• news

شہریار آفریدی‘ شاندانہ کی گرفتاری کالعدم کرنے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر اعتراض برقرار

اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بنچ نے شہریار آفریدی اور شاندانہ گلزار کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کو کالعدم قرار دینے کے سنگل بنچ فیصلہ کے خلاف ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کی انٹرا کورٹ اپیل میں اعتراضات برقرار رکھنے کا حکم سنا دیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور دیگر عدالت پیش ہوئے، چیف جسٹس نے کہاکہ آفس کا اعتراض یہ ہے کہ ابھی کیس کا سنگل بنچ نے حتمی فیصلہ نہیں کیا۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ عدالت نے جو آرڈر پاس کیا اس میں مکمل ریلیف دے دیا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے سنگل بنچ کا آرڈر پڑھ کر سنایا، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ ابھی ایم پی او کو کالعدم تو نہیں کیا بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہاکہ شہریار آفریدی کو رہا تو کر دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ ابھی سنگل بنچ کا عبوری آرڈر ہے اور انہوں نے اپنے آرڈر میں شہریار آفریدی کو رہا کرتے کچھ شرائط عائد کیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کہاکہ عدالت نے پابندیاں عائد کی ہیں کہ میڈیا سے بھی بات نہیں کر سکتا، چیف جسٹس نے کہاکہ کیا رہائی کے بعد کوئی جلسہ کر دیا؟، یا تو آپ یہ بتائیں کہ انہوں نے رہائی کے بعد امن کو نقصان پہنچایا، عدالت نے استفسار کیاکہ سنگل بنچ کے عبوری حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل کیسے قابل سماعت ہے؟، کیوں آپ کی انٹرا کورٹ اپیل کو نمبر لگائیں کچھ تو بتائیں کچھ تو دکھائیں، چیف جسٹس نے کہاکہ اگر آپ کی بات مان لیں تو پھر ہر کیس میں عبوری آرڈر کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلیں آئیں گی۔ ریکارڈ کے مطابق ہائیکورٹس کے بار بار آرڈرز ہیں اور بار بار گرفتاریاں ہیں، عدالت نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی اپیل پر اعتراض ختم نہیں کئے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اگر وہ کوئی جرم کرتے ہیں تو آپ عدالت میں انکی گرفتاری کیلئے درخواست دائر کر سکتے ہیں، اس طرح کے فیصلوں کا مقصد یہ تو نہیں کہ کسی بھی مقدمہ میں گرفتاری روک دی جائے۔ اس طرح کا فیصلہ تو بار بار کی گرفتاری کو روکنے کیلئے ہوتا ہے۔ رجسٹرار آفس نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض عائد کرتے ہوئے سوال اٹھایا تھا کہ کیسے یہ انٹراکورٹ اپیل دائر کی جا سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن