• news

جسم کا حق

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: عبادت کی کثرت اور مشقت سے اپنے نفس کو تکلیف نہ پہنچائے نہ ساری رات جاگے اور نہ ہمیشہ روزہ رکھے نفس کو آرام بھی پہنچائے ۔ ( مسلم شریف)ایک حدیث میں آتا ہے کہ اپنے نفس کے متعلق یہ نہ کہے ’’میرا نفس خبیث ہو گیا ہے ‘‘ بلکہ یہ کہے ’’ میرا نفس کاہل ہو گیا ہے ‘‘َ ( بخاری شریف) ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : اپنے نفس کو ایسی آزمائش میں نہ ڈالے جو اس کے لیے نا قابل برداشت ہو ( ابن ماجہ ) ۔ ایک حدیث میں ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا  اپنے نفس سے جہاد کرے یعنی اپنے نفس کو اللہ کے حکم کے تابع بنائے ۔ ( مسند احمد) دنیا میں جتنے بھی مذاہب آئے ہیں ان میں سے اکثر میں معاشرتی حقوق کو اہمیت دی گئی ہے اور سب سے زیادہ اہمیت ہر مذہب نے والدین کے حقوق کو دی ہے ۔ جہاں تک اسلام کا تعلق ہے اسلام بھی والدین کے حقوق کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے۔ مگر حقوق کے معاملے میں اسلام نے یہ امتیاز قائم کیا ہے کہ اس نے انسانی حقوق کی درجہ بندی کے ساتھ تٖفصیل بھی مہیا کر دی ہے اور حقوق کی فہرست میں تمام ممکنہ جزئیات کو اس طرح اکٹھا کیا ہے کہ کوئی نقطہ باقی نہیں رہا ۔ انسانوں کے حقوق جو انسانوں پر ہیں ان کے علاوہ حیوانات اور نباتات اور جمادات کے حقوق کو بھی نظر انداز نہیں کیا ہے ۔ انسان پر نفس کاجو حق ہے اس کو بھی بدرجہ کمال اہمیت دی گئی ہے ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ہر انسان کا خود اپنے اوپر بھی حق ہے ۔ بلکہ اس کے ایک ایک عضو کا اس کے اوپر حق ہے ۔ بخاری شریف میں ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا: بے شک تیری جان کا تجھ پر حق ہے ۔ ایک حدیث میں ابن آدم کو تین اشیاء کے علاوہ کسی چیز پر حق نہیں ۔ رہنے کے لیے مکان ، پہننے کے لیے کپڑا اور کھانے کے لیے کھانا ۔ اس حدیث میں بھی نفس کی اہمیت اور اس کی حق بندی کا درس ملتا ہے ۔ حدیث مبارکہ میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا : ’’تیرے بدن کا بھی تجھ پر حق ہے اور تیری آکھوں کا بھی تجھ پر حق ہے ۔ بعض مذاہب میں اس بات کو تقوی اور پرہیز گاری سمجھا جاتا تھا کہ انسان اپنے جسم کے اعضا کو زیادہ سے زیادہ مشقت میں ڈالے رکھے ۔ نفس کی خواہشات کو مختلف غیر فطری طریقے سے ہلاک کرنے کی کوشش کرے ۔مگر اسلام نے پوری قطعیت کے ساتھ ان غیر فطری اصولوں پر پابندی لگا دی اور اسلام نے یہ تعلیم دی کہ رہبانیت اور تقشف یعنی اوپر سختیاں عائد کرنا اسلام کی نگاہ میں مطلوب طریقہ عبادت نہیں بلکہ اسلام اس کا مخالف ہے ۔

ای پیپر-دی نیشن