• news
  • image

دشمن نہیں جانتا کہ اس نے کس قوم کو للکارہ ہے

 جدہ کی ڈائری ۔۔ امیر محمد خان 

سفار خانہ ریاض میں یوم دفاع کی پر وقار تقریب،سابق آرمی چیف پاکستان اور اسلامی عسکری اتحاد کے کمانڈر جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف
کی خصوصی شرکت پاکستان پر بھارتی جارحیت جو ستمبر 1965ءمیں کی گئی اس پر مورخوںنے کتابیںلکھیںہیں، پاکستان کی بہادر افواج کے کارنامے ، عوام کا اتحاد دیدنی تھا۔ شعراءنے ولولہ انگیز نغمے لکھے ، موسیقاروں نے ولولہ انگیزموسیقی ترتیب دی اور گلوکاروںنے جذباتی انداز میں گیت گائے ، بھارتی جنرل کا شکست کے بعد کہنا تھا کہ ”اگر نورجہاں “ ہمارے لئے گیت گاتی تو ہم جنگ میں شکست نہ کھاتے ۔
1965 میں پاک فوج نے'' آپریشن جبرالٹر '' کے نام سے مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کی پلاننگ کی۔وزارت خارجہ نے اپنی سفارت کاری کی بنائ پر وزارت دفاع کو یقین دہانی کرائی تھی کہ اگر کشمیر کا متنازعہ مسئلہ حل کرانے کے لیے پاک فوج نے سیز فائر لائین کراس کی تو بھارت انٹرنیشنل بارڈر کو کراس کرنے کی کوشش نہیں کرے گا اور جنگ کشمیر تک محدود رہے گی- جب پاک فوج نے سیز فائر لائین (ایل او سی) کو عبور کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں پیش قدمی کی تو بھارت میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں اور بھارت کی وزارت دفاع اس نتیجے پر پہنچ گئی کہ اگر پاک فوج کی پیش قدمی کو نہ روکا گیا تو وہ دہلی کے لال قلعہ تک پہنچ سکتی ہیں۔بھارت نے پاکستان کے خلاف عالمی سطح پر زبردست پروپیگنڈا کیا کہ پاکستان نے بھارت کے خلاف جارحیت کی ہے۔پاکستان نے ہمیشہ کی طرح ہر ضروری وقت میں اس اہم اور حساس موڑ پر امریکہ نے تحریری معاہدوں کے مطابق پاکستان کی مدد کرنے کی بجائے بھارت کی مدد کی- بھارت نے امریکہ روس اور مغربی ملکوں کی آشیر باد سے 6 ستمبر 1965 کو پاکستان کے دل لاہور اور سیالکوٹ پر حملہ کردیا - بھارتی افواج بی آر بی نہر تک پہنچ گئیں ان کا منصوبہ تھا کہ شام تک وہ لاہور جمخانہ کلب پہنچ جائیں گی- اس نازک موقع پر میجر عزیز بھٹی شہید اور ان کی کمپنی نے رانی توپ استعمال کرکے بھارتی فوج کی پیشقدمی کو روکا۔ میجر عزیز بھٹی شہید (نشان حیدر) اپنے آخری سانس تک مورچے میں ڈٹے رہے- فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان آئین شکن تھا البتہ بہادر جرنیل تھا ۔ اس نے پاکستانی قوم کو متحد کرنے اور پاک فوج میں جزبہ جہاد پیدا کرنے کے لیے اپنے ولولہ انگیز نشری خطاب میں کہا '' پاکستان کے دس کروڑ عوام جن کے دل لا الہ الااللہ محمد الرسول اللہ کی آواز کے ساتھ دھڑک رہے ہیں اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک بھارتی توپیں ہمیشہ کے لیے خاموش نہ کر دی جائیں۔بھارتی حکمرانوں کو علم نہیں کہ انہوں نے کس قوم کو للکارا ہے اور اس کا واسطہ کس قوم سے آن پڑا ہے'' بھارت کے اچانک حملے نے پوری قوم کو متحد کر دیا۔پاکستان کے بزرگ نوجوان اور خواتین اپنی بہادر فوج کے ساتھ سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہوگئے۔ شاعروں نے قومی نغمے تحریر کیے-گلو کاروں نے انہیں موسیقی اور آواز میں ڈھال کر قوم اور فوج میں جوش اور ولولہ پیدا کر دیا ۔
