چینی اضافی تھی، رابطہ کمیٹی کی منظوری سے برآمد کی اجازت دی: نوید قمر
اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) رہنما پیپلز پارٹی اور سابق وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر نے احسن اقبال کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ چینی برآمد کرنے کی اجازت کوئی ایک وزارت نہیں دیتی۔ اگر میں چینی ایکسپورٹ نہ کرتا تو وہ بھی سمگل ہو جاتی۔ مقامی مارکیٹ میں سپلائی کو بڑھانا ہوگا۔ ملک میں جاری چینی بحران پر گزشتہ روز مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ چینی درآمد کرنے کی منظوری نوید قمر کی وزارت تجارت نے دی تھی، ہماری حکومت اتحادی حکومت تھی ساری ذمہ داری مسلم لیگ ن پر نہیں ڈالی جا سکتی۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں میرٹ پر دیکھنا ہے کہ ای سی سی اجلاس میں چینی برآمد کرنے کا معاملہ سامنے آیا تھا، ہمارے پاس چینی کی اضافی مقدار موجود تھی اس لیے برآمد کی اجازت دی گئی، پروڈکشن زیادہ ہونے پر برآمد ضرور کرنا چاہئے، نومبر میں گنے کی کرشنگ شروع ہو جائے گی۔ ذخیرہ اندوزوں نے چینی روکی ہوئی ہے۔ ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ کی وجہ سے چینی کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ زیادہ تر سمگلنگ ایرانی بارڈر کے ذریعے کی جاتی ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں چینی کی کافی مقدار موجود ہے، ذخیرہ اندوزی کے خلاف صوبائی حکومتوں کو حرکت میں آنا چاہئے۔ احسن اقبال کا بیان حیران کن ہے۔