قرآن
اللہ تعالی نے اپنے بندوں کی رہنمائی اور ان کی حقیقی معنوں میں فلاح کے لیے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب اطہر پر قرآن مجید نازل فرمایا۔ کتابیں تو اور بھی بہت ہیں بڑی ضخیم، بڑی ادق اور بڑی دل آویز لیکن اس کتاب کی شان ہی نرالی ہے ۔ یہ صحیفہ بیک وقت کتاب بھی ہے اور علم و معرفت کا آفتاب بھی ، جس میں زندگی کی حرارت اور ہدایت کا نور دونوں یک جاں ہیں ۔اس کا حسن و جمال قلب اور نگاہ کو یکساں متاثر کرتا ہے ۔ اس کی تجلیات سے دنیا و عقبی دونوں جگمگارہے ہیں ۔ اس کا فیض ہر پیاسے کو اس کی پیاس کے مطابق سیراب کرتا ہے ۔ اس کا پیغام اگر عقل و خرد کو لذت بخشتا ہے تو قلب و روح کو بھی شوق فراداں سے مالا مال کرتا ہے ۔ اس کی تعلیم نے انسان کو خود شناس بھی بنایا اور خدا شناس بھی ۔
یہ کتاب مقدس ہر لحاظ سے سراپا اعجاز ہے ۔ اس کا ہر پہلو اتنا دلرُبا ہے کہ اپنے پڑھنے والے کو مسحور کر دیتا ہے ۔ اس لیے جب اس کا نزول ہوا اس نے اپنی فطری جاذبیت سے ، نوع ِ انسانی کے ہر طبقہ سے سنجیدہ اور ذہین افراد کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔
قرآن مجید کا مقصد اولین انسان کی اصلاح ہے ۔ تربیت پہیم سے اس کے نفس امارہ کو نفس مطمئنہ بنانا ہے ۔ ہوا و ہوس کے غبار سے آئینہ دل کو صاف کر کے اسے انوار ربانی کی جلوہ گاہ بنانا ہے ۔ انا نیت و غرور ، تمر دو سر کشی کی بیخ کنی کر کے انسان کو اپنے مالک حقیقی کی اطاعت و انقیاد کا خو گر کرنا ہے ۔ یہی کام سب سے اہم بھی ہے اور سب سے مشکل بھی اور کٹھن بھی ۔
قرآن مجید نے اسی اہم ترین اور مشکل ترین کام کو سر انجام دیا اور اس حسن خوبی سے دنیا کا نقشہ بدل دیا ۔قرآن مجید کی ہدایت سے بگڑا ہوا انسان سدھر جاتا ہے اور ساری کائنات کے لیے آیہ رحمت بن جاتا ہے ۔
قرآن مجید اپنے ماننے والوں کو ایک مکمل ضابطہ حیات فراہم کرتا ہے ۔ اور یہ ضابطہ اتنا وسیع ہے جتنی زندگی اپنے بو قلموں تنوع کے ساتھ وسیع ہے ، بلکہ بلا مبالغہ اس سے بھی وسیع تر ۔انسان کیا ہے ؟ اس کا تعلق اپنے خالق کے ساتھ کیسا ہونا چاہیے اور مخلوق سے کیسا ہونا چاہیے ؟ اگر وہ حاکم ہے تو اس کی ذمہ داریاں کیا ہیں ؟ اگر وہ رعا یا ہے تو اس کے فرائض کیا ہیں ؟ اگر وہ دولت مند ہے تو زندگی کیسے گزاری اور اگر فقیر ہے تو کس طرح باوقار زندگی بسر کر سکتا ہے ؟ عبادات ، سیاسیات ، معاشیات اور نظام اخلاق وغیرہ تمام امور کا قرآن مجید میں جواب موجود ہے ۔