• news

افسروں کو بجلی مفت نہیں ملے گی: مظاہرے جاری

اسلام آباد (خبر نگار) حکومت نے گریڈ 17 اور اْوپر کے ملازمین کیلئے مفت بجلی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ سیکرٹری پاور راشد لنگڑیال نے میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ڈسکوزکے گریڈ 17 اور اْوپر کے ملازمین کیلئے مفت بجلی ختم کر رہے ہیں۔ اِن ملازمین کو مفت بجلی کی جگہ پیسے دیئے جائیں گے اور اس حوالے سے سمری جلد کابینہ کو بھجوا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے حکومت نہیں، نیپرا نے قیمت کے تعین کیلئے تین معیارات مقرر کر رکھے ہیں۔ ایندھن کی قیمت، زرمبادلہ کی شرح اور قرضوں پر شرح سود شامل ہیں اور ان تینوں چیزوں میں اضافہ ٹیرف بڑھنے کا لازمی سبب بنتا ہے۔ اگر کھپت زیادہ ہو تو کیپسٹی چارجز میں کمی سے ٹیرف کم ہوتا ہے۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ ڈالر کی آئندہ سال کیلئے بیس لائن 286 روپے رکھی لیکن اس وقت بھی ریٹ زیادہ ہے، اگلے سال بھی دو کھرب روپے بجلی خریداری کیلئے خرچ کرنا پڑیں گے۔ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے کل صارفین کا 63 فیصد ہیں، ساڑھے 3 کروڑ صارفین میں سے صرف 40 لاکھ کے پاس ایئر کنڈیشنر ہیں۔ راشد لنگڑیال نے کہاکہ فی یونٹ ٹیکس 8.92 روپے ہے جو آئی ایم ایف کی شرط کے تحت ہے۔ آئی پی پی قرضوں پر سالانہ 177 ارب روپے سود دینا پڑتا ہے۔ سالانہ آمدن اور خرچ کا فرق 976 ارب ہے جو حکومتی مدد سے پورا ہوتاہے۔ آزاد کشمیر، فاٹا اور کوئٹہ میں بجلی چوری کا کوئی مداوا نہیں ہو سکا۔ کراچی میں امیر ترین شخص کو بھی 10 روپے فی یونٹ سبسڈی مل رہی ہے۔ کْنڈے کے ذریعے201 ارب روپے کی چوری ہو رہی ہے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی اور وفاقی سیکرٹری پاور ڈویڑن راشد محمود لنگڑیال نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں پر لاگو ہے۔ 63.5 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ 31.6 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے بجلی کی قیمتوں میں 3 روپے سے 6.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا جبکہ صرف 4.9 فیصد ڈومیسٹک صارفین کے لئے ٹیرف میں 7.5 روپے فی یونٹ اضافہ ہوا۔ اس طرح ڈومیسٹک صارفین کے لئے اوسطاً ٹیرف میں 3.82 روپے کا اضافہ ہوا۔ یہ بات ہفتہ کو یہاں اینکرز اور بیورو چیفس کو دی جانے والی بریفنگ میں بتائی۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں، نگران وزیراعظم نے  آج بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کیا ہے۔ وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ صارف کے لئے بجلی کے ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے۔ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کا تعین نئے پاور پلانٹس کے لئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس کے تحت بجلی کی قیمتوں میں ردوبدل ہوتا ہے۔ KIBOR بڑھنے سے بھی ٹیرف میں تبدیلی کرنا پڑتی ہے۔ اس کے علاوہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بھی بجلی کی قیمتوں میں فرق آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک صارف مئی میں تین سو یونٹ بجلی استعمال کرتا ہے تو اس کا فرق جولائی کے بل میں لگ کر آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2023ء میں ہم نے 195 روپے ڈالر ریٹ کے مطابق نرخ نوٹیفائی کئے جبکہ ڈالر کی قیمت 284 روپے تک گئی، ہم نے آر ایل این جی کی قیمت 3183 ایم ایم بی ٹی یو روپے مقرر کرنے کا پلان بنایا جبکہ آر ایل این جی کی قیمت 3 ہزار سے 3800 کے درمیان رہی۔ اسی طرح درآمدی کوئلے کی قیمت بھی 51 ہزار سے 61 ہزار روپے فی میٹرک رہی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال ہم نے 2 ٹریلین روپے صرف کپیسٹی پے منٹس کی مد میں ادائیگیاں کرنی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بڑا فرق 400 یونٹ سے زائد بجلی کے یونٹس استعمال کرنے والوں پر لاگو ہوا، جولائی 2022ء میں زیادہ سے زیادہ بجلی کا ٹیرف 31.02 روپے فی یونٹ تھا اور اگست 2023ء میں 33.89 روپے فی یونٹ بجلی کی قیمت ہے۔ ایک سوال پر وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن نے کہا کہ ڈسکوز کے افسران کو فراہم کئے جانے والے بجلی کے مفت یونٹس ختم کر رہے ہیں۔ واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی۔ اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔
سیکرٹری پاور
لاہور‘ گوجرانوالہ‘ کراچی‘ پشاور‘ شیخوپورہ‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی (نمائندہ خصوصی + نامہ نگاران + نمائندگان + نوائے وقت رپورٹ+ آئی  این پی) بجلی کے بلوں کے معاملے پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے آج ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ بجلی کے بھاری بلوں کے معاملے پر کل وزیراعظم ہائوس میں ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اجلاس میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے بریفنگ لی جائے گی۔ صارفین کو بجلی کے بلوں کے حوالے سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے مشاورت کی جائے گی۔ بجلی کے بلوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے عملے پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ تاجروں سمیت عوام حکومت سے بجلی کے نرخوں میںکمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاجروں نے بجلی کے بھاری بلز اور ٹیکسوں کی بھرمار کے خلاف شٹر ڈائون کا اعلان بھی کیا ہے۔ بجلی کے بلوں میں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیا اور ملک کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالا اور پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہریوں نے احتجاجا بل جلائے اور دھرنا دیا، راولپنڈی میں مظاہرین کمیٹی چوک پر جمع ہوئے اور حکومت سے بجلی پر ٹیکسز ختم کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ گوجرانوالا میں گیپکو آفس کا گھیرا کیا گیا،دوسری جانب کراچی میں بجلی کے نرخوں میں اضافے پر جماعت اسلامی اور تاجروں نے کے الیکٹرک کے خلاف احتجاج کیا۔ راولپنڈی میں شہریوں نے بجلی اورگیس کے بلوں کی قیمتوں میں اضافے کیخلاف احتجاج کیا اور حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ تاجربرادری،ٹریڈرزیونین اورعام شہری احتجاج کرنے لیاقت باغ پہنچ گئے، شہریوں نے مہنگائی اوربلوں کیخلاف پینا فلیکس آویزاں کر دیئے۔ راولپنڈی میں بجلی، گیس اور پانی کے بلز میں بھاری اضافے کے خلاف جماعت اسلامی اور تاجر تنظیموں کی جانب سے تیسرے دن بھی احتجاج جاری ہے۔ واسا دفتر کے باہر ہونے والے احتجاجی مظاہرے میں شہری بڑی تعداد میں موجود ہیں۔ اس موقع پر شرکا سے خطاب کرتے ہوئے تاجروں اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں نے کہا کہ ایم ڈی واسا نے پانی کے بلوں میں 500 فیصد اضافہ کردیا ہے۔ واسا اپنی مراعات کم کریں۔ ایم ڈی واسا کہتے ہیں واسا ادارہ بند کریں گے۔ ایم ڈی واسا ادارہ بند کر دیں، شہری خود چلا لیں گے۔ مجبور نہ کریں ورنہ ہم دفاتر پر قبضہ کر لیں گے۔ شرکا بجلی اور پانی کے زائد بلز کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔  احتجاج کرنے والوں نے مطالبہ کیا کہ آئیسکو اور واسا فوری طور پر بلز میں اضافہ واپس لیں۔ کمرشل اور گھریلو صارفین نے ہاتھوں میں بجلی ، گیس اور پانی کے بل اٹھا کر شدید نعرے بازی کی، مظاہرے کے باعث مری روڈ سے پریس کلب جانے والا راستہ بھی بند رہا۔ لاہور کے علاقے کاہنہ میں شہری زائد بلوں کیخلاف سڑکوں پر آ گئے۔ تلہ گنگ میں ٹریفک چوک کو بلاک کر کے احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔ گوجرانوالہ میں مہنگی بجلی کے خلاف مظاہرین نے گیپکو آفس کا گھیراؤ کیا گیا‘ جہانیاں اور مانگا منڈی میں شہریوں نے بجلی کے بل اٹھا کر واپڈا حکام اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بلوں کو آگ لگا دی۔ پشاور میں مظاہرین نے بجلی کے بلوں میں اضافے کو ناقابل برداشت کہتے ہوئے حکومت سے ریلیف مانگا۔ نارووال‘ اٹک‘ سرگودھا اور ہری پور سمیت دیگر شہروں میں بھی مہنگی بجلی پر شہری سڑکوں پر نکل آئے اور شدید احتجاج کیا۔ شہریوں کا کہنا تھا  کہ مہنگائی کے اس دور میں بجلی کے اضافی بل عوام کی برداشت سے باہر ہو گئے۔ غریب عوام دو وقت کی روٹی پوری کریں یا بجلی کے بھاری بل جمع کرائے۔ شہریوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کی جائے اور ٹیکس بھی ختم کیا جائے۔ ٹاؤن شپ کی مکینوں اور تاجروں نے بجلی کے نرخوں میں آئے روز ظالمانہ اضافہ پر شدید احتجاجی مظاہر کیا۔ قیادت سماجی و تاجر رہنما محمد سرفراز خان کر رہے تھے‘ مظاہرین نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ سرفراز خان کا کہنا تھا عوام کا پارہ ہائی ہو چکا ہے۔ بجلی کے بل ادا کرنے کے لئے خواتین زیورات بیچ رہی ہیں‘ سود پہ پیسے پکڑے جا رہے ہیں قرض لیا جا رہا ہے۔ حکومتیں ہمیں کہاں لے کے جا رہی ہے کس کے پاس جائیں گے کس سے فریاد کریں کون ہماری سنے گا بجلی پٹرول گیس اور پانی کے نرخوں میں کئی سو فیصد اضافہ کیا گیا۔ مہنگائی کا ایک بہت بڑا سونامی آ چکا ہے۔ گوجرانوالہ میں بجلی کے بلوں نے شہریوں کی چیخیں نکلوا دیں۔ بلوں میں اضافے اور ٹیکسز کیخلاف مہم زور پکڑ گئی۔ مساجد میں یوٹیلٹی بل جمع نہ کرنے کیلئے اعلانات کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا، تفصیلات کے مطابق دھونکل میں علاقہ مکینوں نے متفقہ طور پر بجلی کے بل جمع نہ کروانے کا فیصلہ کیا ہے اور میٹنگ کے بعد باقاعدہ طور پر اہل علاقہ کو بجلی کے بل جمع نہ کروانے کا پیغام مساجد کے لائوڈ اسپیکر کے ذریعے پہنچایا گیا اور لوگوں سے کہا گیا کہ کوئی بھی بل جمع نہیں کروائے گا جبکہ آئندہ کا لائحہ عمل اتوار کو دیا جائے گا۔ نجی سکول کے معصوم بچوں نے کپڑے اتار کر علی پور روڈ سے ماہر تعلیم رانا مقصود احمد کی قیادت میں بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف ریلی نکالی اور بعدازاں ونیکے چوک میں بجلی کے بلوںکو نذر آتش کرتے ہوئے احتجاجی مظاہرہ بھی کیا۔ حافظ آباد میں مرکزی انجمن تاجران کے زیرا ہتمام شہر کے تاجروں اور دکانداروں نے بجلی کے بلوں میں اضافہ کے خلاف پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاھرہ کیا جس کی قیادت شیخ محمد امجد ،حاجی محمد رفیق مغل ، حافظ امانت علی انصاری، ملک یاسر نور ودیگر نے کی۔ پنڈی بھٹیاں میں بجلی کے بلوں میں حالیہ ٹیکس لگانے کے خلاف عوامی کاروباری و یگر حلقوں کا شدید احتجاج لوگ گھروں کے برتن موٹر سائیکل ودیگر ایشیائے فروخت کرکے بلوں کی ادائیگیاںکر رہے ہیںخودکشیاں کر رہے ہیں۔ آخر یہ سلسلہ کب تک چلے گا۔ مرکزی انجمن تاجران کے محمد اسلم زاہد نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں حالیہ اضافہ نے ان کو پریشان کر دیا ہے۔ انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری محمد شریف رزاقی نے کہا کہ مہنگائی میں ہوشربا اضافی کی وجہ سے عوام دو وقت کی روٹی کے لیے بھی خودکشی کرنے پر مجبور ہے۔ جماعت اہلسنت تحصیل پنڈی بھٹیاں کے ناظم اعلی شیخ عبدالخالق کا  بھی بجلی کے بلوں میں فی الفوراضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ سرگودھا میں شہریوں نے روڈ بلاک کئے رکھا اور شدید نعرے بازی کرتے رہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے خلاف ٹائر کو آگ لگا کر جنرل بس سٹینڈ اور بھلوال روڈ بلاک کئے رکھا۔ پشاور سمیت صوبے بھر میں بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہا جبکہ مظاہرین احتجاجاً بلز نذر آتش کر دیئے اور دھمکی دی کہ جب تک اضافی ٹیکسز کا خاتمہ نہیں کیا جاتا۔ بل جمع نہیں کریں گے۔بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف ہندکوان تحفظ فائونڈیشن نے ہفتے کے روز احتجاجی ریلی نکالی جس کی قیادت وائس چیئرمین رضوان صراف ، صدر ملک شان الٰہی کر رہے تھے۔ ریلی گنج چوک سے شروع ہوکر نشتر آباد کے مقام پر اختتام پذیر ہوئی۔ احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے رضوان صراف اور ملک شان الٰہی نے کہا کہ بجلی کے بھاری بلوں کے باعث سفید پوش طبقہ کی کمر ٹوٹ گئی ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ نئے ٹیکسز میں اضافہ بھی کیا گیا ہے جس کے باعث شہری بل جمع کرنے سے قاصر ہیں۔ ہزاروں روپے کے اضافی بل موصول ہوئے ہیں، حکومت فوری طور پر نوٹس لے کر ریلیف فراہم کرے۔ دوسری جانب گنج بازار کے تاجروں نے بجلی بلوں کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بل جلائے اور واپڈا و حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے اور ٹیکسز نے ہماری مشکلات بڑھادیں، بجلی کے بلوں کو ادا کرنے کے لیے گھریلو سامان فروخت کرنے پر مجبور ہیں، حکومت ظالمانہ ٹیکسز کو واپس لے۔ شیخوپورہ میں بجلی کے بلوں میں مسلسل اضافہ اور لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے کے خلاف شہری دوسرے روز بھی سراپا احتجاج بنے رہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر واپڈا تنصیبات کے سامنے شہریوں نے احتجاجی مظاہرے کئے۔ مرکزی احتجاجی مظاہرہ ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر کیا گیا جس میں بجلی کے صارفین کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور بجلی کے بلوں میں آئے روز اضافہ کے خلاف نعرے بازی جبکہ وکلاء برادری نے بھی چوہدری صفدر سندھو ایڈووکیٹ، صہیب اسلم سدھو ایڈووکیٹ، میاں علی بشیر ایڈووکیٹ، چوہدری محمد رشید کمبوہ ایڈووکیٹ، طاہر شہزاد کمبوہ ایڈووکیٹ ، شبیر گادی ایڈووکیٹ، چوہدری عباس چھینہ ایڈووکیٹ کی قیادت میں سول سوسائٹی سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی نکالی‘ علاوہ ازیں لیسکو حکام کی طرف سے ممکنہ خدشات کے باعث طلب کی گئی پولیس نفری تاحال فراہم نہیں کی گئی اور واپڈا تنصیبات کے باہر احتجاج کے دوران پولیس کی عدم موجودگی کے باوجود مظاہرین نہایت پرامن رہے اور کسی طرح کی اشتعال انگیزی سامنے نہ آئی۔ بجلی کے بلوں میں بے جا ٹیکسز اور قیمتوں میں اضافہ کیخلاف ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق جنرل سیکرٹری چودھری طاہر شہزاد کمبوہ ایڈووکیٹ کی قیاد ت میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر سے شروع ہوکر لاہور سرگودھاروڈ سے ہوتی ہوئی ضلع کچہری چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں وکلائ، تاجروں، صحافیوں سمیت سول سوسائٹی کی بڑی تعداد نے شرکت کی اس موقع پر حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی گئی۔ نوشہرہ ورکاں بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافے کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے اہلیان منگوکی ورکاں نے چوہدری محمد اکرم نمبردار کی قیادت میں پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرین نے حکومت اور واپڈا حکام کے خلاف شدید نعرے بازی کی مجمع سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری نثار احمد بزمی، محمد عثمان کھوکھر، چوہدری گلفام عنایت، حاجی ارشاد اللہ ہنجرا اور محمد نواز اولکھ نے کہا کہ حکمران غریب مار پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
احتجاج / مظاہرے

ای پیپر-دی نیشن