نوازشریف واپس آکر عدالت کے آگے سرنڈر کریں، جیل جائیں: شاہد خاقان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیراعظم اور رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا ہے کہ الیکشن میں جانا ہوگا، سیاسی جماعت کے پاس چوائس نہیں ہوتی۔ مردم شماری کا فیصلہ پہلے ہی ہو جانا چاہئے تھا۔ پرانی مردم شماری پر الیکشن کرانا مناسب نہیں تھا۔ الیکشن فروری 2024ءسے پہلے نہیں ہوں گے۔ پی ڈی ایم کی حکومت نہ آتی تو حالات اس سے بدتر ہوتے۔ شہباز شریف ہی عوام کو جواب دیں گے۔ مشکل فیصلوں کا بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔ رمضان میں عوام کو مفت آٹا فراہم کرنا اچھا اقدام تھا۔ مفت آٹا فراہم کرنا اچی سوچ تھی لیکن سیاسی نقصان ہوا۔ اپنی پارٹی کا عہدیدار نہیں، جنوری میں پارٹی کے سینئر نائب صدر کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ کہا تھا جب بھی کوئی نوجوان لیڈر آئے گا تو میرا عہدے پر رہنا مناسب نہیں۔ زندگی میں کبھی پارٹی عہدہ نہیں رکھا۔ مجھے 2019 ءمیں عہدہ دیا گیا۔ گرفتاری کے بعد مجھے اس جگہ رکھا گیا جہاں سزائے موت کے لوگ رہتے تھے۔ الیکشن فروری کے آخر یا مارچ کے شروع میں ہوں گے۔ اس سے آگے گئے تو دعا ہی کر سکتے ہیں۔ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ برقرار ہے۔ نواز شریف کو الیکشن کے قریب واپس آنا چاہئے۔ ہارنے کے باوجود ووٹ کا احترام کرنا چاہئے۔ نواز شریف حکومت میں آتے تو کوئی انگلی نہ اٹھاتا۔ نواز شریف واپس آکر عدالت کے آگے سرنڈر کریں، جیل جائیں، پھر حق ہے کہ عدالتیں ان کی اپیل کا فیصلہ کریں۔ نواز شریف کو سرنڈر کرنا ہوگا اس کے علاوہ کوئی طریقہ نہیں۔ سرنڈر کرنے کے بعد جج فیصلہ کرتے ہیں جوڈیشل بھیجنا ہے یا ضمانت دینی ہے۔ جیل میں کیمرہ سکیورٹی کیلئے ہوتا ہے، ہٹا دینا چاہئے۔ جیل میں سابق وزیراعظم نہیں دیکھا، دو کلاس ہوتی ہے۔ سابق وزیراعظم کو جیل میں بی کلاس دینی چاہئے۔
شاہد خاقان عباسی