• news

خیر التابعین حضرت سیدنااویس قرنیؓ (۱)

حضرت سیدنا اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ کو سید التابعین اور خیر التابعین کے القاب سے یا د کیا جاتا ہے ۔ آپ کو سرور دو عالم ﷺ کی ظاہری مجلس نصیب نہ ہو سکی اس لیے صحابیت کے درجہ پر فائز نہ ہو سکے ۔ روایات میں ہے کہ آپ کی والدہ ضعیف اور کمزور تھیں اور چلنے پھرنے سے معذور تھیں ۔ انہیںچھوڑ کر طویل سفر پر روانہ نہ ہو سکے تھے ۔ اس لیے حضور ﷺ کی بار گاہ میں حاضر نہ ہو سکے ۔
مسلم شریف کی روایت ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ مجھے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے عمر ! یمن کی طرف سے ایک شخص آئے گا جس کا نام اویس ہو گا ۔ اس کے جسم پر پھلبہری کے داغ ہوں گے ، جس میں سے صرف ایک داغ درہم کے برابر رہے جائے گا ۔ اس کی والدہ بھی ہیں ، جن کا وہ بے حد خدمت گزار ہے ۔ اس کی شان یہ ہے کہ جب بھی وہ اللہ کی قسم کھاتا ہے تو اللہ تعالی اسے پورا کر دیتا ہے ۔ 
حضرت خواجہ اویس قرنی اکثر روزے سے رہتے ۔ پرانے کپڑوں کے ٹکڑے دھو کر اور پاک صاف کرنے کے بعد انہیں جوڑ کر سی لیتے اور اس سے پیراہن تیار کر لیتے ۔ اس وضع قطع کو دیکھ کر بچے آپ پر ہنستے ، آوازیں کستے اور پتھر مارتے تھے ۔ لیکن آپ صبر و استقامت کا ایک پہاڑ تھے ، قطعا ناراض نہ ہوتے ۔
غیرت اور خودداری کا یہ عالم تھا کہ معاشی طور پر کبھی کسی پر بوجھ نہ بنے ۔ شتر بانی کے ذریعے رزق حلال کما کر کھاتے ۔حضرت اویس قرنی رضی اللہ تعالی عنہ شہرت اور نام و نمود سے کنا رہ کش رہتے اور اپنا روحانی حال اور مقام لوگوں سے پوشیدہ رکھنے کی کوشش کرتے ۔ والدہ کے وصال کے بعد حالت یہ تھی کہ اگر ایک جگہ آپ کے روحانی مقامات اور کمالات کا دنیا کو پتا چل جاتا تو وہاں سے نقل مکانی کر جاتے ، اور چھپتے پھرتے ۔
آپ اس حدیث قدسی کا مصداق تھے ’’ میرے دوست میری قبا کی نیچے ہیں ، جنہیں میرے سوا کوئی نہیں پہنچاتا ‘‘۔حضرت امام غزالی کی مشہور کتاب کیمیائے سعادت میں ہے کہ حضرت خواجہ اویس قرنی بعض راتیں رکوع میں اور بعض راتیں سجدے میں گزار دیتے اور فرماتے یہ رات رکوع والی اور یہ رات سجدے والی ہے ۔ کسی نے آپ سے پوچھا حضرت اس قدر قوت آپ میں کیسے آ گئی ہے کہ اتنی لمبی راتیں رکوع اورسجدے میں گزار دیتے ہیں ۔آپ نے فرمایا کاش ازل تا ابد ایک ہی رات ہوتی اور میں رکوع اور سجدے میں گزار دیتا ۔ 

ای پیپر-دی نیشن