• news

بجلی بل، ملک گیر مظاہرے، شٹرڈائون:48گھنٹوں میں ریلیف دینگے، وزیراعظم

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجلی  ریلیف پیکج  پر بات چیت نتیجہ خیز مرحلہ میں داخل  ہو گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ بجلی بلز پر ریلیف دینے کے حوالے سے مختلف آپشنز پر بات چیت ہو رہی ہے، تاہم ریلیف بہت محتاط اور محدود ہو گا جس سے آئی ایم ایف کے ساتھ جاری معاہدہ متاثر نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے بجلی کے بلوں میں ریلیف کے بارے میں جامع پلان آئی ایم ایف سے شیئر کر دیا۔ 400 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کا پلان زیر غور ہے۔ چھوٹے صارفین  کو کچھ رعایات مل سکتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پلان کے تحت بجلی کے بنیادی یونٹ کو مرحلہ وار بڑھانے جبکہ بجلی کے بلوں کی ادائیگیوں میں سہولت دینے کی تجویز بھی آئی ایم ایف کو فراہم کر دی گئی ہے۔ مجوزہ پلان کے تحت ہر صارف کو بجلی کے بل قسطوں میں ادا کرنے کی سہولت دینے کی تجویز ہے۔ آئی ایم ایف نے رضامندی ظاہر کی تو دو ماہ کے لیے معاہدہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی چوری روک کر 250 ارب روپے کے ریلیف کے لیے رقم جمع کرنے کا پلان تیار کرلیا گیا ہے۔ اگست اور ستمبر کے بلوں کو اقساط میں لینے کے لیے وزارت خزانہ تحریری گارنٹی دے گی۔ ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق ہنگامی طور پر بجلی کی چوری کی روک تھام کے لیے ایکشن پلان تیار کیا جا رہا ہے۔ بجلی کے 400 یونٹس تک استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کا پلان زیر غور ہے۔ اس کے بعد نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بجلی کے بلوں کے معاملے پر عوام کیلئے ریلیف اقدامات کا جلد اعلان کریں گے، بجلی بحران کی بڑی وجہ مہنگے داموں بجلی کی خریداری، پیداوار، ترسیل اور بلوں کی وصولی میں نقائص ہیں، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے وطن عزیز کے ہر انچ کا دفاع کریں گے، قانون کے مطابق انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے ذریعے پرامن انتقال اقتدار کیلئے پرعزم ہیں۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو سینئر صحافیوں اور اینکر پرسنز سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت آئین کی ضرورت کے مطابق قائم کی گئی ہے، مختلف شعبوں میں قابل افراد کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے، ملک کو معاشی اور سکیورٹی کے بڑے چیلنجز درپیش ہیں، مرض کی درست تشخیص کرکے اس کا علاج کیا جاتا ہے، بجلی کے بلوں کے حوالے سے احتجاج کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے یہ ذمہ داری اور آزمائش میرے ذمہ ڈالی ہے، چند روز میں تمام امور کا ادراک ہو گیا ہے، یہ کہنا درست نہیں کہ ظالم حکمران آ گئے ہیں اور غریب عوام کا خون چوسیں گے، کسی کو یہ غلط فہمی ہے تو وہ دور کرے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمگلنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ جیسے مسائل سمیت مختلف پیداواری شعبوں میں سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے، غیرپیداواری شعبوں میں منافع پر انحصار کیا جا رہا ہے، ہم بھی ان مسائل کو ٹال سکتے ہیں لیکن یہ معاملہ پھر سامنے آئے گا، ہمیں اس سوال کا جواب ڈھونڈنا پڑے گا، اس کی وجہ سے سماجی و معاشی مسائل پیدا ہو رہے ہیں، سوشل میڈیا پر ایسے تبصرے کئے جاتے ہیں جو ملک کیلئے نقصان دہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا نہیں ہوا بلکہ تیزی سے انخلا کیا گیا جس کے پاکستان سمیت دیگر ہمسایہ ممالک پر اثرات پڑے ہیں، افغانستان کی صورتحال سے غیرریاستی عناصر نے فائدہ اٹھایا، ہم اپنے ملک کے چپے چپے کا دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، کسی کالعدم تنظیم میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ پاکستان کے کسی انچ پر قبضہ کر سکے، ہماری سکیورٹی کے ادارے بھرپور دفاع کیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان محفوظ ہاتھوں میں ہے، شفاف اور منصفانہ انداز میں انتخابات کے انعقاد کیلئے کوشاں ہیں، ہم اپنی ذمہ داری پوری کرکے چلے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 48 گھنٹوں میں اس بارے میں پالیسی اعلان کریں گے، ایک سے 16 گریڈ تک واپڈا اہلکاروں کے مفت یونٹ کا معاملہ نہیں چھیڑا جائے گا، گریڈ 17 سے 22 تک کیلئے مفت بجلی فراہمی کے معاملے پر دیگر آپشنز پر عمل کریں گے۔  