• news

ماہر تعلیم اور اقبال شناس ڈاکٹر بشیر گورایا

  میگزین رپورٹ
سماج دوست ' علم پرور اور خدمت انسانیہ میں سرگرم شخصیات کا نام ہمیشہ زندہ وجاوداں رہتا ہے، ڈاکٹر بشیر گورایا اپنے علمی مشن کے باعث نئی نسل کے لیے مینار نور رہیں گے۔ وفاقی اور آزادکشمیر حکومت راولپنڈی اسلام آباد یا بھبمر آزاد کشمیر میں کوئی سڑک ' شاہراہ یا عمارت ان کے نام سے منسوب کرے۔ سابق وزیراعظم  صدر مسلم کانفرنس سردار عتیق احمد خان' سینئر ایڈوائز ٹو وفاقی محتسب ڈاکٹر انعام الحق جاوید اور مولانا نور حسن نے عالمی شہرت کے حامل اقبال شناس پرو چانسلر الخیر یونیورسٹی ڈاکٹر محمد بشیر گوریا کی یاد میں تعزیتی ریفرنس میں  مرحوم کی علم دوستی کو خوب سراہا۔ مسلم لاء کالج سٹلائیٹ ٹاؤن کی دعائیہ نشست میں سیکرٹری جنرل مسلم لیگ( جو نیجو) بیرسٹر فاروق اقبال خان' راہنما مسلم کانفرنس سردار عابد رزاق' سابق ایم پی اے فرح اقبال خان' شاہد رانجھا' پروفیسر ڈاکٹر نجم' ڈاکٹر سلیم اختر اور اسحق چوہدری سمیت  عوامی' سماجی ' ادبی اور تعلیمی  و تدریسی حلقوں کی نمائندہ شخصیات شریک ہوئیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ حکیم سعید اور عبدالستار ایدھی کی طرح ڈاکٹر بشیر گورایا کی زندگی بھی وطن دوستی علم دوستی اور خدمت انسانیہ سے منور تھی۔ ادیبوں' شاعروں' طالب علموں علماء کرام اور محقیق کی خدمت ان کا اوڑھنا بجھونا تھا۔ تعزیتی ریفرنس کے میزبان اور وائس چانسلر الخیر یونیورسٹی امتیاز گورایہ نے بتایا کہ انکے والد گرامی احسان کرنے والوں میں سہر فہرست تھے وہ اپنی اولاد اور خانوادہ کو تکلیف دئیے بغیر 17 اگست 2023ء کو خاموشی سے رخصت ہوگئے ،سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ڈاکٹر صاحب کی اپائیت اور مہمان نوازی ضرب المثل کا درجہ رکھتی ہے۔ ڈاکٹر انعام الحق جاوید نے کہا کہ  45 برس کی رفاقت ٹوٹنے کا بہت زیادہ رنج ہے۔سابق ایم پی اے فرح اقبال خان کا کہنا تھا کہ آج طلباء برادری نے اپنا سرپرست کھو دیا آخر میں لکی مروت کے عالم دین مولانا نور حسن نے اجتماعی دعا کرائی۔

ای پیپر-دی نیشن