• news

سائفر کیس، جج کی رخصت، عمران کی درخواست پر سماعت پرسوں تک ملتوی

 اسلام آباد‘ لاہور( نمائندہ نوائے وقت‘ خبر نگار) انسداد دہشت گردی کی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف سفارتی سائفر کیس میں درخواست ضمانتوں کی سماعت پرسوں جمعرات7ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔ سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے  جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے چھٹی پر ہونے کے باعث ڈیوٹی جج راجہ جواد عباس نے سائفر کیس میں فریقین کو بتایا کہ جج ابوالحسنات ذوالقرنین  کی اہلیہ بیمار ہیں وہ ایک ہفتے کی چھٹی پر ہیں نو ستمبر کو واپسی ہو گی،  وہ 24  عدالتوں کے ڈیوٹی جج ہیں کیس سن سکتے ہیں مگر  سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے جج نہیں، وہ یہ کیس نہیں سن سکتے، کیس سننے کا ان کا اختیار نہیں۔ اب دو طریقے ہیں ہائی کورٹ سے رجوع کریں وہ مجھے کیس مارک کریں  تو سن لوں گا، یا پھر نو ستمبر تک جج کے آنے کا انتظار کر یں۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے جج سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ اگر کہیں گے کہ آپ کا اختیار نہیں، مجبور ہیں تو ہم ہائی کورٹ چلے جائیں گے۔ جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ آپ شاید مجھے جانتے نہیں ورنہ لفظ مجبور استعمال نہ کرتے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ بہت عجیب لگ رہا ہے جو بھی ہو رہا ہے، کبھی نہیں سنا کہ انصاف چھٹیوں پر چلا گیا ہے، درخواست ضمانت بعد از گرفتاری کا معاملہ ہے، حال ہی میں ڈیوٹی ججز ضمانت کی درخواستیں خارج کر چکے ہیں، مانتا ہوں کہ آپ کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، ہم استدعا کر رہے ہیں کہ درخواست سنیں۔ جج راجہ جواد عباس نے کہا کہ سرکار کے مطابق سیکرٹ ایکٹ کی درخواست ضمانت نہیں سن سکتے۔ وکیل شیر افضل مروت نے جج سے کہا کہ آپ نے اپنا مائنڈ بتا دیا ہے۔ جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ مائنڈ نہیں بتایا، درخواست پر دلائل سن لیں گے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم آپ کی عدالت میں نہ آتے اگر جج ابوالحسنات ذوالقرنین کل آ رہے ہوتے، مگر وہ لمبی چھٹیوں پر چلے گئے ہیں، سب پلان نظر آ رہا ہے۔ سپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان نے کہا کہ روز کچھ نہ کچھ نیا معاملہ سامنے آ جاتا ہے، کیا عام ملزم کے لیے بھی ایسا قانون ہو گا؟ کیا عام ملزم کے لیے ڈیوٹی جج درخواست ضمانت سنتے ہیں؟۔ جج راجہ جواد عباس نے جواب دیا کہ قانون سب کے لیے ایک ہے، اپریل اور جون 2023 کا نوٹیفکیشن الگ ہے، نئے نوٹیفکیشن کے مطابق سیکرٹ ایکٹ عدالت کا کیس میری عدالت کیسے سن سکتی ہے؟۔ سابق وزیر اعظم نے خصوصی عدالت میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست بھی دائر کی تھی جس کی سماعت 2 ستمبر کو مقرر کی گئی تھی، اس سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ ادھر لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے دہشت گردی کیسوں میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانتیں منسوخ کرنے کیخلاف سات درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر پیش نہ ہوئے، جونئیر وکیل نے کہا کہ بیرسٹر سلمان صفدر اسلام آباد عدالت میں پیش ہوئے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ ان کو نہیں پتہ تھا کہ اتنا اہم کیس یہاں لگا ہوا ہے۔ درخواستوں میں انسداد دہشت گردی عدالت کے جج اور تھانہ گلبرگ اور تھانہ سرور روڈ پولیس کو فریق بنایا گیا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن