• news

ریلیف پیکج: اائی ایم ایف کا عدم اتفاق، پھر بات ہوگی

اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ،خبرنگار خصوصی) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان کیخلاف بھرپور کارروائی کریگی اور انہیں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی۔نگران وزیر اعظم کی زیر صدارت بجلی کے شعبے کے حوالے سے اجلاس ہوا، جس میں متعلقہ محکموں نے بجلی کی مجموعی پیداواری استعداد، سال بھر میں پیداوار و ترسیل اور اس کیلئے استعمال ہونے والے انرجی مکس کے بارے تفصیلی بریفنگ دی۔شرکا کو ملک بھر میں بجلی نظام کے نقصانات اور وصول نہ ہونے والی رقم پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اسکے علاوہ ملک بھر میں تقسیم کار کمپنیوں میں وصولیوں کے نقصانات، بجلی چوری کے بھی اعشاریے پیش کئے گئے۔وزیراعظم نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجلی چوروں کے خلاف بھرپور ایکشن لے گی اور نادہندگان کے خلاف بھی کارروائی ہوگی، ایسے کسی بھی شخص کو کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔انوار الحق کاکڑ نے ہدایت کی کہ بجلی واجبات کے نادہندگان کے خلاف صوبوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر فوری طور پر کاروائی شروع کی جائے اور اس معاملے میں کسی کو کوئی رعایت نہیں کی جائے۔حکومت بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔بجلی کی پیداوار کیلئے قابل تجدید اور ہائیڈل ذرائع کو ترجیح دی جائے، تقسیم کار کمپنیوں کے نقصانات میں کمی کیلئے مؤثر اقدامات کیے جائیں، ٹرانسفارمر میٹرنگ کے منصوبے کے اطلاق کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔ چھوٹے ہائیڈل منصوبوں کیلئے ماہرین کی رہنمائی میں منصوبے بنا کر پیش کئے جائیں کیونکہ ایسے میں صوبوں سے نہ صرف کم لاگت بجلی پیدا ہوسکتی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات کو کم کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔کوئلے سے بجلی بنانے کے منصوبوں میں مہنگے درآمدی کوئلے کی بجائے مقامی کوئلے کو ترجیح دی جائے،2400  میگاواٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں کی تعمیر پر جلد سے جلد کام شروع کیا جائے اور اس پورے عمل میں شفافیت یقینی بنائی جائے۔اجلاس کو ملک میں بجلی کی انرجی مارکیٹ کے قیام پر پیشرفت سے بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ انرجی مارکیٹ کے قیام سے بجلی کے شعبے کی استعداد و کارکردگی میں مؤثر اضافہ ہوگا جس سے دو کروڑ ستر لاکھ گھریلو صارفین کو فائدہ پہنچے گا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزیربجلی محمد علی، مشیروزیراعظم احد خان چیمہ اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ملکی معیشت کے استحکام کیلئے ہنگامی اقدامات کی ہدایت کر دی۔ذرائع کے مطابق متعلقہ حکام کی جانب سے بجلی کے بلوں سمیت گردشی قرضوں کے امور پر بریفنگ دی گئی اور بجلی کی چوری روکنے کے لیے اقدامات سے متعلق بھی بتایا گیا۔ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے اجلاس میں ہدایت کی کہ بجلی چوری روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔اجلاس میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کو نقصان والے ڈسکوز پر بھی بریفنگ دی گئی جس پر نگران وزیراعظم نے ریکوری کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں۔نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے یقین دلایا ہے کہ ان کی حکومت بجلی صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے حقائق پر مبنی غیرروایتی حل تلاش کرنے کیلئے کوشاں ہے، عام انتخابات کا انعقاد آئین کے مطابق جلدازجلد کرانے کیلئے ہرممکن معاونت فراہم کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو غیرملکی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت بجلی کے بلوں کے معاملہ پر مالیاتی اداروں کے ساتھ کئے گئے وعدوں پر عملدرآمد کے ساتھ ساتھ عوام کو مطمئن کرنے کیلئے حقائق پر مبنی فیصلہ کرے گی، گردشی قرضہ، بجلی چوری اور لائن لاسز بڑے چیلنجز ہیں، حکومت احتجاج کرنے والے لوگوں کے جذبات مجروح کئے بغیر اس مسئلہ کا کم مدتی حل تلاش کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات  کے جلد از جلد قانون کے مطابق انعقاد کیلئے سہولت فراہم کرنا عبوری حکومت کا مینڈیٹ ہے،  آئین کے مطابق مردم شماری کے بعد حلقہ بندیاں ضروری ہیں۔ حکومت کی تشکیل نو کئے بغیر عبوری حکومت نے معاشی بحالی میں سہولت کیلئے سرمایہ کاری کے حصول کی پالیسی پر توجہ مرکوز کی ہے، خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) معاشی بحالی کی حکمت عملی ہے جس میں زراعت، معدنیات ، دفاعی پیداوار اور انفارمیشن ٹیکنالوجی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ اپنی حکومت کے معاشی اصلاحاتی ایجنڈہ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دو یا اس سے زیادہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی فوری نجکاری کی جائے گی، بجلی اور ٹیکس کے شعبوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، حکومت وسط مدتی اصلاحات کی بنیاد فراہم کرے گی۔ حکومت معاشی منصوبہ بندی کیلئے سٹریٹجک راہ متعین کرنے کیلئے قابل عمل حکمت عملی تشکیل دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ تمام سیاسی جماعتوں کو بلاامتیاز عام انتخابات میں حصہ لینے کے مساوی مواقع میسر ہوں گے تاہم بعض سیاسی جماعتوں کا رویہ تشدد پسندانہ ہے جس سے ملکی قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔  ٹی ٹی پی کی جانب سے دہشت گرد حملوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے انخلائ￿  کے دوران وہاں پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے باقی رہ جانے والے ہتھیار علاقائی امن و استحکام کیلئے خطرہ ہیں اور اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیرملکی فوجیں اپنے مفادات کے حصول کے بعد افغانستان سے چلی گئیں تاہم ہم اپنے ملک، بچوں، مساجد اور عبادت گاہوں کے تحفظ کیلئے تیار ہیں، پاکستان اور افغانستان کے درمیان باہمی تعلقات ثقافت، مذہب اور سماجی ربط پر مبنی ہیں، پاکستان نے افغان مہاجرین کی میزبانی کی، حکومت غیرقانونی مہاجرین کے مسئلہ کے حل کیلئے پالیسی تشکیل دے رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاک فوج کے ساتھ بہترین تعلقات ہیں اور دونوں بالخصوص معاشی بحالی کیلئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے عوام نے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر سی پیک منصوبوں کا خیرمقدم کیا اور اب یہ منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ انہوں نے چینی شہریوں کو ہرممکن سکیورٹی فراہم کرنے کے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ بلوچستان میں چاندی اور سونے کے 6 ٹریلین ڈالر کے ذخائر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبہ جلد شروع ہو گا ۔ انہوں نے تمام متعلقہ فریقوں پر زور دیا کہ پاکستان کو دنیا میں مختلف انداز میں پیش کرنے کیلئے معدنیات کے علاقوں کی تلاش کیلئے ماڈل وضع کیا جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سعودی عرب اور مشرق وسطیٰ سے 25 ، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری دو سے پانچ سال میں پاکستان آئے گی۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ سماجی عدم توازن پیدا کرنے کی کوشش تھی، موجودہ خطرات سے قانون کے مطابق نمٹنا ضروری ہے اور وہ ایسے روئیے سے قانون کے مطابق نمٹنے کی حمایت کرتے ہیں۔جبکہ نگران وزیراعظم کی زیرصدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی سے متعلق اجلاس ہوا۔ نگران وزیراعظم کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے حکومتی اخراجات میں کمی اور منصوبوں کی کارکردگی میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔ موٹر ویز‘ شاہراہوں کی تعمیر سے متعلق پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے چیئرمین معاون فاؤنڈیشن ایڈمرل (ر) محمد آصف سندھیلہ نے پیر کو ملاقات کی۔ ملاقات میں محمد آصف سندھیلہ نے انوار الحق کاکڑ کو وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ نگران وزیراعظم نے محمد آصف سندھیلہ کی زیر قیادت معاون فاؤنڈیشن کی دیہی علاقوں میں نظر انداز طبقوں کی فلاح و بہبود کے لئے خدمات کو سراہا۔جبکہ نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ سے نگران وزیرِ اطلاعات و نشریات مرتضیٰ سولنگی نے ملاقات کی ہے۔اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں مرتضیٰ سولنگی نے وزیراعظم کو اپنی وزارت کے امور کی بابت آگاہ کیا۔ اس موقع پر ملاقات میں آئندہ ماہ منعقد ہونے والی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان کے مثبت بیانیے کی مؤثر نمائندگی کے لیے ممکنہ حکمت عملیوں پر مشاورت بھی کی گئی۔ ملاقات میں سیکرٹری اطلاعات و نشریات اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر بھی شریک تھے۔
وزیراعظم 
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) آئی ایم ایف نے پاکستان میں بجلی کے صارفین کو ریلیف دینے کیلئے حکومت کی طرف سے پیش کردہ ریلیف پلان کی لاگت کے حوالے سے  اعداد و شمار سے اتفاق نہیں کیا ہے، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پیکج کی لاگت حکومتی اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہوگی، واضح رہے کہ پاکستان اور ائی ایم ایف کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کے تحت ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ کسی بھی مد میں ہونے والے ریونیو نقصان کو پورا کرنے کے لیے اضافی اقدامات  لازمی کرنا ہوں گے،  آئی ایم ایف نے کہا کہ اس لاگت کو پورا کرنے کی حکمت عملی کے بارے میں بھی بتایا جائے  حکومت کے پیش کردہ پلان میں بتایا گیا تھا کہ بجلی بلوں میں ریلیف سے ساڑھے6 ارب روپے سے کم کا اثر پڑے گا۔ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پلان  کے اعداد وشمار سے  اتفاق نہیں کیا  اور کہا کہ  اس کی لاگت  15 ارب روپے سے زائد  ہو گی ،آئی ایم ایف نے 15 ارب کی مالیاتی گنجائش پوری کرنے کا پلان بھی مانگ لیا۔آئی ایم ایف کے ساتھ دوبارہ پلان شیئر کیا جانا ہے جس کے باعث تاخیر ہورہی ہے، نیا پلان شیئر ہونے پر آئی ایم ایف حکام اور وزارت خزانہ دوبارہ بات کریں گے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوں میں ریلیف دینے کے لیے بجٹ سے آؤٹ نہ ہونے کی آئی ایم ایف کو یقین دہانی کروائی گئی ہے، بلوں کو 4 ماہ میں وصول کرنے کیلئے آئی ایم ایف سے درخواست کی گئی۔بلزکی اقساط میں وصولی کے پلان پر آئی ایم ایف سے دوبارہ بات کی جائے گی۔
وزارت خزانہ

ای پیپر-دی نیشن