• news

نیپرا کا بجلی بلوں کے ذریعے بھاری ٹیکس وصولی کا نوٹس‘ تفصیلات طلب

اسلام آباد (نا مہ نگار)نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)نے بجلی بلوں کے ذریعے عوام سے انکم ٹیکس سمیت بھاری ٹیکسوں کی وصولی کے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے بجلی بلوں میں عائد ٹیکسز کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔نیپرا اتھارٹی نے بجلی بلوں میں عائد ٹیکسز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے الگ سیشن رکھنے کا فیصلہ کرلیا اور کہا ٹیکسز کی وصولی کے معاملے پر سیشن سے قبل تمام شراکت داروں کو نوٹس جاری کئے جائیں گے۔بجلی بلوں میں ٹیکسز کی وصولی کے حوالے سے پاور ڈویژن حکام کا موقف تھا پاور ڈویژن خود کوئی ٹیکس وصول نہیں کرتا، ٹیکسز وزارت خزانہ ایف بی آر وصول کرتا ہے بہتر ہے اس معاملے پر وزارت خزانہ یا ایف بی آر کو بلا لیا جائے۔حکام کا کہنا تھا بجلی صارفین سے قوانین کے تحت ٹیکسز وصول کئے جارہے ہیں کس صارف سے کتنا انکم ٹیکس وصول کرنا ہے وہ انکم ٹیکس لا میں درج ہے۔نیپرا نے پاور ڈویژن سے بجلی صارفین سے کتنے ٹیکسز وصول کئے جارہے، اس کی تفصیلات بھی طلب کرلی ہیں اور کہا اس حوالے سے جلد الگ سیشن بھی رکھا جائے گا۔وفاقی حکومت کی جانب سے کے الیکٹرک صارفین کیلئے1.52 روپے فی یونٹ سرچارج سے متعلق درخواست پر نیپرا نے فیصلہ محفوظ کر لیا جبکہ فیصلہ اعدادوشمارکا جائزہ لینے کے بعدمیں جاری کیا جائے گا ۔ منظوری کی صورت میں کراچی کے صارفین پر 24 ارب 50 کروڑ کا اضافی بوجھ پڑے گا ۔کے الیکٹرک صارفین کیلئے فی یونٹ 1.52روپے سرچارج کی درخواست پرنئے تعینات ہونے والے چیئر مین نیپرا وسیم مختار کی سربراہی میں سماعت گزشتہ روز ہوئی۔پاور حکام نے اتھارٹی کو بتایا کہ1.52روپے سرچارج کی مد میں تین سال پرانی وصولیاں ہونگی،جس پرنیپرا اتھارٹی کی جانب سے تحفظات کا اظہاربھی کیا گیا۔وزارت توانائی کے حکام نے مزید بتایاکہ مئی 2019 میں سہ ماہی  ایڈجسٹمنٹ پرنوٹیفکیشن کیاگیا،کورونا کے باعث حکومت نے اس وقت اضافی بوجھ کو روک دیا تھا275 ارب روپے کی ریکوری کرنا تھی ،17 روپے تک فی یونٹ کا بوجھ پڑنا تھا،تاہم حکومت نے بے حد بوجھ کی بجائے سبسڈی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا،وفاقی حکومت اب بھی سبسڈی کی مد 250 ارب روپے کا بوجھ برداشت کرے گی۔ کے الیکٹرک صارفین پرمحض 25ارب کا بوجھ ڈالا جائے گا نیپرا اتھارٹی نے درخواست میں لائف لائن صارفین کوبھی شامل کئے جانے پر تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے نظرثانی کی ہدایت کردی اور درخواست پرسماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا جو کہ منظوری کی صورت میں وفاقی حکومت کو بجھوایا جائے گا جس پر حتمی نوٹیفکیشن بھی بعد میں جاری ہوگا۔

ای پیپر-دی نیشن