مہنگی بجلی کے خلاف احتجاج
نگران حکومت کے آنے کے بعد بھی مہنگائی میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے جس سے عوام کی مشکلات بھی بڑھتی جارہی ہیں لیکن اب عوام نے اس صورتحال کو خاموشی سے قبول کرنے کی بجائے اس کے خلاف احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کراچی میں ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے بجلی کے اضافی بل ادا کرنے سے انکار کر دیا۔ ٹمبر مارکیٹ کے تاجروں نے بجلی کا کنکشن کاٹنے کے لیے آنے والے کے الیکٹرک کے عملے پر تشدد کیا۔ تاجر رہنمائوں نے کہا کہ بجلی کے اضافی بل کسی صورت ادا نہیں کریں گے۔ اس حوالے سے ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے حکومت اور نیپرا کی جانب سے بجلی کی قیمت کا تعین کیا جاتا ہے۔ یہ صورتحال صرف کراچی میں ہی دیکھنے میں نہیں آئی بلکہ ملک کے مختلف حصوں میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج ہوا۔ احتجاج میں خواتین سمیت ہر طبقے کے لوگوں نے بھرپور حصہ لیا اور نگران حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ عوام کی طرف سے مہنگائی کے خلاف سامنے آنے والا ردعمل بالکل جائز ہے۔ حکومت مسلسل عوام پر ناروا معاشی بوجھ ڈالتی جارہی ہے۔ چند روز پہلے نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت مہنگا پٹرول خرید کر سستا نہیں بیچ سکتی۔ یہ بات بالکل درست ہے لیکن حکومت کو یہ واضح کرنا چاہیے کہ اگر وہ پٹرول سستا نہیں بیچ سکتی تو پھر مفت کیسے دے رہی ہے؟ مخصوص کیڈرز سے وابستہ سرکاری افسران کو مفت پٹرول، بجلی اور متعدد دیگر سہولیات دے کر عوام کے زخموں پر نمک چھڑکا جارہا ہے۔ اگر حکومت نے عوام کو ریلیف دے کر اس صورتحال پر فوری قابو نہ پایا تو ملک میں خانہ جنگی کا ماحول پیدا ہوگا جس سے معاملات مزید بگاڑ کی طرف جائیں گے۔