ایف بی ار نے ٹیکس چوری سکینڈل میں ملوث تین افسر برطرف کر دئیے
اسلام آباد( عترت جعفری) ایف بی ار نے اربوں روپے کے ٹیکس چوری کے ایک میگا سکینڈل میں ملوث ادارے کے تین افسروں کو ملازمت سے برطرف کر دیا، افسروں کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ، اس سے پہلے ان افسروں کے خلاف تحقیقات کی گئی اور ان تحقیقات میں الزام ثابت ہو گیا تھا، ٹیکس کی چوری کا یہ سکینڈل2020میں اسلام آباد انتر نیشنل ائر پورٹ کے اے ایف یو یونٹ میں اس وقت سامنے آیا تھا جب کسٹمز انٹیلی جنس کے ٹیم نے اس یونٹ پر ریڈ کیا تھا، تفصیلات کے مطابق کو لیٹریٹ اف کسٹم اسلام اباد میں تعینات گریڈ 16 کی افسر انسپیکٹرسحرش نذیر ،ڈائریکٹوریٹ اف کسٹم انٹیلیجنس اسلام آباد میں تعینات انسپیکٹر عثمان علی، اور اپریز منٹ پشاور میں تعینات انسپیکٹر عزیز الرحمن کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، انکوائری کا یہ معاملہ 2020 سے چل رہا تھا، جس کے حقائق کے مطابق کسٹم انٹیلی جنس نے جون 2020 میں اے ایف یو ائر پورٹ اسلام آبا پر چھاپہ مارا تھا اور اس چھاپے میں موبائل فون، گھڑیاں اور دوسرا ساز و سامان برامد کیا، اس پر ایک انکوائری کمیٹی بنائی گئی تھی جس نے تحقیق کی ،اس تحقیقات کے دوران یہ سامنے ایا کہ کسٹم انٹیلیجنس نے جو کنسائنمنٹ پکڑی ہے اس کے علاوہ 80 ایسی کنسائنمنٹ بھی موجود ہیں جو اس عرصے کے دوران کلیئر کی گئی تھی، یہ تمام کی تمام کنسائنمنٹ آغا خان فاؤنڈیشن کے نام تھی اور انہیں ہیلی کاپٹر پارٹس کے طور پر ڈکلیئر کیا گیا تھا، ان کنسائنمنٹ کی کلیرنس میں کوئی ٹیکس اور ڈیوٹی ادا نہیں کی گئی جب فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تحریری طور پر بتایا کہ انہوں نے ایسی کوئی کنسائنمنٹ درامد نہیں کی ہیں، اور ان کا نام غلط طور پر استعمال کیا گیا ہے، ا کلئر نگ ایجنٹ کے ساتھ ملی بھگت سے کنسائنمنٹ کو بغیر کسی ڈیوٹی ٹیکس لئے جانے دیا گیا اور اس سے قومی خزانے کو قریبا پونے سات ارب روپے کا نقصان ہوا ،انکوائری رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ یہ سکینڈل کسٹم پہل کاروں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں تھا، اس تحقیقات کے نتیجے میں مذکورہ 3 افسروں کے نام سامنے آئے تھے جن کے بارے میں یہ ثابت ہو گیا تھا کہ ان افسروں نے اپنی سرکاری ذمہ داری کو پورا نہیں کیا، سامان کو’ وی باکس سسٹم ‘کی بجائے ’ ون کسٹم سسٹم ‘کے ذریعے کلیئر کیا گیا جو پوری طرح خودکار نہیں تھا اور اس میں مینول طریقے سے بھی کچھ کام ہوتا تھا، ان افسر وں نے سامان کو جانے دیا اور اس کے لیے طریقہ کار کی قطعی پیروی نہیں کی ، ان افسروں کو جواب کا موقع دیا گیا تاہم وہ اتھارٹیز کو مطمئن نہیں کر سکے، مجاز اتھارٹی نے ان کا موقف سننے کے بعد ان کی برطرفی کا حکم جاری کر دیا۔