• news

بجلی بل: ریلیف تجاویز تیار، مظاہرے جاری

لاہور+ اسلام آباد  (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ خصوصی+ کامرس رپورٹر+ نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی) ملک میں بجلی کے نرخوں اور بلوں کے معاملہ پر نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے وفاقی کابینہ کا اجلاس کل طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق وزارت توانائی نے بجلی کی بچت اور بلوں سے متعلق تجاویز تیار کر لیں۔ وزارت توانائی کی تجاویز کی آج وفاقی کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔ نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے وزیر توانائی نے ملاقات کی۔ ملاقات میں انہوں نے بجلی کے نرخوں اور زائد بلوں سے متعلق مشاورت کی۔ بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق نگران وزیر اعظم اور وزیر توانائی نے متعلقہ اداروں کے افسران اور ملازمین کو مفت بجلی کی فراہمی کے معاملہ پر بھی غور کیا۔ وزیر توانائی کی جانب سے بجلی کے بلوں میں ممکنہ ریلیف سے متعلق مختلف آپشنز پیش کیے گئے۔ بجلی کے بلوں میں شامل ٹیکسز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم آفس کے مطابق بجلی کے بلوں میں ریلیف سے متعلق وزیراعظم کی زیر صدارت باضابطہ اجلاس کل ہوگا۔ علاوہ ازیں  وزارت توانائی (پاور ڈویژن) میں بجلی کے بلوں کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس منعقد ہوا  جس میں وزارت توانائی نے بجلی کے بلوں کے مسئلہ پر تجاویز کو حتمی شکل دے دی ہے۔ ترجمان پاور ڈویژن کے  پیر کو جاری بیان کے مطابق یہ تجاویز کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی کے ٹویٹ کے مطابق اعلی سطحی اجلاس میں بجلی بلوں کے مسئلہ پر تجاویز کو حتمی شکل دی گئی۔ تجاویز کل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی جبکہ حتمی فیصلہ وفاقی کابینہ کرے گی۔ پاور ڈویژن نے بجلی بل میں ریلیف کیلئے تجاویز تیار کر لیں۔ ذرائع پاور ڈویژن کے مطابق بجلی بل کی ادائیگی اقساط میں کرنے کی تجویز  دی گئی ہے۔ بھاری بجلی بلوں کی ادائیگی سردیوں کے مہینوں میں ادا کرنے کی بھی تجویز ہے جبکہ گھریلو صارفین کو بجلی بلوں پر ون سلیب بینیفٹ دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ بجلی بل پر سیلز ٹیکس اور انکم ٹیکس ختم کرنے پر وزارت خزانہ کی رائے لینے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بجلی بل پر 9 روپے فی یونٹ جی ایس ٹی عائد ہے۔ تمام تجاویز آج منگل کو وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائیں گی۔ ذرائع کے مطابق بجلی بلوں میں فوری طور پر کمی کی کوئی تجویز نہیں ہے۔ بجلی بل میں کمی کیلئے بازار اور دفاتر شام چھ بجے تک بند کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے زیر اہتمام آج  منگل کو مہنگائی، بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ظالمانہ اضافہ کے خلاف ملک گیر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ وفاقی دارالحکومت سمیت لاہور، کراچی، پشاور، راولپنڈی، کوئٹہ، ملتان ودیگر شہروں میں احتجاج کے لئے تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ہر سیکٹر میں احتجاج  ہوگا جبکہ آبپارہ، جی نائن مرکز، ڈی چوک میں بڑے احتجاجی مظاہرہ میں تاجروں سمیت عوام بڑی تعداد میں شرکت کریں گے۔ مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے ترجمان ضیاء احمد راجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق صدر مرکزی تنظیم تاجران پاکستان محمد کاشف چوہدری کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے باعث لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہو گئے ہیں اور رہی سہی کسر بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے نکال دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہر کوئی سراپا احتجاج بنا ہوا ہے۔ آج ملک بھر میں یوم احتجاج منا کر حکمرانوں کو مہنگائی کے خاتمے کیلئے مجبور کریں گے۔ کیونکہ اگر ایسا نہ کیا گیا تو حالات مزید خراب ہونا شروع ہو جائیں گے۔ اس احتجاج کے باوجود بھی اگر حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لئے تو دو ستمبر کو ملک گیر شٹر ڈائون کیا جائے گا۔ آل پاکستان انجمن تاجران کے مرکزی صدر اشرف بھٹی نے بجلی کے بھاری بھرکم بلوں کے خلاف آج (منگل) کے روز دو گھنٹے کی علامتی ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کا اعلان کر دیا۔ آل پاکستان انجمن تاجران کا ہنگامی اجلاس مرکزی صدر اشرف بھٹی کی صدارت میں ان کے دفتر میں ہوا جس میں انار کلی اور ملحقہ بازاروں اور مارکیٹوں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔ دوسری طرف سینٹ کمیٹی  برائے توانائی نے پاور ڈویژن سے بجلی کی ریکوری، چوری اور نقصانات کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس (آئی پی پیز) نجی بجلی گھروں نے اندھی کرپشن کی، ان کے خلاف ایکشن لیا جائے۔ پیر کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے پوچھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجوہات کے بارے میں قوم جاننا چاہتی ہے۔ سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی کے سوال پر حکام نے بتایا کہ تقریبا 467 ارب روپے کی بجلی چوری اور تقریبا مالی سال 2023 میں 976 ارب روپے کی الیکٹرک سبسڈی فراہم کی گئی ہے۔ کمیٹی نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں ہر ڈسکو میں نادہندگان اور بقایا جات کی فہرست فراہم کی جائے۔ وزارت توانائی حکام نے بتایا کہ 2013 میں کپیسٹی چارجز 185 ارب تھے، 2019 میں یہ بڑھ کر 642 ارب ہوگئے، 2021میں 796 ارب، 2022میں 971 ارب، 2023میں 1.3 ٹریلین ہوگئے، 2024 کے لئے تخمینہ2010 ارب  ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ لوگ بل جلا رہے ہیں، کون ذمہ دار ہے، خیبر سے کراچی تک احتجاج ہو رہا ہے، صورتحال خراب ہے اور سول نافرمانی کی طرف جارہی ہے ، ملک کمزور ہو رہا ہے۔ ارکان کمیٹی نے کہا کہ چوری، لائن لاسز، ڈیفالٹرز کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔ کمیٹی نے پاور ڈویژن سے ریکوری ،چوری اور نقصانات کی ڈسکوز وائز تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ آئی پی پیز کے معاہدے عوام کو لے ڈوبے۔ آئی پی پیز نے سرمایہ کاری کی رقم میں اوور انوائسنگ کی، اس بات کی انکوائری ہونی چاہیے، ہمارے بچے آئی پی پیز کے قرض چکا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2009میں لگنے والے منصوبوں کی لاگت 2ارب ڈالر کیسے تھی، پاور ڈویژن سویا رہا۔ تخمینے کو دیکھے بغیر منظوری دی۔ ہم اس کرپشن کو بے نقاب کریں گے، انکوائری کرائیں گے۔ آئی پی پیز نے اندھی کرپشن کی، ان کیخلاف ایکشن لیا جائے۔ سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے آئی پی پی پر افسوس کا اظہار کیا اور انہیں بجلی کی غیر منصفانہ قیمتوں کی بنیادی وجہ قرار دیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ آئی پی پیز نے تین اہم پاور پلانٹس کی رسیدیں بڑھا دی ہیں، اس حقیقت کو پاور ڈویژن کے سیکرٹری نے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک آئی پی پی کا مسئلہ حل نہیں ہوتا، بجلی کے بحران سے موثر انداز میں نمٹا نہیں جا سکتا۔ سینٹ کی باڈی نے واپڈا کے ریٹائرڈ ملازمین کو گروپ لائف انشورنس کی عدم ادائیگی سے متعلق  اشرف انصاری کی عوامی عرضداشت پر بھی بحث کی۔
