھ صاف کی بجائے ہاکی کو ایک مرتبہ پھر بام عروج پر پہنچانا ہو تاکہ عالمی سطح پر ہمارے ملک کا پرچم پھر لہراتا نظر آئے۔ 
٭٭٭٭
شمالی وزیرستان میں پولیو مہم کے بائیکاٹ کا اعلان کرنے والا گرفتار ۔کرونا میں تیزی کا خدشہ
اب اس اہم قومی خدمت میں رکاوٹ ڈالنے والے کو کوئی بھی اچھا نہیں کہے گا۔ پولیو کی وجہ سے عالمی سطح پر ہم بدنام ہیں۔ ہم پر سفری پابندیاں عائد ہونے کا خطرہ رہتا ہے مگر یہ بعض عاقبت نااندیش قسم کے خالی دماغ لوگ اسے نجانے کیوں متنازعہ بنا کر ملک دشمنوں کو خوش کرنا چاہتے ہیں یا ویسے ہی نمبر بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ اب چیف آف وزیرستان ملک نصراللہ کو نجانے بیٹھے بٹھائے کیا ہو گیا۔ شاید انہیں وزیرستان میں امن و امان کی بہتر ہوتی صورتحال راس نہیں آئی انہوں نے اور کچھ نہیں انسداد پولیو مہم کے خلاف محاذ کھول لیا اور سینکڑوں لوگوں کو جمع کرنے انسداد پولیو مہم کے خلاف کفر الحاد، نامردی اور نجانے کون کون سے گمراہ کن وسوسوں اور جھوٹی باتوں سے لوگوں کو بھڑکانا شروع کر دیا اور ٹیموں کو روکنے کا اعلان کیا۔ یہ بھلا کرنے کی باتیں ہیں۔ یہ تو بچوں کے صحت کا معاملہ ہے انہی بچوں نے کل ہمارا مستقبل سنبھالنا ہے۔ اگر یہ ہی معذور و لاچار ہوئے تو ہمارا کیا بنے گا۔ یہ بات ملک صاحب کے دماغ شریف میں کیوں نہیں آ رہی اس پر حیرانگی ہے۔ کبھی مذہب کے نام پر ، کبھی بچوں کی پیدائش کے حوالے سے غلط سلط پراپیگنڈا کیا جاتا ہے حالانکہ ملک بھر میں پولیو سے بچائو کے قطرے پلائے جانے کے باوجود ہماری آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
دوسری طرف عالمی سطح پر کونا کے تیزی سے بڑھنے کا الارم پریشان کر رہا ہے لگتا پہلے کی طرح یہ بڑی ادویات ساز کمپنیوں کی کوء نئی چال ہے اس لیے عوام احتیاط کریں خوفزدہ نہ ہوں۔
٭٭٭٭

ای پیپر-دی نیشن