• news

سائفر کیس، اٹک جیل میں سماعت کا مقصد سابق وزیراعظم کی جان کو تحفظ دینا: خصوصی عدالت

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ وقائع نگار) خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات محمد ذوالقرنین نے عمران خان کے   سائفر کیس کی دو سماعتوں 16 اگست اور 30 اگست کے تحریری فیصلے جاری  کر دیئے  ہیں۔ فیصلے میں قرار دیا گیا ہے کہ اٹک جیل میں سماعت کرنا  اور جوڈیشل کمپلیکس میں پیش نہ کرنے کی وجہ سکیورٹی خدشات، سابق وزیراعظم کی جان کو تحفظ فراہم کرنا تھا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ زندگی اہم ہے اور معلوم نہیں چیئرمین پی ٹی آئی کو جیل سے باہر لانے پر کوئی حادثہ پیش آجائے۔ لہذا غیر معمولی صورتحال کو مدنظر رکھ کر چیئرمین پی ٹی آئی کا جسمانی ریمانڈ منظور نہیں کیا جاسکتا، سائفر کیس عام نوعیت کا نہیں ہے، ایسے حساس کیس میں ریاست کی خودمختاری بھی شامل ہوتی ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی شق 13، 3  کے تحت جوڈیشل یا جسمانی ریمانڈ پر بھیجنا خصوصی عدالت کی صوابدید ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی صحت کے حوالے سے جیل سپرنٹنڈنٹ تمام تر اقدامات یقینی بنائیں۔ ملزم کی جانب سے ان کے وکیل نے دو درخواستیں جمع کرائیں جس میں ایک درخواست میں 29 اگست 2023 ء کے نوٹیفکیشن کو غیرقانونی قرار دینے کی استدعا کی گئی جبکہ دوسری درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کی سماعت مستقل بنیادوں پر عام عدالت میں کی جائے اور اس تک عوام کو رسائی بھی دی جائے اور اس حوالے سے ریاست اور ایف آئی اے کو 2 ستمبر 2023 ء کو دلائل کے لیے نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔ دوسری جانب آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے کیس میں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو اپنے بیٹوں سے ٹیلیفون پر بات کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست منظور کر لی اور سپرنٹنڈنٹ اٹک جیل کو بیٹوں سے والد کی ملاقات کرانے اور اس سلسلے میں انتظامات کرنے کی ہدایت بھی کردی گئی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی سے اٹک جیل میں تین رکنی لیگل ٹیم نے ملاقات کی، جس میں بیرسٹر علی ظفر، عمیر نیازی اور سجاد حیدر شامل تھے۔ رکن لیگل ٹیم عمیر نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جیل میں خوش باش ہیں، ان کی صحت بھی اچھی ہے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور سول جج نے بھی جیل کا دورہ کیا، چیئرمین پی ٹی آئی کے سیل کا بھی معائنہ کیا گیا۔ خصوصی عدالت نے سائفر کیس کا مصدقہ ریکارڈ عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی قانونی ٹیم کو دے دیا گیا ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل خالد یوسف نے سائفر کیس کا ریکارڈ وصول کرنے کی تصدیق کردی ہے۔ دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق  نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر کیس میں عدالت منتقلی کے وزارت قانون کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست پر رجسٹرار آفس کا اعتراض ختم کرتے ہوئے فریقین کو جواب کیلئے نوٹسز جاری کردیے۔ وکیل نے کہا  اعتراض ہے کہ ہم نے ایک ہی درخواست میں ایک سے زیادہ استدعا کیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس سے کیا فرق پڑتا ہے؟، میں اعتراضات دور کر دیتا ہوں، آپ میرٹ پر دلائل دیں، کیا عدالت کا وینیو تبدیل کیا گیا ہے؟۔ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیسز کی متعلقہ عدالت مجسٹریٹ کی ہے۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیس کی آئندہ سماعت اگلے ہفتے ہی کر لیں گے۔ علاوہ ازیں چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن سے نا اہلی اور پارٹی عہدے سے ہٹانے کیخلاف دائر مرکزی درخواست واپس لینے کیلئے ایک اور متفرق درخواست دائر کردی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ فیصلے کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست آج سماعت کے مقرر کردی ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق سماعت کریں گے۔ رجسٹرار آفس نے اپیل واپس لینے کی درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کی۔ اپیل واپس لینے کی درخواست پہلے بھی زیر التوا ہے، نئی دائر نہیں ہو سکتی۔

ای پیپر-دی نیشن