نگران وزیراعظم: بلوچستان کا دوسری مرتبہ اعزاز
چوہدری شاہد اجمل
chohdary2005@gmail.com
انوارالحق کاکڑ نے ملک کے آٹھویں نگران وزیر اعظم کا حلف اٹھا لیاہے، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ان سے عہدے کا حلف لیا،انوار الحق کاکڑ آئینی طور پر ملک میں آئندہ عام انتخابات کرانے کے بعد اس عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گے۔ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوارالحق کاکڑ سے نگران وزیر اعظم کے عہدے کا حلف لیا۔حلف برداری کی تقریب میں سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف، چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا وزیراعظم شہباز شریف نے شرکت کی۔ان کے علاوہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف، صوبوں کے گورنرز اور دیگر اعلیٰ سیاسی و عسکری حکام نے شرکت کی۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے انوار الحق کاکڑ کا بطور رکن سینیٹ استعفی منظور کر لیا ہے، خیال رہے کہ نامزد نگران وزیراعظم نے گزشتہ روز سینیٹ اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی)کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا، یہ جماعت 2018 میں قائم ہوئی تھی۔ انوار الحق کاکڑ نے اس عہدے سے استعفی اس لیے دیا ہے کیونکہ وہ غیر جانبدار نگران وزیراعظم بننا چاہتے ہیں، میڈیا ادارے نے ان کے حوالے سے بتایا کہ ملک میں صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانا ان کی ذمہ داری ہے، جس کے لیے وہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ساتھ تعاون کریں گے، اس لیے انہوں نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔سینیٹ سیکریٹریٹ کی جانب سے انوار الحق کاکڑ کا استعفی منظور ہونے کا نوٹی فکیشن جاری کیا گیا۔نوٹی فکیشن کے مطابق ممبر سینیٹ آف پاکستان انوارالحق کاکڑ نے نگران وزیر اعظم بننے کے لیے غیر جانبداری کے اصولی موقف کے طور پر چیئرمین سینیٹ کو ذاتی طور پر اپنے ہاتھ سے لکھ کر استعفی دیا۔مزید بتایا گیا کہ معزز چیئرمین سینیٹ نے استعفی قبول کر لیا ہے اور اس کے نتیجے میں ان کی نشست اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 64 کی شق (1) کے تحت 14 اگست سے خالی ہو گئی ہے۔سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان ملاقاتوں اور اس عہدے کے لیے ممکنہ تقرر کے بارے میں کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد انوار الحق کاکڑ کو ہفتے کے روز نگران وزیر اعظم کے طور پر نامزد کیا گیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی تھی کہ انوار الحق کاکڑ شفاف انتخابات کو یقینی بنائیں گے، انہوں نے کہا کہ تمام جماعتوں کی طرف سے انوار الحق کاکڑ کے نام پر اعتماد ان کے مناسب انتخاب کو ثابت کرتا ہے کیونکہ وہ نگران وزیر اعظم ایک پڑھے لکھے اور محب وطن شخص ہیں۔سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم کے مطابق نگران وزیر اعظم کے لیے انوار الحق کاکڑ کو نامزد کرنے کا فیصلہ ایک آئینی عمل کے تحت کیا گیا کیونکہ وہ عبوری سیٹ اپ کی سربراہی کے لیے سب سے موزوں شخص ہیں۔ نامزد نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ وہ ملک کی قیادت کے لیے اعتماد کرنے پر تمام سٹیک ہولڈرز کے شکر گزار ہیں۔ٹوئٹرپر اپنے پیغام میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ اللہ کا شکر گزار ہوں کہ مجھے پاکستانی عوام کی خدمت کا موقع ملا۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انھوں نے ملک کی قیادت کے لیے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔انھوں نے اپنی ٹویٹ میں مزید لکھا کہ سب سے دعاؤں کی درخواست ہے کہ اللہ تعالی مجھے اپنی ذمہ داریاں پوری تندہی سے نبھانے کی توفیق عطا فرمائے۔
انوارالحق کاکڑ مارچ 2018 میں آزاد حییثیت سے سینیٹ کے رکن منتخب ہوئے تھے، ان کی 6 سالہ مدت مارچ 2024 میں ختم ہونا تھی،انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سمندر پار پاکستانیز اور ہیومن ریسوس ڈیولپمنٹ کے چیئرمین کے طور پر کام کیا، اس کے علاوہ وہ سینیٹ کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی، فنانس اینڈ ریونیو، خارجہ امور اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے رکن بھی رہے۔انوار الحق کاکڑ نے سینیٹ میں 2018 میں قائم ہونے والی بلوچستان عوامی پارٹی کے لیے پارلیمانی لیڈر کا کردار بھی ادا کیا۔انوار الحق کاکڑ نے 5 سال تک اس پوزیشن پر خدمات انجام دیں، تاہم، پانچ ماہ قبل ان کی جماعت نے نئی قیادت کے انتخاب کا فیصلہ کیا جس کے بعد انہیں تبدیل کر دیا گیا تھا۔انہوں نے دسمبر 2015 سے جنوری 2018 تک بلوچستان حکومت کے ترجمان کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔اسلام آباد میں قائم تحقیقی ادارے سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ کنٹیمپریری ریسرچ کے مطابق انوارالحق کاکڑ نے بلوچستان یونیورسٹی سے سیاسیات اور سماجیات میں بیچلر کی ڈگری حاصل کی تھی۔نگران وزیراعظم انگریزی، اردو، فارسی، پشتو، بلوچی اور براہوی زبانوں میں مکمل مہارت رکھتے ہیں۔ انوار الحق کاکڑ کا تعلق بلوچستان کے پشتونوں کے معروف کاکڑ قبیلے سے ہے۔ انوارالحق کاکڑ پاکستان کے اب تک کے کم عمر ترین نگراں وزیراعظم ہیں۔ انوارالحق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ان کے والد احتشام الحق کاکڑنے اپنی کیریئرکا آغازبطور تحصیلدار شروع کیا تھا جس کے بعد وہ مختلف سرکاری عہدوں پر فائز رہے۔ انوارالحق کاکڑ کے دادا قیام پاکستان سے قبل ریاست قلات میں خان آف قلات کے معالج کے طورپرفرائض سرانجام دیتے رہے۔انوارالحق کاکڑ نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ سے حاصل کی جبکہ انٹرمیڈیٹ کیڈٹ کالج کوہاٹ سے کی۔انہوں نے گریجوایشن اورپوسٹ گریجوایشن یونیورسٹی آف بلوچستان سے کی۔وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے لندن گئے تھے لیکن سیاست میں دلچسپی کے باعث وہ وطن واپس آکر عملی سیاست میں میں مصروف ہوگئے۔انوارالحق کاکڑ کو کتب بینی کا بہت شوق ہے اور ان کا شمار بلوچستان کے لکھے پڑھے لوگوں میں ہوتا ہے۔انوارالحق کاکڑ نے سیاست کا آغاز مسلم لیگ سے کیا۔ 1999 میں نواز لیگ کی حکومت کے خاتمے کے بعد انھوں نے ق لیگ میں شمولیت اختیار کی اور انھوں نے ق لیگ کی ٹکٹ پر 2008 میں کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست سے انتخاب لڑا لیکن انھیں کامیابی نہیں ملی۔جب 2013 کے عام انتخابات میں بلوچستان میں نواز لیگ اور قوم پرست جماعتوں کی مخلوط حکومت قائم ہوئی تو انوار کاکڑ سابق وزیراعلی سردارثنا اللہ زہری کی حکومت میں حکومت بلوچستان کے ترجمان رہے۔ ان کا شمار بلوچستان عوامی پارٹی کے بانیوں میں ہوتا ہے۔انوارالحق کاکڑ 2018 میں بلوچستان عوامی پارٹی سے سینیٹر منتخب ہوئے۔انوارالحق کاکڑ بلوچستان سے بننے والے دوسرے نگراں وزیراعظم ہیں۔اس سے قبل بلوچستان ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس میرہزارخان کھوسہ بلوچستان نگراں وزیراعظم رہے۔