پرویز الٰہی 2روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے، گرفتاری پر توہین عدالت کی درخواست دائر
اسلام آباد‘ لاہور (نمائندہ نوائے وقت ‘ وقائع نگار‘ خبر نگار) اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پرویزالٰہی کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ دوسری طرف ان کی گرفتاری پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی ہے۔ تفصیل کے مطابق اسلام آباد پولیس نے چودھری پرویزالٰہی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کر دیا جہاں عدالت نے دو روزہ ریمانڈ پر پرویزالٰہی کو دوبارہ پولیس کے حوالے کر دیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں اسلام آباد کے ڈیوٹی جج شاہ رخ ارجمند نے چودھری پرویزالٰہی کے خلاف تھانہ سی ٹی ڈی میں درج مقدمے کی سماعت کی۔ پولیس نے پرویزالٰہی کا پندرہ روزرہ جسمانی ریمانڈ مانگتے ہوئے کہا کہ ملزم نے جوڈیشل کمپلیکس میں ہنگامہ آرائی کیلئے گاڑیاں‘ ڈنڈے فراہم کئے۔ حملہ کرنے کیلئے لوگوں کو اسلام آباد بھجوایا۔ ان سے گاڑیاں برآمد کرنی ہیں اور نامعلوم ملزمان کے بارے میں پتہ کرنا ہے۔ پرویزالٰہی کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا بڑی مضحکہ خیز ہے۔ عدالت نے پرویزالٰہی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں 8 ستمبرکو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے تحریری حکم نامہ میںکہا گیا ہے کہ پرویزالٰہی کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔ ملزم کا جسمانی ریمانڈ شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں میڈیکل کروایا جائے۔ ملزم چونکہ عمر رسیدہ شخص اور ڈپٹی وزیراعظم‘ وزیراعلیٰ پنجاب‘ سپیکر بھی رہ چکے ہیں‘ اس لئے انہیں دوران حراست اچھی جگہ پر رکھا جائے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی کی جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتاری پر اسلام آباد کے آئی جی پولیس اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر کے خلاف اسلام آباد ہائکیورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ توہین عدالت کی درخواست پر آج جسٹس طارق محمود جہانگیری سماعت کریں گے۔ توہین عدالت کی درخواست میں آئی جی اسلام آباد‘ ڈی سی اسلام آباد‘ ایس ایس پی آپریشنز‘ ایس ایچ او تھانہ شالیمار اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس مرزا وقاص روئوف نے ٰ پرویزالٰہی کی حبس بے جا سے بازیابی کی درخواست غیر مؤثر ہونے پر نمٹا دی۔ عدالت نے عدم پیشی پر چیف کمشنر اسلام آباد اور آئی جی کو 18 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔ عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرنے پر چیف کمشنر اسلام آباد سمیت دیگران کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 روز میں تحریری جواب طلب کرلیا گیا۔