لاہور: مویشی مندیوں میں اربوں روپے کی کرپشن، صرف ایک انچارج کیخلاف مقدہ
لاہور (محمد علی جٹ سے) اینٹی کرپشن لاہور ریجن اے میں مویشی منڈیوں میں اربوں روپے کی کرپشن کی درج ہونے والی ایف آئی آر کی شفافیت اور ایمانداری پر سوال اٹھنے لگے۔ 13منڈیوں میں سے صرف ایک منڈی انچارج کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی جبکہ منڈیوں میں مرکزی کردار ادا کرنے والے دیگر شعبہ جات کے افسران مقدمہ سے جادوئی طورپر محفوظ رہے۔ تفصیلات کے مطابق چند روز قبل اینٹی کرپشن لاہور ریجن اے میں ایم سی ایل کے ٹھیکیداروں سمیت تقریباً 15 افسران پر ایک ارب دس کروڑ روپے کی کرپشن پر مقدمہ نمبری 14/23 درج کیاگیا تھا، جوکہ صوبائی حکومت میں سال 2022ء میںعیدالاضحی کے موقع پر لگنے والی 13مویشی منڈیوں کی بابت تھا۔ مگر حیرت انگیز طور پر مقدمہ صرف ایک منڈی انچارج پر درج ہوا۔ باقی بارہ منڈیوں کے انچارج اور ان کے ماتحت کام کرنے والے تقریباً 64کے قریب بااختیار افسران دودھ میں سے بال کی طرح صاف کر دیے گئے۔ جبکہ مقدمے میں نامزد سی او لاہور علی عباس بخاری ان دنوں ایکس پاکستان لیو پر تھے، ایم او آر زبیر وٹو تعینات ہی نہ تھے۔ باخبر ذرائع کے مطابق مویشی منڈیوں کے انتظامات اور اشیاء کی فراہمی کی خریداری اور قیمتوں کا تعین کرنا ایم سی ایل کے انفراسٹرکچر اور ریگولیشن شعبہ کی ذمہ داری ہے جن کی تصدیق کے بعد ٹھیکیداروں کو پیمنٹ کی جاتی ہے مگر اینٹی کرپشن کے تفتیشی افسران کی جانب سے ان میں سے کسی افسران کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہ لائی گئی جو کہ محکمہ اینٹی کرپشن کی کارکردگی اور بدعنوانی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس حوالے سے ایم سی ایل کے متعدد افسران نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ ایف آئی آر کا اندراج حقائق کے برعکس کیا گیا ہے جو کہ بے گناہ افسران کے ساتھ سخت زیادتی ہے، جس پر اینٹی کرپشن کے ارباب اختیار کو نوٹس لیتے ہوئے تادیبی کارروائی کرنی چاہیے۔