نیب کے ذریعے انتقام کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے،چیف جسٹس : اعتراض اٹھانے والا پارلیمنٹ سے بھاگ گیا، جسٹس منصور
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے کہ احتساب جمہوریت کی بنیاد ہوتا ہے۔ انتخابات بھی حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کے احتساب کا ایک طریقہ ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی کی نیب ترامیم کے خلاف دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ،جس میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل تھے۔ دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نیب ترامیم سے کئی جرائم ختم کئے گئے،کچھ کی ہیت تبدیل کی گئی، نیب ترامیم سے کچھ جرائم کو ثابت کرنا ہی انتہائی مشکل بنا دیا گیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کم سے کم حد 50کروڑ کرکے کئی مقدمات نیب دائرہ اختیار سے باہر کئے گئے، نیب ایک ہی ملزم پر کئی مقدمات بنا لیتا ہے جن میں سیکڑوں گواہان ہوتے ہیں۔ سیکڑوں گواہان کی وجہ سے نیب کے مقدمات کئی کئی سال چلتے رہتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ اصل چیز کرپشن کے پیسے کی ریکوری ہے، ریکوری نہ بھی ہو تو کم از کم ذمہ دار کی نشاندہی اور سزا ضروری ہے، یہ درست ہے کہ نیب قانون میں کئی خامیاں ہیں اور اطلاق بھی درست نہیں کیا گیا۔نئے نیب قانون سے کس کس نے فائدہ اٹھایا؟چیف جسٹس نے فہرستیں طلب کرلیں، کہا کہ فہرست دیں نیب ترمیم کے بعد کتنے کیسز عدالتوں سے واپس ہوئے۔ ایک فہرست نیب جمع کرا چکا لیکن اسے اپڈیٹ کرکے دوبارہ جمع کرائیں۔چیف جسٹس نے نیب سے ترامیم کے بعد منتقل ہونے والے مقدمات کی فہرست طلب کرلی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب پہلے دسمبر اور جنوری میں بھی فہرست دے چکا ہے ہمیں اب تک کی اَپ ڈیٹ فہرست فراہم کی جائے۔عدالت کا کہنا تھا کہ نئے نیب قانون میں کئی اچھی چیزیں بھی ہیں مگر نیب قانون کی وجہ سے کئی لوگوں نے بغیر جرم جیلیں کاٹیں، ہم نے دیکھنا ہے کہ نئے نیب قانون سے کس کس نے فائدہ اٹھایا۔چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ نیب کا استعمال سیاسی مقاصد کے لئے کیا جاتا رہا ہے، اس چیز کو روکنا چاہئے کہ کوئی انتقامی کاروائی نہ کرے، ہمیں اس بات پر فوکس رکھنا ہو گا کہ نیب ترمیم کا ٹارگٹ کون ہیں۔دوران سماعت جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم اتنا ہی بڑا مسئلہ ہوتیں تو کوئی شہری چیلنج کرتا، کسی مالیاتی ادارے نے ترامیم چیلنج کی نہ ہی کسی سیاسی جماعت نے، عدالت سے رجوع ایسے شخص نے کیا جو خود پارلیمان سے بھاگا ہوا ہے۔جسٹس منصورعلی شاہ نے ریمارکس دیے کہ ترامیم کن بنیادی حقوق سے متصادم ہیں آج تک سامنے نہیں آسکا، عجیب بات ہے کہ اس مقدمے کو ہم اتنے عرصے سے کیوں سن رہے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ کرپشن معاشرے کو تباہ کر دیتا ہے، کرپشن سے آگے بڑھنے کے مساوی مواقع ختم ہوجاتے ہیں، کرپشن سے آپ کا نظام درہم برہم ہو جاتا ہے، آپ کی معیشت کا بڑا حصہ ایک خاص طبقے کے پاس ہے۔ لوگوں کو لیول پلینگ فلیڈ نہیں ملتی،نظام درہم برہم ہوجاتا ہے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہم یہ معاملہ نئی آنے والی پارلیمنٹ پر کیوں نہیں چھوڑ دیتے، جس پر چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ میرا خیال ہے ہم کیس قابل سماعت ہونے سے آگے بڑھ چکے، ترامیم کا ماضی سے اطلاق کیسے ہوا اس پر حکومتی وکیل کل معاونت کریں۔ترامیم کا اطلاق ماضی سے کیسے ہوا؟ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت آج تک ملتوی کرتے ہوئے حکومتی وکیل سے آج دلائل طلب کرلیے ہیں۔