بجلی/ اجلاس
اسلام آباد، لاہور‘راولپنڈی، گوجرانوالہ، شیخوپورہ، ننکانہ صاحب ، ملتان (نامہ نگاران+نمائندگان+اپنے رپورٹرز سے+نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ہو شربا اضافے کے خلاف عوامی احتجاج میں تیزی آنے لگی۔ مختلف علاقوں میں عوام بجلی کے بلوں میں ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف چوتھے روز بھی سڑکوں پر نکل آئے، احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل بھریں یا بچوں کا پیٹ پالیں، بلوں میں ہوشربا اضافہ اور ظالمانہ ٹیکسز واپس نہ لئے گئے تو واپڈا آفس کے اندر دھرنا دیں گے۔ سرکاری ملازمین نے بھی بجلی بلوں میں اضافے کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا، مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ دو لاکھ سے زائد تنخواہ والے افسران کی مفت بجلی بند کی جائے۔ واسا پھول یونین کے ملازمین نے بھی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف دفاتر میں احتجاجی مظاہرے کئے، ادھرلاہور ہال روڈ کے تاجر بھی بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافے پر پریشان دکھائی دیئے، صدر انجمن تاجران ہال روڈ بابر محمود بٹ کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ واپس نہ لیا تو سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہوں گے۔ راولپنڈی میں سینکڑوں شہریوں نے بکرا منڈی آئیسکو گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤ کر لیا ۔شہریوں نے کہا کہ بلز میں ٹیکسز کے نام پر ہمارا خون نچوڑا جا رہا ہے، نہ بل جمع کروائیں گے نہ گھروں سے بجلی کاٹنے دینگے۔ مندرہ میں بھی بجلی بلوں میں بھاری ٹیکسز کے خلاف شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے، حکمران غریب عوام سے ٹیکس وصول کر کے اپنی عیاشیوں میں مصروف ہیں۔ فیصل آباد میں شہریوں نے احتجاج کیا،  گرڈ سٹیشنز اور فیسکو دفاتر کے اطراف ایلیٹ فورس کو بھی گشت پر لگا دیا گیا۔بہاولپور میں چوک فوارہ،لاری اڈہ ملتان روڈ سمیت دیگر مقامات پر واپڈا کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے، دو وقت کی روٹی کا حصول مشکل ہوگیا بجلی کے بل کہاں سے ادا کریں ۔انجمن تاجران شیخوپورہ کے زیر اہتمام سرگودھا روڈ پر احتجاجی ریلی نکالی گئی، مظاہرین نے واپڈا کمپلیکس کے باہر احتجاجی کیمپ لگا کر گیٹ کو تالہ لگا دیا گیا۔ بلوں میں اضافہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ شہریوں نے احتجاج میں بجلی کے بلوں کو آگ لگا دی۔مندرہ میں بھی بجلی بلوں میں ٹیکسز کے خلاف شہری بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے،مظاہرین نے مندرہ چکوال روڈ بلاک کر دی۔ بالاکوٹ میں تاجر برادری نے بجلی بلز میں اضافہ مسترد کر دیا، مانسہرہ میں بھی انجمن تاجران کی کال پر مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی، واپڈا کے دفتر تک ریلی نکالی اور دفتر کے باہر دھرنا دیا۔کامرہ کینٹ میں چھچھ کے علاقے میں بجلی بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ہوا، چارسدہ میں اے این پی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ صوابی میں چھوٹا لاہور اور کرنل شیر خان کلے میں احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے صوابی، مردان اور چھوٹا لاہور، یارحسین روڈز کو بند کر دیا۔