ستلج کے بہائو میں تیزی، حفاظتی بند ٹوٹ گئے، نظام زندگی درہم برہم، ہزاروں افراد کا انخلا
بہاولنگر،قصور، بہاولپور، اوکاڑہ (آئی این پی، نمائندہ نوائے وقت ، نامہ نگاران )ہیڈ سلیمانکی میں اونچے درجے کا سیلاب ، پانی کے تیز بہاؤ کے باعث دریائے ستلج کے متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے ۔ ذرائع کے مطابق ہیڈ سلیمانکی میں پانی کی آمد اور اخراج 136632 کیوسک ہوگیا، پانی کے تیز بہا وکی وجہ سے متعدد عارضی حفاظتی بند اور سڑکیں ٹوٹ گئیں۔ دریائی بیلٹ سے ملحقہ وسیع علاقہ زیر آب آ چکا ہے، جبکہ درجنوں آبادیوں کے چاروں اطراف پانی ہی پانی ہے، 60 سے زائد دیہات کے زمینی راستے منقطع ہوگئے، ہزاروں ایکڑ فصلیں، املاک تباہ ہوگئیں۔معمولات زندگی درہم برہم ہو گئے، ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے جبکہ ہزاروں افراد انخلا پر مجبور ہو گئے۔انتظامیہ اور ریسکیو ٹیموں کی جانب سے اہل علاقہ کے ساتھ ملکر امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ریسکیو ٹیمیں پانی میں پھنسے 8561 افراد کو نکال کر محفوظ مقامات پرمنتقل کر چکی ہیں۔ دوسری جانب بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی ریلہ ہیڈ اسلام وہاڑی پہنچنے کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں، جس کے باعث ہیڈ اسلام میں پانی کی سطح 94000 کیوسک ہوچکی ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق قصور، بہاولنگر، اوکاڑہ، پاکپتن، ساہیوال اور وہاڑی کی ہزاروں ایکڑ اراضی زیرآب، فصلیں تباہ ہوچکی ہیں، ستلج میں سیلاب سے بہت سے دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، جبکہ متاثرہ افراد امداد کے منتظر ہیں۔قصور کے سرحدی گاوں جیتی والا کے قریب جواں سالہ شخص سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔بیس سالہ شکیل احمد اپنے دو بھائیوں کیساتھ کھیتوں میں مال مویشیوں کیلئے چارہ کاٹنے جا رہا تھا کہ اچانک کھیتوں میں سیلابی پانی گہرا ہونے سے وہ ڈوب کر لا پتہ ہو گیا۔امدادی ٹیم نے شکیل احمد کی ڈیڈ باڈی کیلئے سرچ آپریشن کیا اور ڈیڈ باڈی کو ریسکیوکرکے ورثاء کے حوالے کر دی۔ اوکاڑہ سے نامہ نگار کے مطابق ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسر ظفر اقبال کی زیر قیادت دریائے ستلج پر ریسکیو 1122 کی جانب سے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ریسکیو اینڈ فلڈ ریلیف آپریشن میں 14800 سے زائد افراد کو مال و مویشیوں کو متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ بہاول پور سے نامہ نگار کے مطابق ڈپٹی کمشنر ظہیر انور جپہ نے دفعہ 144 کے تحت دریا عبور کرنے، کشتی چلانے، تیراکی اور دریا کے راستے آمد و رفت، دریا کے پتن پر گھومنے پھرنے اور مجمع لگانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکمنامہ 29 اگست تک نافذالعمل رہے گا۔