نیب سمیت کوئی اتھارٹی پرویزالہٰی کو گرفتار نہ کرے: ہائیکورٹ، اسلام آباد پولیس پکڑ کر لے گئی
لاہور+اسلام آباد (خبر نگار‘ نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے عبوری ریلیف دیتے ہوئے فوری طور پر پرویز الٰہی کو نیب تحویل سے رہا کرنے کا حکم جاری کردیا۔ تحریری حکم میںعدالت نے نیب سمیت کسی بھی اتھارٹی کی جانب سے پرویزالٰہی کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ عدالت نے کہا کہ پرویز الٰہی کو نظر بندی کے قانون کے تحت بھی حراست میں نہ لیا جائے۔ عدالت نے 21 ستمبر کو نیب کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ لاہور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے پرویز الٰہی کو کسی انکوائری، مقدمے میں گرفتار کرنے سے روکا تھا۔ نیب نے پرویز الٰہی کو اس وقت گرفتار کیا جب سنگل بینچ کا فیصلہ معطل تھا۔ دو رکنی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیل مسترد کی اور سنگل بینچ کا بحال کردیا تھا۔ دو رکنی بینچ کے فیصلے کے بعد نیب کی حراست غیر قانونی تھی۔ عدالتی ہدایت پر درخواست گزار کو عدالت پیش کیا گیا جسے عدالت رہا کرنے کا حکم دیتی ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ انکوائری کرائی جائے گی کہ عدالتی حکم کے باوجود کس کے کہنے پر اور کیوں پرویز الٰہی کو گرفتار کیا گیا؟۔ عدالت نے نیب حکام سے کہا پرویز الٰہی کو پیش نہ کرکے آپ پنگ پانگ کھیل رہے ہیں، کئی مرتبہ پرویز الٰہی کو ٹرائل کورٹ میں پیش کیا جاچکا ہے۔ وکیل پنجاب حکومت نے مؤقف اختیار کیا کہ نیب نے پنجاب حکومت کو سکیورٹی کے لیے خطوط لکھے، ہمیں کل کی سماعت کا تحریری حکم نہیں ملا۔ عدالت نے کہا تحریری حکم کل ہی جاری ہوچکا تھا اس کا مطلب ہے آپ نے پرویز الٰہی کو پیش نہیں کرنا۔ نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ ہم پرویز الٰہی کو پیش کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن پرویز الٰہی کی زندگی کو شدید خطرات ہیں، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کی عزت انہی عدالتوں سے ہے، عدالت نے دوبارہ کہاکہ پرویز الٰہی کو ایک گھنٹہ میں پیش کریں، عدالت نے کہا کہ حکومت کو چھوڑیں، حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کرتی تو نہ کرے آپ پرویز الٰہی کو پیش کریں، عدالت نے باور کرایا کہ اگر پرویز الہی کو پیش نہ کیا گیا تو ڈی جی نیب کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں گے۔ عدالتی حکم پر سابق وزیر اعلیٰ کو عدالت پیش کیا گیا۔ عدالتی حکم کے بعد نیب حکام پرویز الٰہی کے پاس آئے اور کہا کہ آپ ہماری طرف سے فری ہیں آپ جاسکتے ہیں۔ پرویز الٰہی کے وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ تحریری حکم ملنے کے بعد عدالت سے روانہ ہوں گے، لطیف کھوسہ نے کہا عدالت کے واضح حکم کے باوجود عدالت کے باہر یونیفارم اور بغیر یونیفارم کے بھاری نفری موجود ہے۔ لگ رہا ہے پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرنے کا پلان ہو چکا ہے ۔عدالتیں بنیادی حقوق کے تحفظ کی گارنٹی دیتی ہیں۔ عدالت پولیس کو حکم دے کہ پرویز الٰہی کو گھر تک سکیورٹی دے، عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اور ایس پی اقبال ٹائون کو طلب کرلیا۔ عدالت نے کہا کہ ہم پنجاب پولیس کو کہتے ہیں دو افسر لیں اور پرویز الٰہی کو گھر چھوڑ آئیں۔ ایس پی نے کہا جو عدالت کا حکم ہو گا اس پر عمل کریں گے۔ عدالت نے کہا مکمل ذمہ داری آپکی ہو گی اگر کچھ ہوا تو اس کے ذمے دار آپ ہوں گے۔ پرویز الٰہی نے کمرہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی ن لیگ آئی ہے انہوں نے مہنگائی ہی کی ہے، ملک کا بیڑا غرق کرکے ن لیگ کی قیادت لندن بھاگ گئی ہے۔ مجھے تو اندر رکھا ہوا پتہ نہیں ملک کا کیا کررہے ہیں۔ اب تو آئی ایم ایف نے بھی کہہ دیا ہے الیکشن کرائیں۔ لطیف کھوسہ نے رہائی پر پرویز الٰہی کو مبارکباد دی، لطیف کھوسہ نے پرویز الٰہی کی خیریت دریافت کی، لطیف کھوسہ نے پرویز الٰہی کو چیئرمین تحریک انصاف کے کیسوں بارے میں بھی بریفنگ دی، صحافی کے سوال پر پرویز الٰہی نے کہا ابھی میں پریس کانفرس نہیں کرونگا۔ اللہ کا کرم ہے اور دعائوں کا نتیجہ ہے، سوال کیا گیا کہ کیا آپ ابھی بھی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں؟ جس پر پرویز الٰہی نے کہا کہ کیا میں نے ایسے ہی 4 ماہ اندر نکالے ہیں، میں پرعزم ہوں اب بھی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑا ہوں۔ احاطہ عدالت میں پولیس اہلکار نیب اہلکاروں کو پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے کیلئے منت سماجت کرتے رہے‘ لیکن نیب نے رہائی کے حکم کے بعد پرویز الٰہی کو دوبارہ گرفتار کرنے سے انکار کردیا اور پولیس افسروں اور اہلکاروں کی بات ماننے سے انکار کردیا۔ اس دوران پولیس اور نیب اہلکاروں کے مابین ہاتھا پائی ہو گئی۔ نیب افسر نے کہا کہ پولیس کی وجہ سے گالیاں ہم نہیں سن سکتے۔ تمام افسر اور اہلکار لاہور ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے۔ بعدازاں اسلام آباد پولیس نے چودھری پرویزالٰہی کو کینال روڈ سے گرفتار کیا۔ اسلام آباد پولیس انہیں گرفتار کرکے وفاقی دارالحکومت چلی گئی۔ ذرائع اسلام آباد پولیس کے مطابق پرویزالٰہی کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا۔ پولیس انہیں اسلام آباد منتقل کر رہی ہے۔ ادھر چودھری پرویزالٰہی کی گرفتاری کے بعد وکلاء کی بڑی تعداد ہائیکورٹ پہنچ گئی۔ وکلاء جسٹس امجد رفیق کی عدالت میں جمع ہو گئے۔ جج عدالتی کام نمٹا کر گھر جا چکے تھے۔ وکلاء نے کہا ہے کہ توہین عدالت اور حبس بے جا کی درخواست دائر کریں گے۔ مونس الٰہی نے والد کی دوبارہ گرفتاری کو عدالتی احکامات کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلی میں داخل ہوتے ہی میرے والد کو اغوا کیا گیا۔ یہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو اٹک جیل منتقل کر دیا گیا۔