مظاہرین نے کہا کہ شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے مزید امتحان میں نہ ڈالا جائے۔پیپلز پارٹی نے بجلی کے بڑھتے بلوں کے خلاف بھرپور احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری سید حسن مرتضی نے تمام ڈویژنل، ضلعی، تحصیل، ٹاؤن، یونین کونسل سطح تک کی تمام تنظیموں، الائیڈ ونگز، فیڈرل و پنجاب کونسل کے ممبران، پنجاب ایگزیکٹو کے ممبران اور ٹکٹ ہولڈرز و پارٹی کارکنان کو ہدایت جاری کی ہیں کہ سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی سید نیئر حسین بخاری کی ہدایت کے مطابق پیپلز پارٹی کے تمام عہدیداران، ٹکٹ ہولڈرز و کارکنان بجلی کے بڑھتے بلوں کے خلاف ہر سطح پر بھرپور احتجاج کریں۔ تمام تنظیمیں اپنے ہنگامی اجلاس بلائیں۔گوجرانوالہ‘ بجلی کے بلوں میں اضافے اور ناجائز ٹیکسز کیخلاف چوتھے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ گیپکو کیخلاف شدید نعرے بازی بھی کی ، جبکہ روڈبلاک ہونے سے گوجرانوالہ، نارووال، پسرور اور ڈسکہ جانے والی ٹریفک معطل ہو گئی۔ اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ بجلی کے ناجائز بلوں نے انہیں خودکشیاں کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔ دکاندار نے اپنی موٹر سائیکل بیچ کر بجلی کا بل ادا کر دیا۔ دوستوں نے کندھوں پر اٹھا یا اوراس پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کیں، بتایا گیا ہے کہ سیٹلائٹ ٹائون مارکیٹ کے دکاندار عظیم کو بجلی کا بل 43ہزار روپے آیا تھا جس کی وجہ سے وہ بے حد پریشان تھا، بجلی کے بل کی تاریخ گزر جانے کے خوف سے اس نے اپنی موٹر سائیکل فروخت کردی اور بل ادا کر دیا۔اس بات کا  اعلان مرکزی انجمن تاجران گوجرانوالہ کے صدر شیخ بابر کھرانہ نے تاجروں کے ہنگامی اجلاس میں کیا۔  تاجروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے نرخوں میں خوفناک حد تک اضافے نے کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ کاروبار کرنا محال ہوگیا ہے۔ شیخوپورہ‘ انجمن تاجران اور سول سوسائٹی کی طرف سے بجلی کے بلوں میں غیر معمولی اضافہ اور بجلی کے نرخوں کو بڑھائے جانے کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کی قیادت مرکزی انجمن تاجران کے صدر و انجمن آڑھتیاں غلہ منڈی کے چیئرمین امجد نذیر بٹ نے کی۔ مظاہرہ میںحاجی غلام نبی ورک، مبشر حسن بٹ، حاجی محمد زبیر، احمد فراز اور تاجر برادری سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی، مظاہرین نے فلیکسز اٹھا رکھی تھیں۔ مظاہرین ریلی کی شکل میں لیسکو آفس کے باہر پہنچے جہاں انہوں نے شدید نعرے بازی کی، احتجاج کے باعث لاہور سرگودھا روڈ کی ٹریفک بلاک ہوگئی۔ اس موقع پر ملک حامد محمود، محمد زبیر ، سیٹھ محمدجمیل، غلام مرتضیٰ قریشی، احمد فراز ورک، رانا محمد مشتاق، رانا محمد افضل، رانا اجمل شہزاد، شہزاد احمد ورک، اویس رانا، عامر خان، اصغر علی سمرائ، احسان اصغرسمراء ایڈووکیٹ ، صد ر پریس کلب رانا محمد عثمان ، جنرل سیکرٹری مصطفی خان سمیت تاجروں ، وکلاء ، صحافیوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ احتجاجی ریلی میں سنی سپریم کونسل گکھڑ، انجمن تاجران گکھڑ، گکھڑ ویلفیئر انٹرنیشنل، پاکستان مسلم لیگ ن، پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان عوامی تحریک، انجمن تاجراں غلہ منڈی گکھڑ، انجمن آڑھتیاں غلہ منڈی، انجمن حقوق شہریاں، انجمن آڑھتیاں سبزی منڈی گکھڑ اور کرسچن کمیونٹی گکھڑ کے سرکردہ عہدیداران نے شرکت کی جی ٹی روڈ مین بس سٹاپ سے شروع ہونے والی ریلی واپڈا آفس گکھڑ پر اختتام پذیر ہوئی جہاں پر ایس ڈی او واپڈا سرکل گکھڑ طارق ملک نے دفتر سے باہر آ کر ریلی کے شرکاء کے مطالبات سنے اور ان کے حل کی یقین دہانی کروائی۔ ننکانہ صاحب میں بجلی کے بھاری بلوں اور بے تحاشہ ٹیکسز کے خلاف چوتھے روز بھی احتجاج کا سلسلہ جاری رہا۔ ننکانہ صاحب ، پیڑے والی اور واربرٹن میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، سڑکیں بلاک کردیں ، بل جلا ڈالے ، حکومت اور واپڈا کے خلاف نعرے بازی کی۔ واپڈا ملازمین نے دفتر کو تالے لگا دیئے۔ کوٹ رادھا کشن میں ہی بجلی کے بلوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف کوٹ رادھا کشن کے شہریوں کا بھی صبر جواب دے گیا۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف ریلی نکالی جس میں مختلف طبقہ زندگی سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد نے احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔ جی ٹی روڈ کی آبادی امامیہ کالونی میں بجلی کے سینکڑوں صارفین نے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے بجلی کے نرخوں میں بلا تاخیر 50 فیصد کمی کی جائے۔ مظاہرین نے سڑک بلاک کر کے شیخوپورہ سرگودھا روڈ کی ٹریفک بھی نصف گھنٹہ تک بلاک کیے رکھی۔  علاوہ از زیں شاہدرہ کے مختلف علاقوں میں بجلی کے بلوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف راولپنڈی میں شہریوں کا احتجاج چوتھے روز میں داخل بکرا منڈی میں سینکڑوں افراد نے واپڈا دفتر کا گھیراؤ کر لیا۔ واپڈا حکام نے اضافی سکیورٹی کیلئے پولیس طلب کرلی احتجاجی مظاہرین کی آئیسکو حکام کے خلاف شدید نعرے بازی بجلی کے بلوں میں اضافہ نامنظور نامنظور کے نعرے شہریوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینر اٹھارکھے ہیں، حکومت بجلی کے بلوں میں اضافے کا فیصلہ فوری واپس لے۔ مظاہرین بجلی کی بڑھتے ہوئے بلز ٹیکسز کے سلسلے میں راولپنڈی بکرا منڈی آئیسکو  آفس کے باہر شہریوں نے بکرامنڈی سے دھمیال جانے والی روڈ کو بند کر دیا۔  پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود مظاہرین کی بڑی تعداد نے بکرا منڈی آئیسکو آفس کا گھیرائو کر لیا۔ کراچی سمیت سندھ بھر میں مہنگی بجلی کیخلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، پیر کو کراچی میں جماعت اسلامی اور تاجروں کی روزگار بچائو مہم کا کوآپریٹیو مارکیٹ صدر میں چوتھا احتجاجی مظاہرہ ہوا۔ مظاہرے کے دوران تاجروں نے بجلی کے بلز جلائے اور سڑک پر دھرنا دے دیا۔ مظاہرین نے کہا کہ کے ای نے مارکیٹوں کے منقطع کنکشنز بحال نہ کیے تو اس کے تمام سینٹرز کا گھیرائو کریں گے۔ تاجر رہنمائوں نے کہاکہ بجلی کے بلز میں اندھادھند اضافے اور پیٹرول کی بڑھتی قیمتیں خودکشیوں کا سبب بن رہی ہیں، بلز میں اضافے کو واپس لیا جائے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے خطاب میں کہا کہ کراچی میں اس وقت سینکڑوں مقامات پر مظاہرے اور دھرنے ہو رہے ہیں۔ حکمران سمجھ لیں اب مزید ظلم جاری نہیں رکھ سکتے، ایک مافیا کو کراچی پر درندگی کے لیے چھوڑ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی بجلی بلوں کے خلاف 2ستمبر کو ملک گیر ہڑتال ہوگی، کے الیکٹرک ٹمبر مارکیٹ کی بجلی بحال کرے، عدم بحالی سے حالات خراب اور انارکی پھیلے گی، کے ای خود این ٹی ڈی سی، ایس ایس جی سی اور شہر کے عوام کی نادہندہ ہے۔ نادہندگی کے باوجود اس کا لائسنس کیوں بحال ہے؟۔

احتجاج

ای پیپر-دی نیشن