راولپنڈی: کمسن ملازمہ پر بدترین تشدد، ہڈیاں توڑ دیں، میاںبیوی، گرفتار: وزیراعلیٰ کا نوٹس
راولپنڈی‘ لاہور (اپنے سٹاف رپورٹرسے‘ لیڈی رپورٹر‘ نیوز رپورٹر) میاں بیوی کے تشدد سے کمسن ملازمہ شدید زخمی ہو گئی۔ روات پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 8سالہ گھریلو ملازمہ بچی پر تشدد کرنے والے میاں بیوی کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ملزموں میں علی شیر اور اسکی بیوی بختاور شامل ہیں۔ 8سالہ بچی کنزہ، بختاور اور علی شیر کے گھر میں کام کرتی تھی جس کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واقعہ کا مقدمہ متاثرہ بچی کے والد کی مدعیت میں تھانہ روات میں درج کیا گیا تھا۔ سی پی او سید خالد ہمدانی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ نجی ہائوسنگ سوسائٹی میں میاں بیوی نے اپنی 8 سالہ گھریلو ملازمہ کو اپنے بچوں کی خوراک اچانک ختم ہونے پر بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ کہنی کی دو ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور انگلیوں کے جوڑ بھی نکل گئے۔ پولیس نے والد فضل احمد کی درخواست کے بعد ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں تشدد ثابت ہونے پر بچی کی مالکن بختاور اور اس کے شوہر علی شیر کے خلاف مقدمہ نمبر 1442/23 درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا۔ پولیس کے مطابق تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ کا تعلق رحیم یار خان کے غریب خاندان سے ہے۔ 8 سالہ کنزہ گھروں میں مزدوری کرکے 6ہزار روپے ماہانہ تنخواہ حاصل کر رہی تھی۔ جسم پر جگہ جگہ تشدد کے نشانات ہیں جبکہ ملزموں نے اس کے سر کے بال بھی کاٹ دیئے اور بچی کے سر پر بھی زخم کے نشانات موجود ہیں۔ پولیس کے مطابق بچی کا ابتدائی میڈیکل ہو چکا ہے اور اس کا ابتدائی بیان بھی ریکارڈ کر لیا گیا ہے۔ ڈاکٹروں نے 6 زخموں کی نشاندہی کرتے ہوئے مزید ایکسرے اور میڈیکل ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے راولپنڈی کے تھانہ روات کی حدود میں کمسن گھریلو ملازمہ پر تشدد کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے راولپنڈی کے آر پی او اور کمشنر سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلی محسن نقوی نے کمسن بچی پر تشدد کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز قانونی کارروائی کا حکم دیا اور ہدایت کی ہے کہ کمسن بچی کو تشدد کا نشانہ بنانے والوں کو جلد قانون کی گرفت لایا جائے۔ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