بہبود ایسوسی ایشن کا معلوماتی سیشن
چند دنوں کی بات ہے کہ مجھے بہبود ایسوسی ایشن کی جانب سے دعوت نامہ ملا آپ نے آنا ہے۔۔۔۔اس مرتبہ گائناکالوجسٹ ڈاکٹر ہسپتال سے آرہی ہے۔۔۔۔غریب عورتوں کو ہر طرح کی معلومات فراہم کرے گی۔
سچ بات تو ہے۔۔۔۔ کہ اس بہبود کے ادارے کو زیادہ سے زیادہ محنت کر نی پڑ رہی ہے تاکہ غریب لوگوں کی حاجت روائی کی جائے تاکہ وہ خوراک کے علاوہ اپنا علاج معالجہ کروا سکیں۔۔۔۔سلمیٰ ہمایوں نے مجھے فون کر کے بتایا کہ بہبود ایسو سی ایشن لاہور نے ڈاکٹر ہسپتال کے ساتھ مل کر پیدائیش اور ولادت کی مصوبہ بندی کیلئے ایک سیشن کی میزبانی کی۔جس کا مقصد خواتین کو اس تبدیلی کے مرحلہ کو پر اعتمادی سے رہنمائی کرنے کا اہم علم فراہم کرتا ہے۔
ڈاکٹر ریحانہ عامر نے جدید میڈیکل تحقیق پر مبنی معلومات فراہم کیں۔ جبکہ حاضرین نے اپنی سمجھ کو بڑھانے کیلئے بحث میں حصہ لیا۔
میں جب وہاں پہنچی تو ڈاکٹر ہسپتال کی ڈاکٹرز وہاں موجود تھیں۔۔۔۔بہبود کی ایگزیکٹو خواتین کے علاوہ کافی خواتین براجمان تھیں۔۔۔۔۔دیوار پر بڑی سی سکرین لگی ہوئی تھی۔ یہ سیشن بہبود ایسو سی ایشن لاہور کے آفس میں منعقد کیا گیا تھا۔ جس میں بہبود ایسو سی ایشن کی صدر سلمیٰ ہمایوں،ممبران،ڈاکٹرز اور بہبود OPDسے مریضوں نے بھرپور شرکت کی۔ خواتین نے حمل اور زچکی کے بارے میں جاننے کی پرجوش خواہش دکھائی۔ بہود ایسوسی ایشن کی گائنا کالوجسٹ ڈاکٹربلیفہ نے خواتین کے مسائل پر روشنی ڈالی۔۔۔۔اس سکرین پر واضح طور پر دکھایا جا رہا تھا اور ڈاکٹر ریحانہ عامر نے مختلف موضوعات پر روشنی ڈالی جیسے کہ لیپروسکوپک اور روبوٹک سرجری جیسی طبعی ٹیکنالوجیوں میں تازہ ترین پیش رفت،جو زمانہ دیکھ بھال کو نئی بلندیوں تک لے گیا۔ حاضرین نے سرگرمی سے سوالات کئے اور ڈاکٹر ریحانہ ان کو جواب دیتی رہیں۔۔۔۔یہ سیشن اور بھی دلچسپ اور معلوماتی بن گیا۔
پھر اس کے بعد پریذیڈنٹ سلمیٰ ہمایوں نے اس موقع پر سماجی طبقات میں عورتوں کیلئے درست معلومات کی ترویج اور معیاری صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ یہ سیشن ڈاکٹر ہسپتال کے آئوٹ ریج پروگرام کا حصہ ہے۔ جس کا مقصد مختلف بیماریوںسے آگاہی اور ان سے بچائو کو ممکن بنانا ہے۔ ریحانہ نے اپنی تقریر میں بہبود ایسو سی ایشن کا شکریہ ادا کیا جنہوںنے حاضرین کے ساتھ اپنے علم کا اشتراک کرنے کا موقع دیا۔ انہوں نے خواتین کی صحت اور بھلائی کے حوالے سے آگاہ فیصلے کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ نہ صرف حمل کے دوران بلکہ ان کی زندگی کے دوران بھی۔۔۔
