بھارت میں مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ جاری
یکم ستمبر کو بزرگ کشمیری حریت رہنما سید علی گیلانی کی دوسری برسی منائی گئی۔ سید علی گیلانی کی وفات یکم ستمبر2021ء کو سری نگر میں گھر میں نظر بندی کے دوران ہوئی تھی جہاں قابض بھارتی انتظامیہ نے انھیں 2010ء سے مسلسل نظر بند کر رکھا تھا۔ غاصب بھارت سکیورٹی فورسز کے مظالم کا سلسلہ مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں اب بھی جاری ہے۔ جمعرات کو جموں میں قابض بھارتی انتظامیہ کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔جموں کے علاقوں تریکوٹہ نگر، نیو شانتی نگر اور رام گڑھ میں ہونے والے مظاہروں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔ مظاہرین نے نریندر مودی کی زیرقیادت بھارتی حکومت اور علاقے میں اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے۔ ادھر، بھارتی حکومت نے سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا ٹائم فریم دینے سے انکار کر دیا ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی ناجائز تنسیخ کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت مرکزی حکومت نے موقف اختیار کیا کہ جموں و کشمیر میں کسی بھی وقت الیکشن کرانے کے لیے تیار ہیں۔ سرکاری وکیل تشار مہتا کا کہنا تھا کہ کشمیر کے اسمبلی انتخابات ممکنہ طور پر پنچایتوں، بلدیاتی الیکشن کے بعد ہوں گے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے مخصوص ٹائم فریم دینا ابھی ممکن نہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے علاوہ بھارت کے مختلف حصوں میں بھی مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ریاست ہریانہ کے علاقے گروگرام (گڑگاوں) میں مسلمانوں کی اکثریتی کچی آبادی میں دھمکی آمیز پوسٹرز منظرعام پر آئے ہیں جن میں لوگوں کو گھر خالی کرنے کا کہا گیا ہے۔ اس صورتحال سے اندازہ ہوتا ہے کہ بھارت میں مسلمان اقلیت کے طور پر کس قدر غیر محفوظ ہیں اور مقبوضہ وادی میں مظالم نے لوگوں کو کس طرح جینا دوبھر کررکھا ہے۔ اقوامِ متحدہ کو اس صورتحال کا نوٹس لے کر بھارت پر دباو ڈالنا چاہیے کہ بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں موجود لوگوں کے انسانی حقوق کو پامال نہ کرے۔