نگران حکومت کی آئینی ذمہ داری اور عوامی مسائل
نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے گزشتہ حکومت کے منظور کردہ منصوبوں کی توثیق کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایس آئی ایف سی کے ذریعے پہلے سے حاصل کئے گئے سازگار ماحول کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نشاندہی کئے جانے والے منصوبوں کی تکمیل میں تیزی لائی جائے۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملکی معیشت کی بحالی اور پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن کرنے کیلئے پالیسیوں کے تسلسل کی خاطر نگراں حکومت کے ساتھ پاک فوج کے ہر ممکن تعاون کا عزم ظاہر کیا۔
یہ امر خوش آئند ہے کہ نگران حکومت نے سابقہ حکومت کے منظور کردہ منصوبوں کی توثیق کی اور انہیں جلد مکمل کرنے کی ہدایت کرکے ایک اچھی روایت قائم کی ہے۔ ملک میں جاری منصوبوں کو مکمل کرکے ہی معیشت میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ آئین کے مطابق نگران حکومت شفاف اور غیرجانبدار انتخابات کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت اور مستقل قومی پالیسیوں سے ہٹ کر محض روزمرہ کے معاملات نمٹانے کی ذمہ دار ہے۔ وہ صرف عوامی بہبود اور ملکی ترقی میں جاری منصوبوں میں معاونت کر سکتی ہے۔ اس وقت عوام جس بدترین مہنگائی کے ہاتھوں عاجز آئے ہوئے ہیں‘ بالخصوص بجلی کے بھاری بلوں کی ادائیگی ان کیلئے وبال جان بنی ہوئی ہے‘ جس کیخلاف وہ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور بلوں میں ناروا ٹیکسز کے خاتمے تک احتجاج جاری رکھنے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ نگران حکومت کو اس کیلئے فکرمند ہونا چاہیے۔ روزمرہ استعمال کی اشیائکے نرخ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے یا کمی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں‘ انکے نرخوں میں اضافہ ہوتا ہے تو اسکے اثرات عام اشیاء کے نرخوں پر بھی پڑتے ہیں۔ اس وقت ہر چیز عوام کی دسترس سے باہر ہو چکی ہے‘ ہر گھر میں غربت اور افلاس نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں‘ لوگ خودکشیاں کرنے پر مجبور ہیں‘ نگران حکومت کو عوام کی ان مشکلات کا ادراک ہونا چاہیے اور ان مشکلات میں کمی لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ آرمی چیف نے نگران حکومت کو معیشت کی بحالی اور پاکستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے فوج کے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا ہے جو نگران حکومت کیلئے باعث اطمینان ہونا چاہیے۔