نجی ٹی وی کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ بجلی کے بلز کا معاملہ آئی ایم ایف کے ساتھ ملکر دیکھ رہے ہیں۔ بل تو دینا ہوگا جو معاہدے ہوئے وہ ہر صورت پورے کریں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کو بجلی کے بلز کے معاملے میں تجاویز دی ہیں۔ مہنگائی اتنا بڑا مسئلہ نہیں کہ پہیہ جام ہڑتال کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جھوٹے وعدے کریں گے اور نہ اپنی ذمہ داریوں سے ہٹیں گے۔ نگران وزیراعظم انوارا لحق  کاکڑ نے کہا ہے کہ آئندہ 48 گھنٹوں میں بجلی کے بلوں پر ریلیف کا اعلان کریں گے۔ تمام اداروں سے پوچھا ہے کہ کتنی بجلی مفت استعمال کرتے ہیں۔ بجلی کے بلوں پر مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ بجلی بحران کی وجہ لائن لاسز، بجلی چوری اور آئی پی پیز معاہدے ہیں۔ پاکستان میں کوئی بحران نہیں۔ مشکل حالات ہیں لیکن جلد سرخرو ہوں گے۔ تمام سیاسی جماعتیں الیکشن موڈ میں ہیں۔ فوج ایک یونٹ بھی مفت بجلی نہیں لیتی۔ سوشل میڈیا پر ججز کی مفت بجلی کی جو بات آ رہی ہے حقیقت ایسی نہیں ہے۔ عوام کو ریلیف دینے کیلئے اقدامات زیر غور ہیں، جلد اعلان کریں گے۔ بجلی کا مسئلہ  ضرور ہے لیکن الیکشن لڑنے والے اسے بڑھا چڑھا کر بیان کر رہے ہیں۔ موجودہ حالات کے ذمہ دار بھی احتجاج کر رہے ہیں۔  انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ الیکشن تاریخ پر سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ کرے گی احترام کریں گے۔ انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔ نادرا چیئرمین  کیلئے سپیلائزڈ شخص کی ضرورت ہے۔ نادرا کا چیئرمین فوجی  لگانے کی وجہ  بھی یہی حساس معاملات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں منصوبہ بندی کے تحت بے یقینی اور مایوسی پھیلائی جا رہی ہے۔خبرنگار خصوصی کے مطابق  نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے مختلف اشیاء کی سمگلنگ کی روک تھام کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمندر پار پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں، معیشت کے استحکام کے لیے ان کی گراں قدر خدمات ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کو ہوائی اڈوں پر تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو اپنی زیر صدارت ملکی معیشت کے حوالے سے منعقدہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، نگران وزیر تجارت گوہر اعجاز، نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی، نگران وزیر اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی، مشیر وزیراعظم احد چیمہ، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹیوانا، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران بھی شریک تھے۔ اجلاس میں نجی شعبے کے معروف صنعت کاروں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں ایران کے ساتھ تبادلے کی تجارت کی موجودہ پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔ تاجر برادری کے نمائندوں نے وزیراعظم کو ملکی معیشت کی بحالی کے لیے نگران حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔ اجلاس میں ڈالر کی بڑھتی ہوئی قیمت کے تناظر میں فارن ایکسچینج کے غیر قانونی کاروبار کی روک تھام پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ اجلاس میں وزیراعظم نے امیگریشن اور کسٹمز حکام کو سمندر پار پاکستانیوں کو ہوائی اڈوں پر تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی۔  وزیراعظم نے اجلاس میں متعلقہ حکام کو ملک سے سمگلنگ کے سد باب کی سختی سے ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم نے کسٹمز اور امیگریشن حکام کو اجلاس میں سمندر پار پاکستانیوں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایات کی۔ وزیراعظم کو ایران کے ساتھ تبادلے کی تجارت کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیراعظم 
