• news

جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت، حکومت نے قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا

 اسلام آباد (آئی این پی+ این این آئی) ملک میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔ کراچی سے خیبر تک ہزاروں ادویات ناپید، مریض پیسے لے کر پھرنے پر مجبور ہوگئے۔ ادویات کی مصنوعی قلت کے باعث پاکستان فارماسسٹ فورم نے 12 ستمبر کو احتجاج کا عندیہ دے دیا۔ پاکستان فارماسسٹ فورم کے مطابق مریض بچاﺅ تحریک کا آغاز 12 ستمبر کو لاہور سے کیا جائے گا۔ امراض قلب کی دوا ہیپرین انجیکشن مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔ مرگی کی دوائی ٹیگرال چار گنا زائد قمیت ہونے کے باوجود قلت کا شکار ہے۔ ٹیگرال کی قیمت گزشتہ کچھ مہینوں میں اضافے کے بعد 500 روپے تک پہنچ گئی۔ نیند کی دوائی ریٹالین دس گنا اضافے کے بعد بھی مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔ چند ماہ میں شوگر کی انسولین کی قیمت میں بھی بے تاحاشہ اضافہ ہوا۔ انسولین 2500 سے بڑھ کر 3 ہزار میں فروخت ہونے لگی۔ ایک ماہ میں بلڈ پریشر کی دوائی کی قیمت میں 100 روپے کا اضافہ ہوا۔ کونکور گولیاں ایک ماہ کے عرصے میں 274 سے 329 تک پہنچ گئیں۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان رد کردیا۔ وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری 250 سے زائد دواﺅں کی قیمتوں میں اضافہ چاہتی ہے اور فوری طور پر دواﺅں کی قیمتوں میں اضافہ ممکن نہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ دواﺅں کی قلت قیمتوں میں اضافے کیلئے دباﺅ ڈالنے کا بہانہ ہے۔ 8 سے 10 دوائیں چھوڑ کر تمام دوائیں فارما انڈسٹری کو منافع کما کر دے رہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جان لیوا امراض کی ادویات مارکیٹ سے غائب ہونے پر کارروائی کی جائے گی۔ ذرائع ڈریپ کے مطابق نایاب ادویات کے متبادل برانڈز جلد مارکیٹ میں مہیا کئے جائیں۔ جان لیوا امراض کیلئے نئی ادویات کی رجسٹریشن فوری کی جائے گی۔ کینسر اور شوگر کی ادویات کی رجسٹریشن کی درخواستیں زیر غور ہیں جبکہ امراض قلب کی ادویات ویکسین کی رجسٹریشن کی درخواستوں پر کام شروع کر دیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن