صدر پارلیمنٹ کا حصہ ،انہیں سینٹ کمیٹی کے روبرو پیش ہونا چاہیے ، رضا ربانی
کراچی (سٹاف رپورٹر)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ صدر آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت پارلیمنٹ کا حصہ ہیں، صدر کو سینیٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہئے۔ سندھ ہائیکورٹ میں غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ صدر مملکت عارف کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ غیر مناسب تھا۔ صدر ریاست کے سربراہ ہیں انکے پاس آئینی راستہ موجود تھا۔ آرٹیکل 75 کے تحت وہ بلز کو واپس بھیج دیتے۔ جس طرح دیگر بلز واپس بھیجے تھے یہ بھی اسی طرح واپس بھیج دیتے۔ یہ کیا بات ہوئی وہ دستخط بھی نہیں کرنا چاہتے کچھ کہنا بھی نہیں چاہتے ہیں۔ میں یہ سمجھتا ہوں یہ کوئسچن آف لا سے زیادہ کوئسچن کو فیکٹ کا معاملہ ہے۔ صدر آئین کے آرٹیکل 50 کے تحت پارلمینٹ کا حصہ ہیں۔ صدر کو سینٹ کی کمیٹی کے رو برو پیش ہونا چاہیے۔ جو متعلقہ افسران ہیں جن کا تعلق اس واقعے سے ان کو وہاں پیش ہونا چاہیے۔ اس کمیٹی کو تحقیقات کرنی چاہیے کہ اصل حقائق کیا ہیں۔ اگر یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ صدر نے غلط بیانی ہے کہ تو انکے خلاف قانون کے مطابق کاروائی شروع ہوسکتی ہے۔ صدرکے دستخط کے حوالے سے پوچھے گئے سوال میں رضا ربانی نے کہا ابھی واضح نہیں ہے کہ صدر کے دستخط کیے ہیں یا نہیں۔ ایک طرف صدر کہے رہے ہیں میں نے دستخط نہیں کیے اسکے بعد وہ کہہ رہے ہیں کہ میں متاثرین سے معذرت خواہ ہوں۔ آئین کا آرٹیکل 75 اس معاملے میں بڑا کلئیر ہے ۔ رضا ربانی نے کہا کہ جو حالات چل رہے ہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ صدر کے انتخاب کے حوالے رضا ربانی نے کہا کہ 9 ستمبر کو صدر کی مدت ویسے ہی مکمل ہورہی ہے انکے خلاف سینیٹ انکوائری کرسکتی ہے۔ اگر سینیٹ اس نتیجے پر پہنچے کے صدر نے غلط بیانی کی ہے تو انکے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ صدر کے مواخذے کا معاملہ الگ ہے لیکن سینیٹ انکوائری کرسکتی ہے۔