آرٹیکل 370 کی منسوخی کے عمل میں آئین کی خلاف ورزی ہوئی توبھارتی سپریم کورٹ مداخلت کرے گی
نئی دہلی(کے پی آئی)بھارتی سپریم کورٹ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مقدمے میں کہا ہے کہ عدالت مقدمے میں صرف اس بات کا جائزہ لے گی کہ آیا آرٹیکل 370 کی منسوخی سے آئین کی کوئی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ عدالت اس معاملے میں نہیں جا ئے گی کہ آیا یہ اقدام قومی مفاد میں تھا جیسا کہ بھارتی حکومت نے بیان کیا ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مقدمے کی سماعت کے ساتویں دن یہ ریمارکس دیے۔ کے پی آئی کے مطابق چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں بھارتی سپریم کورٹ کا پانچ رکنی بنچ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندر چوڑ نے سینئر ایڈوکیٹ دشینت ڈیو سے پوچھا کہ آپ آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کے حکومت کے فیصلے پر عدالتی نظرثانی چاہتے ہیں؟ جوڈیشل ریویو آئین کی خلاف ورزی پر ہو گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے عمل میں آئین کی خلاف ورزی ہوتی ہے تو یہ عدالت مداخلت کرے گی،۔سماعت کے دوران سینئر وکیل ایڈووکیٹ دشیانت دوے نے اپنے دلائل دیے۔ انہوں نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ مودی حکومت کی طرف سے 5اگست2019کو دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کی مشق بھارتی آئین کے ساتھ ایک دھوکہ ہے اور یہ آئین کی مکمل طور پر خلاف ورزی ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ صدر یا پارلیمنٹ کے ذریعے طاقت کا استعمال آئین کے تحت ہونا چاہیے۔انہوں نے دلیل پیش کی کہ آئین ہند صدر اور پارلیمنٹ دونوں کو دفعہ 370(3)کو کسی بھی طرح سے چھیڑ چھاڑ سے روکتاہے۔سماعت کے دوران انہوں نے اپنی تحریری گذارشات کاذکر بھی کیا جس میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کے انتخابی منشور کا حوالہ بھی شامل تھا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ بی جے پی نے اپنے سیاسی مفادات کیلئے دفعہ 370کو منسوخ کیا، پارٹی نے انتخابی منشور میںمیں کہا تھا کہ وہ برسر اقتدار آکر دفعہ 370کو منسوخ کریگی۔ ایڈووکیٹ دوبے نے واضح کیاکہ کسی بھی سیاسی جماعت کا منشور آئین کے خلاف نہیں ہوسکتا ہے۔ 2015 میں، الیکشن کمیشن نے رہنما خطوط جاری کیے تھے کہ تمام سیاسی جماعتوں کے منشور آئین کے تحت ہونے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370کو مودی حکومت نے اپنے سیاسی مفاد کیلئے منسوخ کیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی نے منشور میں لوگوں سے کہاتھا کہ وہ انہیں ووٹ دیں اور وہ دفعہ 370 کو منسوخ کردیگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ غیر متعلقہ تحفظات پر مبنی مفادات کے غور و فکر کے لیے طاقت کا استعمال کیا گیا ہے۔ ایڈووکیٹ دوبے نے دلیل دی کہ مودی حکومت کو دفعہ 370(3)کے تحت دفعہ 370کو منسوخ کرنے کا کوئی اختیار حاصل نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ایک غلط بیانیہ بنایا گیا ہے کہ جموں و کشمیر دفعہ 370 کی وجہ سے بھارت کا حصہ نہیں ہے۔ انہوں نے ایک بار پھر کہا کہ دفعہ 370کو منسوخ کرنے کیلئے مودی حکومت کی طرف سے اختیار کیا گیا طریقہ کار دھوکہ دہی کے مترادف ہے۔واضح رہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کابنچ 2 اگست سے دفعہ 370 کی منسوخی کے خلاف دائر عرضداشتوں کی سماعت جاری رکھے ہوئے ہے۔