• news

سیرت النبی از رائے منظور ناصر

 میرے نزدیک وجہ تشکیل کائنات حضرت محمد صلی للہ علیہ والہ وسلم کی ذات اقدس کی تعریف ممکن ہی نہیں سیرت النبی صلی للہ علیہ والہ وسلم پر لاکھوں کتابیں لکھی گئیں ان پر روزانہ کروڑوں اربوں بار درود شریف پڑھا جاتا ہے ملائکہ بھی ان پر درود بھیجتے ہیں ہم حقیر سے انسان بلا کیسے انکی سیرت کا ادراک کر سکتے ہیں لیکن یہ اللہ کی عنایت ہے کہ وہ اپنے جس بندے کو توفیق عطا فرمائے وہ ان کی اپنی محدود عقل علم فراست اور تحقیق کے مطابق کوشش کرتا ہے میں سمجھتا ہوں کہ یہ بھی سعادت ہے کہ وہ جسے چاہے جس کام کے لیے چاہے منتخب کر لے ہمارے دوست رائے منظور ناصر نے بھی سیرت النبی پر اپنے تائیں گلہائے عقیدت پیش کرنے کی کوشش کی انھوں نے اس کتاب کا کچھ حصہ مدینہ منورہ میں لکھا یہاں سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ انھوں نے کس خشوع وخضوع کے ساتھ کوشش کی ہے اللہ ان کی کوشش قبول فرمائیں۔
 میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں کہ حضور اکرم صلی للہ علیہ والہ وسلم کی سیرت پاک کا مکمل احاطہ ممکن نہیں کیونکہ یہ وہ ہستی ہیں جب اس دنیا کا وجود بھی نہیں تھا تب بھی ان کا نام تھا اور ان ہی کی وجہ سے یہ دنیا تخلیق کی گئی اب آپ اندازہ لگائیں کہ ان کی ذات اقدس بارے صرف اللہ تعالی کو ہی پتہ ہے ان کے ظہور سے لے کر ان کی پردہ پوشی تک ایک ایک لمحے کو بھی اگر ضبط تحریر میں لایا جائے تب بھی ممکن نہیں کہ حق ادا ہو سکے۔ بہر حال سیرت النبی پر ہر دور میں تحقیق ہوتی رہی ہے ۔
ہر دور میں ان کی ذات اقدس کے نمایاں پہلو پہلے سے زیادہ اہمیت کے ساتھ سامنے آتے ہیں رائے منظور ناصر نے بھی حضور صلی للہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کے اہم واقعات کو مختصر طور پر تاریخ کے حوالے سے سیلس عام فہم لفظوں میں بیان کیا ہے تاکہ عام لوگوں کو بھی اس کی سمجھ آسکے انھوں نے نقشوں کے ذریعے لوگوں کو جگہوں اور واقعات کے بارے میں آگاہ کیا تاکہ لوگوں کو سمجھ آسکے مثال کے طور پر ہم ہجرت حبشہ کے بارے میں پڑھتے آئے ہیں لیکن ہمیں آج کے دور میں علم نہ تھا کہ حبشہ کہاں واقعہ ہے انھوں نے نقشہ کی صورت میں بتایا ہے کہ ایتھوپیا اور اری ٹیریا کے علاقے کو حبشہ کہا جاتا تھا۔ 
مثال کے طور پر جب ایتھوپیا میں قحط آیا ہوا تھا اگر اس وقت یہ اعلان کیا جاتا کہ حضور اکرم صلی للہ علیہ والہ وسلم کے قریبی لوگوں کے قافلے کو پناہ دینے والے حبشہ کے لوگوں کو آج مدد کی ضرورت ہے تو دنیا بھر کے مسلمان خوشی خوشی مدد کرتے وقت نے بہت ساری چیزیں بدل دی ہیں رائے ناصر نے واقعات کو آج کے دور سے ہم آہنگ کیا ہے انھوں نے ہر غزوہ کی جگہ کا بھی نقشہ پیش کیا ہے کتاب میں حضور صلی للہ علیہ والہ وسلم کی زندگی کے واقعات اور ان کی پردہ پوشی کے بعد کے واقعات ان کے خاندان عزیز واقارب بارے بھی تفصیل بتائی ہے۔ عمومی طور پر سیرت النبی صلی للہ علیہ والہ وسلم پر کئی کئی جلدوں پر مبنی کتابیں لکھی گئی ہیں انھوں نے صرف 488 صفحات پر مشتمل کتاب لکھی ہے تاکہ لوگ ایک ہی کتاب سے مختصر اور سادہ الفاظ میں استفادہ کر سکیں۔
 انھوں نے روزمرہ کے معاملات کو بھی سیرت النبی کی روشنی میں نمٹانے کے بارے میں لکھا ہے اور بے شمار تاریخی غلط فہمیوں کودور کیا ہے۔ انھوں نے حضور صلی للہ علیہ والہ وسلم کو بطور لیڈر بطور سیاست دان بطور تاجر بطور معاشی ماہر بطور منصف بطور سپہ سالار بطور حکمت کار بطور ہمسایہ بطور سماجی رہنما بطور مبلغ ہر پہلو سے ان کی زندگی کے واقعات کو قلمبند کیا ہے اور شاید سیرت النبی صلی للہ علیہ والہ وسلم پر دنیا کی پہلی کتاب ہو گی جس پر کوئز مقابلے کروائے جائیں گے اور ان کوئز میں ہر طبقہ فکر کے اور ہر عمر کے لوگ حصہ لے سکتے ہیں ابتدا میں ان مقابلہ جات کے لیے 50لاکھ روپے رکھے گئے ہیں جس میں پہلا انعام 20 لاکھ روپے ہے۔
 اسی طرح یہ انعام تین کیٹگریز تک محدود نہیں بلکہ 100 لوگوں کو انعام دیا جائے گا پہلا مقابلہ اسی سال اکتوبر میں لاہور میں کروایا جائے گا مقابلہ میں حصہ لینے کے لیے کتاب کے اندر فارم موجود ہے یا پھر ای میل:
 hik78692@gmail.com 
یا 03441182211 پر فون کر سکتے ہیں۔ ایس ایم ایس یا واٹس ایپ کرکے فارم حاصل کر سکتے ہیں۔ ان مقابلوں کے لیے کوئی چندہ یا عطیہ وصول نہیں کیا جا رہا بلکہ اس کا اہتمام رائے منظور ناصر کی فیملی اپنے ریسورسز سے کر رہی ہیآخر میں مصنف کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں کہ رائے منظور ناصر دبنگ قسم کے بیوروکریٹ ہیں۔ انھوں نے ایک طویل جدوجہد کے بعد صوبائی سروسز کے افسران کو پون صدی کے بعد ان کا جائز حق دلوایا صوبائی سروسز کے بیوروکریٹ انکی قائدانہ صلاحیتوں کے معترف ہیں اور ان کی جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سیرت النبی صلی للہ علیہ والہ وسلم پر ان کی کاوش قابل تحسین ہے۔ اس کتاب کو ضرور پڑھیں اپنے بچوں کو پڑھائیں یاد کریں اور اسکے کوئز میں حصہ لیں ثواب بھی حاصل کریں اور انعام بھی۔
٭…٭…٭

ای پیپر-دی نیشن