بھارتی ریلا گنڈا سنگھ والا میں داخل: منچن آباد، وہاڑی، بوریوالا کے متعدد دیہات ڈوب گئے
وہاڑی‘ بوریوالہ (نوائے وقت رپورٹ + نامہ نگار) بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑا گیا پانی کا ریلا گنڈا سنگھ والا میں داخل ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق اگلے 10 سے 12 گھنٹے میں ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ دریائے ستلج میں ہیڈ اسلام پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ ورکس اسلام پر پانی کی آمد ایک لاکھ سے زائد کیوسک ہے جس کے باعث ہزاروں ایکڑ فصلیں و نشیبی بستیاں زیرآب آگئیں اور درجنوں دیہات ڈوب گئے ہیں۔ منچن آباد کی حدود میں رتیکا پتن کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلابی پانی نے علاقہ میں تباہی مچا دی، 85 سے زائد آبادیوں میں پانی داخل ہونے سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ تیز بہاؤ کے باعث پانی گورنمنٹ گرلز ایلیمنٹری سکول اکبر ماڑی نہال میں داخل ہو گیا۔ تعلیمی سرگرمیاں معطل ہیں۔ محکمہ آبپاشی کے مطابق بہاولپور کی 3 تحصیلوں میں دریائے ستلج کے سیلابی ریلے سے متعدد بند بہہ گئے۔ جبکہ ہیڈ میلسی سائفن پر پانی کی سطح ایک لاکھ 24 ہزارکیوسک ہو گئی جس کے باعث متعدد دیہات ڈوب گئے۔ پاک فوج کی بہاولپور ڈویژن کے نشیبی علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔ سیلاب متاثرین کیلئے فری میڈیکل کیمپس، ریسکیوآپریشن اور فری راشن کی تقسیم جاری ہے۔ لودھراں، بوریوالا اورہیڈ سلیمانکی میں متاثرین کی محفوظ مقامات پر منتقلی جاری ہے۔ سیلاب کے دوران وبائی امراض سے بچانے کیلئے میڈیکل کیمپس بھی قائم کیے گئے ہیں۔ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے وارننگ جاری کرتے ہوئے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی ہے۔ دریائے ستلج بپھرنے سے بوریوالا، میلسی اور وہاڑی کی درجنوں چھوٹی بڑی بستیاں زیرآب، بورے والا میں ساہوکا، جملیرا، گاہی شاہ، بھٹیاں، کچی پکی، وہاڑی میں لڈن، فاروق آباد اور میلسی میں سائفن کے مقام پر اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال گزشتہ تین روز سے برقرار، 1 لاکھ 60 ہزار کیوسک کے سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔ ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی پر موجود فصلیں، مال مویشی ڈوب گئے۔ وہاڑی ضلع کے 100 کلومیٹر دریائی بیلٹ کے حدود میں پانی ہی پانی، کچے پکے مکانات زمین بوس ہوگئے۔ کئی علاقوں میں زمینی رابطہ بھی منقطع، بجلی کا ترسیلی نظام بھی درہم برہم، انتظامیہ کی جانب سے چند ایک خیمہ بستیاں قائم کی گئیں مگر سہولیات کا فقدان، راشن ادویات، واش روم اور نہ ہی دیگر اشیاء ضروریہ موجود، انتظامیہ فوٹو سیشن کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ بے یارو مددگار ہزاروں بزرگ، بچے اور خواتین شدید مشکلات کا شکار، سیلاب زدگان میں سڑک کناروں پر موجود حاملہ خواتین میں صحت کے مسائل میں اضافہ ہو گیا۔ اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کنارے رہنے پر مجبور، سیلابی پانی کئی انسانوں کی زندگیاں بھی نگل گیا۔ تاحال سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے موجود، الخدمت فاؤنڈیشن کے علاوہ دیگر غیر سرکاری اداروں اور تنظیموں کی جانب سے امدادی سرگرمیاں شروع نہ کی جا سکیں۔