لاہور+ اسلام اباد + پشاور+ کراچی + ملتان (نامہ نگارران+ اپنے رپورٹر ز سے + نوائے وقت رپورٹ) مہنگی بجلی  اور بھاری بلوں کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں ۔آزاد کشمیر اور خیبر پی کے میں مکمل شٹر ڈائون ، اور پہیہ جام پڑتال کی گئی، لاہور میں ہربنس پورہ جلوموڑ کی طرف 200 سے زائد مرد و خواتین نے بجلی بلز کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کینال روڈ کو بلاک کر دیا۔گوجر خان میں بجلی کے اضافی بلوں کے خلاف جی ٹی روڈ پر مظاہرہ کیا گیا جس میں مظاہرین نے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ اضافہ فوری واپس لیا جائے اور بجلی کے بلوں میں لگائے گئے بے تحاشا ٹیکس بھی واپس لینے کا اعلان کیا جائے۔مظاہرین نے جی ٹی روڈ پر ٹریفک بلاک کر دی اور آئیسکو کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔ گوجر خان مظاہرے میں تحصیل بار نمائندے، تاجر اور شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہے۔اوکاڑہ میں بھی احتجاج ، صدر انجمن تاجران اوکاڑہ شیخ ریاض انور کا  حکومت کی طرف سے بجلی کے بلوں میں اضافے کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ بجلی بلوں کے خلاف مری میں بھی مکمل شٹر ڈاون ہڑتال ہے۔ مری کے ٹرانسپوٹرز نے بھی مرکزی انجمن تاجران مری کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔انجمن تاجران کی کال پر پورا وہاڑی بند ہے جبکہ چشتیاں میں بجلی بلوں میں اضافے پر شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے۔ملتان میں انجمن تاجران کی کال پر مہنگائی اور ظالمانہ ٹیکسز کیخلاف مکمل شٹرڈائون ہڑتال ہے۔ چوک کچہری پر بڑھتی مہنگائی کے خلاف وکلا اور جماعت اسلامی کا احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔مرکزی انجمن تاجران کی ہدایت پر حویلی لکھا میں شٹر ڈاؤن ہڑتال ہے جبکہ ڈیرہ غازی خان میں آل پاکستان انجمن تاجران کی شٹر ڈاؤن ہڑتال کی کال پر شہر کی مارکیٹیں بند ہیںسکول کے بچے بھی روڈ پر آگئے۔جلی بلوں میں ظالمانہ اضافے کے خلاف آل پاکستان انجمن تاجران کی کال پر شٹر ڈاؤن ہڑتال بھی جاری ہے۔ شہر بھر میں بازار، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند ہیں۔بورے والا میں بجلی کی قیمتوں میں اضافہ اور ظالمانہ ٹیکسسز کے خلاف احتجاجی مظاہرہ  جبکہ ے بجلی کے بل بھی نذر آتش کیے۔فورٹ عباس میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔ پشاور میں مہنگائی کے خلاف خیبر پختونخوا بار کونسل نے ہڑتال کی ہے۔ عدالتی کارروائی سے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت ریاست بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی جا رہی ہے،ر ضلع کوٹلی میں سہنسہ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات نے روڈ بند کر کے مہنگی بجلی و ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ روڈ ٹریفک کے لیے بند کردی گئی۔صدر اعظم کلاتھ مارکیٹ ملک زمان نصیب کی زیرقیادت تاجر برادری کی پریس کانفرنس ہوئی جس میں تاجر رہنما شریک ہوئے۔ تاجر رہنمائوں نے بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف 2 ستمبر بروز ہفتے کو شٹر ڈائون ہڑتال کا مشترکہ اعلان کر دیا۔ صدر اعظم کلاتھ مارکیٹ ملک زمان نصیب نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہفتے کے روز اعظم کلاتھ مارکیٹ اور ملحقہ مارکیٹیں بند رہیں گی۔ لاہور اینڈ کراچی بلاک سفینہ بلاک‘ سربلند بلاک‘ پنجاب بلاک‘ پاک سینڈیکیٹ بلاک‘ نیو کراچی بلاک سمیت دیگر بلاک مکمل بند رہیں گے۔ اگر حکومت نے اصافی ٹیکس کو ختم نہ کیا تو ہڑتال کو دھرنے میں بدل دیں گے۔ بجلی کے بلوں میں ریلیف نہ دیا گیا تو اعظم کلاتھ مارکیٹ کے تاجر لیسکو آفس کے باہر دھرنا دیں گے۔ عابد الیکٹرک مارکیٹ لاہور کے تاجروں نے بجلی کے بلوں کے خلاف ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔ انجمن تاجران الیکٹرانکس مارکیٹ کے تاجروں نے 2 ستمبر کو شٹر ڈائون کا فیصلہ کیا ہے۔ملک بھر میں بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے معاملے پرنجی تعلیمی اداروں کی جانب سے دو ستمبر کی ملک گیر ہڑتال میں بھرپور شرکت کا اعلان کر دیا گیا ہے،آپ پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کے صدر ملک ابرار حسین نے کہا ہے کہ مہنگائی نے شعبہ تعلیم کو شدید متاثر کیا ہے،  پٹرول کی قیمت بڑھنے سے پک ڈراپ سمیت دیگر اخراجات بڑھ گئے ہیں  ، اشرافیہ کی لوٹ مار کا خمیازہ نجی شعبہ تعلیم کو بھی بھگتنا پڑ رہا ہے، آل پاکستان پرائیویٹ سکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن ملک گیر احتجاج میں بھرپور شرکت کرے گی۔ ملک بھر کے نجی تعلیمی ادارے دو ستمبر کو مکمل بند رہیں گے۔
بل احتجاج

ای پیپر-دی نیشن