ہمارے ملک میں انتہا درجے کی غربت ہے اور اوپر سے مہنگائی اس قدر بڑھ گئی ہے۔۔۔۔ایک غریب شخص دو وقت کی روٹی تو کھا نہیں سکتا۔۔۔۔اپنے بچوں کو تعلیم اور بیماری میں علاج معالجہ کیسے کرائے۔
ابھی بھی کچھ لوگوں میں انسانیت باقی ہے۔۔۔۔کئی ادارے فلاحی کام کر رہے ہیں ان میں بہبود ایسو سی ایشن ادارہ بھی ہے جو غریب غربا بچوں کی تعلیم کے حصول کیلئے سکول اور علاج معالجہ کیلئے ہسپتال جو اپنے ادارے کے نیچے بنایا ہوا ہے۔۔۔۔۔غریب لوگ پچاس روپے کی پرچی لے کر اپنا علاج کروا سکتے ہیں۔
اس ادارے کی پریڈیڈنٹ سلمیٰ ہمایوں اور اس کی ایگزیکٹو خواتین جو انسانیت کے بھلے کیلئے۔۔۔۔اس بہبود کے ادارے کیلئے بہت کام کر رہی ہیں اس مہنگائی میں نہ صرف غریبوں کا برا حال ہے بلکہ متوسط طبقہ بھی بڑا متاثر ہے۔۔۔۔کیونکہ ان لوگوں کی تنخواہیں اتنی قلیل ہیں کہ وہ بمشکل پیٹ کا ایندھن بھرتے ہیں اگر بیمار پڑ جائیں تو اتنا اثاثہ نہیں ہوتا کہ اپنا علاج معالجہ کر لیں۔۔۔۔وہ بے چارے ایڑیاں رگڑے رگڑتے مر جاتے ہیں۔ مگر۔۔۔۔جس ادارے میں بھی منسلک ہوں۔۔۔۔ان خواتین کو کام کرتے دیکھتی ہوں۔۔۔۔اور غریب کی خوشحالی کیلئے ان تھک محنت کر رہی ہیں۔ سچ بات تو یہ ہے کہ ہماری قوم بے حس ہو چکی ہے یہ سب کام حکومت کے کرنے کے ہیں جو رفاحی ادارے ہیں وہ یہ کام کر رہے ہیں۔ یہی غریب لوگ ووٹیں دے کر ان کو اعلیٰ سیٹوں پر بٹھاتے ہیں۔۔۔اور جونہی وہ اقتدار میں آتے ہیں اپنی سیٹوں پر بیٹھتے ہیں ان کا دماغ گھوم جاتا ہے وہ صرف اپنے فائدے کے بارے میں سوچتے ہیں اور اپنے لئے ہی جیتے ہیں کاش کوئی ایسا بندہ آجائے جو اس ملک کیلئے سچا اور کھرا بندہ ثابت ہو۔۔۔کاش۔۔۔۔۔کاش۔لیکن اللہ کبھی تو سنے گا ابھی میں یہ سوچ ہی رہی تھی کہ پروگرام کا جب اختتام ہوا تو دل ہی دل میں ایک اور بات میرے ذہن میں آئی۔۔۔۔۔چلو۔۔۔۔کوئی تو ہے جو اس دور میں غریب لوگوں کی حاجت روائی اور علاج معالجہ کا سوچتے ہیں۔۔۔۔یہ ملک نہ جانے کب کا ختم ہو جاتا مگر ابھی بھی دنیا میں اچھے لوگ زندہ ہیں جو انسانیت کا بھلا چاہتے ہیں۔۔۔۔ان میں ادارہ بہبود سر فہرست ہے۔
٭…٭…٭