• news

کراچی میں آئیکون ایوارڈز 2023کی تقریب کا انعقاد

عنبرین فاطمہ 
گذشتہ دنوں پی ٹی وی کراچی مرکز کی جانب سے کراچی کے ایک مقامی ہوٹل میں آئیکون ایوارڈ 2023" کی تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں شوبز اور میڈیا انڈسٹری کی کئی نامور شخصیات نے شرکت کی۔ یہ تقریب شیخ امجد رشید (آئی ایم جی سی) اور سنتیش آئند (ایوریدی) کے اشتراک سے منعقد کی گئی تھی۔ اس تقریب کے انعقاد کا بنیادی مقصد سینیئر فنکاروں میں آئیکون ایوارڈ اور صحت کارڈز کی تقسیم اور نئی فلم پالیسی کا اعلان تھا۔ تقریب میں سابق وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب، گورنر سندھ محمد کامران خان ٹیسوری اور منیجنگ ڈائر یکٹر پی ٹی وی اور وفاقی سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان نے خصوصی طور پر شرکت کی۔ دیگر نامور شخصیات میں ستیش آنند، شیخ ، ندیم مانڈوی والا، سید نور، ہمایوں سعید، بشری انصاری، ثمینہ احمد ، شیما کرمانی، عدنان صدیقی جاوید شیخ، بہروز سبز واری، ساجد حسن، سرمد کھوسٹ، عاصم یار ٹوانہ و دیگر شامل تھے۔ اس موقع پر آصف رضا میر عثمان پیرزادہ سلطانہ صدیقی، بشری انصاری، سید نور، ثمینہ احمد، جاوید شیخ بہروز سبزواری، شیما کرمانی، ندیم مانڈوی والا، ہمایوں سعید اور عدنان صدیقی کو آئیکون ایوارڈز 2023 دیئے گئے۔ اس تقریب میں وزارت اطلاعات و نشریات اور ڈائریکٹوریٹ آف میڈ یا ایڈ لیٹر انکٹ پہلی کمیشن نے اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان کے اشتراک سے فنکاروں کی فلاح و بہبود کیلئے ہیلتھ انشورنس پالیسی کا اجرا بھی کیا اور موقع پر کئی فنکاروں کو ہیلتھ کارڈز بھی دیئے گئے تا کہ وہ اپنے علاج معالجے کا معقول انتظام کر سکیں۔ تقریب میں موسیقی کا بھی اہتما کیا گیا تھا۔ صنم ماروی اور فرید ایاز قوال نے صوفیانہ کلام کا کر تقریب کی رونق کو دو بالا کر دیا۔ اس موقع پر پی ٹی وی کے ایم ڈی اور وفاقی سیکریٹری اطلاعات سبیل علی خان نے بتایا کہ پی ٹی وی نے پی ٹی وی فلمز کا شعبہ قائم کیا ہے، جس میں ابتدائی طور پر ٹیلی فلمز کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے بہت جلد یہ سلسلہ ٹیلی فلمز سے بڑھ کر فلمز تک جائے گا اور اس طرح پی ٹی وی پاکستان میں سینما انڈسٹری کی بحالی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس تقریب کے میزبان احسن خان اور عائشہ عمر تھے جبکہ یہ پیشکش سید امجد حسین شاہ کی تھی۔ایوارڈ کی اس پروقار تقریب کو فنکاروں نے بہت سراہا ۔گزشتہ دنوں فلم کیری آن جٹا تھری کی کامیابی کا لاہور میںجشن منایا گیا ، اس موقع پر پرڈیوسرز ، ایگیزبیٹرز سمیت سید نور ، صفدر ملک و دیگر نے شرکت کی ۔ آئی ایم جی سی کے چئیرمین امجد رشید نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ شائقین کو ایک اچھی تفریح مہیا کی جائے۔ سابق وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اور نگزیب نے فلم انڈسٹری کے لئے جو اعلانات کئے ہیں اور اقدامات اٹھائے ہیں وہ یقینا قابل تحسین ہیں۔ فلم ایگیزبیٹر یحی نے زور دیا کہ فلمیں لگانے کیلئے عید کا انتظار مت کریں ، ایک اچھی فلم کبھی بھی لگائی جا سکتی ہے اسکی بڑی مثال دا لیجنڈ آف مولا جٹ ہے۔ پرڈیوسرز کو چاہیے کہ وہ سارا سال فلمیں بنائیں صرف عید کے موقع کے لئے ہی نہ فلم بنائی جائیں سینما کو پورا سال فلم کی ضرورت ہوتی ہے۔ سید نور نے کہا کہ اس وقت سینما کی ٹکٹ بہت مہنگی ہے ، پینتس روپے کی ٹکٹ کے ساتھ فلم چوڑیاں نے چالیس کروڑ کا بزنس آج سے تئیس سال پہلے کیا تھا جو کہ اپنے آپ میں ایک ریکارڈ ہے لہذا سینما کی ٹکٹ ایک مخصوص طبقے کیلئے بے شک لیٹ آورز میں کم کر دی جائے تو اچھا ہو گا۔ پاکستان کے معروف اداکار افتخار ٹھاکر کی طنز و مزاح اور قہقہوں سے بھرپور نئی انٹرنیشنل پنجابی فلم ''منڈا ساؤتھ ہال دا'' کی لاہور میں سکریننگ ہوئی ،اس موقع پر سیدنور ، افتخار ٹھاکر ، زرقا ریاض شاہد سمیت دیگر نے خصوصی شرکت کی ۔لندن سمیت برطانیہ کی خوبصورت لوکیشنز پر فلمائی گئی فلم ساؤتھ ہال میں بسنے والے ایک ایشیائی نژاد نوجوان کی محبت کی کہانی ہے جس میں طنز و مزاح، دلچسپ کہانی، ہٹ میوزک اور جذباتی کلائمکس شامل ہے۔ پاکستانی سینماؤں میں فلم کی نمائش کا اہتمام ڈسٹری بیوشن کلب کے پلیٹ فارم سے کیا جارہا ہے۔ ڈسٹری بیوشن کلب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شیخ عابد رشید نے کہا کہ ’’منڈا ساؤتھ ہال دا‘‘ دلچسپ کہانی اور فنکاروں کی بہترین پرفارمنس پر مبنی فریش فلم ہے جو معیاری فلموں کے شائقین کی امیدوں پر پورا اترے گی اور انہیں پیسہ وصول تفریح فراہم کرے گی۔اس موقع پر افتخار ٹھاکر نے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ منڈا سائوتھ ہال دا ‘‘ کی کہانی ایک سوشل ایشو کو ٖڈسکس کرتی ہے اور بتاتی ہے کہ والدین کے اگر راستے الگ ہوجاتے ہیں تو سب سے زیادہ اس علیحدگی سے بچے متاثر ہو تے ہیں ، اور بچوں کی شخصیت بعض اوقات اس وجہ سے ڈسٹربڈ بھی ہوجاتی ہے۔ والدین کو سمجھنا چاہیے کہ ان کی علیحدگی کے بعد ان کے بچے متاثر ہوں گے لہذا دونوں کو چاہیے وہ بچے جب تک بڑے نہیں ہو جاتے تب تک وہ دونوں اپنے اپنے حصے کی توجہ اور پیار بچوں کو دے۔ انہوں نے کہا کہ دو انسانوں کی آپس میں نہ بننے کی سمجھ تو آسکتی ہے لیکن اپنے ہی پیدا کئے ہوئے بچوں کو اگنور کرنا سمجھ میں نہیں آتی ، ایسے ہی مسائل کو منڈا سائوتھ ہال دا ڈسکس کرتی ہے۔ میرے پاس جب بھی کوئی فلم آتی ہے تو میں یہی دیکھتا ہوں کہ یہ فلم دیکھنے والوں کو کیا میسج دے گی ۔ پاکستان میں بہت اچھی پنجابی فلم بن رہی ہے، اسی طرح سے ہمسایہ  ملک  میں بھی بہت اچھی پنجابی فلم تیار ہو رہی ہے جس میں پاکستان کے نامور فنکار جن میں سہیل احمد ، ظفری خان ، نسیم وکی و دیگر اپنے فن کا جادو جگارہے ہیں،۔ ہمارے ملک میں کل ملا کر 102سکرینز ہیں جبکہ ہمسایہ ملک کے پنجاب میں ہی صرف 542 سکرینز ہیں اگر 800سکریننز پر پاکستانی فلمیں ریلیز ہوں تو دونوں ملکوں کو بہت زیادہ فائدہ ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ ہماری فلمیں ہمسایہ ملک میں ریلیز ہوں اس حوالے سے ہم نے پیپر ورک مکمل کر لیا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کے اندر ابھی کوئی مستحکم حکومت نہیں ہے ہمیں یہی نہیں معلوم ہوتا کہ کس کے پاس جانا ہے ، کس ادارے کے پاس جانا ہے ، کون سائن کر کے دے گا کون جواب دے گا، لیکن یہ سلسلہ یقینا زیادہ دیر تک نہیں رہے گا ، نگران حکومت آچکی ہے بس الیکشن ہونے کی دیر ہے ایک مستحکم گورنمنٹ وجود میں آجائیگی اس کے بعد ہر کسی کو پتہ ہو گا کہ کس کام کے لئے کس کے پاس جانا ہے۔ کس چینل کو استعمال کرتے ہوئے معاملات کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ موجود ہ حکومت نے پاکستان فلم انڈسٹری کی بہتری کے لئے بہت سارے اعلانات کئے ہیں امید ہے کہ ان اعلانات پر عمل در آمد جب ہو گا تو فلم انڈسٹری بہتری کی جانب گامزن ہو گی ۔ افتخار ٹھاکر نے مزید کہا کہ جنے لاہور نئیں ویکھیا یہ ہمسایہ ملک اور پاکستان کا جوائنٹ وینچر ہے جو کہ نام سے ہی ظاہر ہے کہ لاہور میں ہی شوٹ ہو گی، لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ وہاں کے فنکار یہاں آئیں ان کو ویزہ ملے ، اور ہم ایک اچھی چیز تیار کرکے لوگوںکے سامنے پیش کریں ۔ تو ہم منتظر ہیں کہ انتخابات ہو جائیں اس کے بعد فلم انڈسٹری کی بہتری کیلئے عملی کام ہونا شروع ہوجائے۔ افتخار ٹھاکر نے کہا کہ پاکستانی فنکاروں کو دنیا بھر میں ان کے بہترین کام کی وجہ سے جانا جاتا ہے ، دا لیجنڈ آف مولاجٹ ان لوگوں نے بھی دیکھی جن کے گھروں میں شاید پنجابی نہیں بولی جاتی۔ تو اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی لوگ پنجابی فلم دیکھنا چاہتے ہیں پوری دنیا میں جہاں جہاں دا لیجنڈ آف مولا جٹ ریلیز ہوئی اسے نہ صرف دیکھا گیا بلکہ سراہا گیا ۔ افتخار ٹھاکر نے مزید کہا کہ نوجوان نسل بہت اچھا کام کررہی ہے اور جو اچھا کام کرے ہمیں اسکو سراہنا چاہیے ، بلال لاشاری نوجوان نسل کے نمائندہ ڈائریکٹر ہیں جو بہترین کام کررہے ہیں انہوں نے نوجوان نسل کا پنجابی فلموں پر اعتماد بڑھایا ہے۔ افتخار ٹھاکر نے کہا کہ سٹیج پر بھی اچھا کام ہو رہا ہے ایسا نہیں ہے کہ اچھا کام نہیں ہو رہا۔

ای پیپر-دی نیشن