 1965 کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستانی قوم انمول اور روح پرور جزبے سے سرشار تھی۔ملکہ ترنم نور جہاں اور دوسرے گلوکاروں نے یہ نغمے گا کر عوام اور فوج کے دلوں میں بے مثال ولولہ پیدا کر دیا۔ اے وطن کے سجیلے جوانوں میرے نغمے تمہارے لیے ہیں۔ ساتھیو مجاہدو جاگ اٹھا ہے سارا وطن ، توحید کا پرچم لہرایا اب وقت شہادت ہے آیا اللہ اکبر۔ جنگ کھیڈ نہیں ہوندی زنانیاں دی ۔
جنگ ستمبر کی بہادری کی یاد پاکستان میں سرکاری طور پر منائی جاتی ہے سفارت خانوں، قونصل خانوں مین تقریبات منعقد ہوتی ہیں اس سال بھی پاکستان سفارت خانہ ریاض اور جدہ قونصلیٹ میں شاندار تقریبات کا اہتمام ہوا جس مین بڑے پیمانے پر تقاریب کا اہتمام ہوا۔ سفار خانہ ریاض کسی بھی قومی تقریب میں بازی لے جاتا ہے شائد وہاں حکومت پاکستان نے فنڈز زیادہ دئے ہوئے ہیں ۔ ریاض کی تقریب میںغیر ملکی سفرائ، غیرملکی افواج کے افسران نے شرکت کی ، جہاںجنگ ستمبر کے ساتھ ساتھ بھارتی جاسوس کلبھوشن کی فلم بھی دکھائی گئی جس میں وہ پاکستان میں جاسوسی کرنے بیان دے رہا ہے ۔ تقریب میں خصوصی طور سابق آرمی چیف اور حال اسلامی عسکری اتحاد کے کمانڈر جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف کے علاوہ غیر ملکی سفارت خانوں کے ملٹری اتاشی اور سفارت کاروں نے شرکت کی جبکہ اہم سعودی شخصیات بھی تقریب میں شریک تھیںغیرملکی مہمانوںکا استقبال سفیر پاکستان احمد فاروق اور ملٹری اتاشی بریگیڈیئر عاصم نے اس موقع پر سفارت خانہ پاکستان کے ملٹری اتاشی بریگیڈیئر محمد عاصم کا کہنا تھا کہ چھ ستمبر ہماری عسکری تاریخ کا روشن ترین دن ہے جب پاکستان کی بہادر افواج نے دشمن کو اسکے مذموم عزائم میں ناکام بنایا پاک فوج دنیا بھر میں اپنی پیشہ ورانہ مہارت اور صلاحیتوں سے پہچانی جاتی ہے اور قیام امن کے لئے اقوام متحدہ کے مختلف مشنز میں بھی کام کرتی ہے اور پاک فوج کا ہر جوان دفاع وطن کے لئے ہر لمحہ تیار کھڑی ہے جبکہ پاک سعودی عسکری تعلقات کو بھی مضبوط بنایا جا رہا ہے جس سے دونوں ممالک دفاعی تعاون کو فروغ دے رہے ہیں سفیر پاکستان احمد فاروق کا کہنا تھا کہ چھ ستمبر کو پاکستان نے خود سے کئی گنا بڑے دشمن کو عبرت ناک شکست سے دوچاد کیا اور پاک فوج اور عوام نے ملکر جنگ لڑی مگر پاکستان امن کا خواہاں ہے اور چاہتا ہے کہ دنیا میں امن قائم رہے یہی وجہ ہے کہ پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا آ رہا ہے کہ مسلہ کشمیر کو حل کیا جائے تاکہ خطے میں امن کی فضا کو فروغ مل سکے آخر میں جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف نے سفارت خانہ پاکستان کی کاوش کو سراہا اور غیر ملکی مہمانوں کا شکریہ ادا کیا جبکہ تقریب میں موجود پاکستانی فوجی افسران کی کارکردگی کو سراہا۔
جدہ میں یوم دفاع پاکستان کی تقریب 
پاکستان قونصلیٹ جدہ کے زیر اہتمام پاکستان 6 ستمبر یوم دفاع کی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔جس میں بڑی تعداد میں پاکستان کمیونٹی کے ھر مکتبہ فکر کے حضرات اور خواتین نے شرکت کی تقریب کے آغاز میں تلاوت کلام پاک اور پاکستان کا قومی ترانہ سنایا گیا۔ اس موقع پر جنگ چھ ستمبر کے حوالے سے دو فلمیں بھی دکھائی گئیں۔قونصلیت کے افسران نے صدر اور نگران و زیر کا پیغام پڑھ کر سنایا گیا پاکستانی سفارت خانہ سکول کے طلباءنے پرجوش تقاریر میں افواج پاکستان کی قربانیوں کا ذکر کیا اور بھارت کو متنبہ کیا کہ وہ پاکستان کی طرف نظر اٹھانے سے قبل دس دفعہ سوچے اور اور چھ ستمبر 1965 ء کی مار کو یاد رکھے جب پاک افواج ناسے چھٹی کا دودھ دلایا تھا طلباءنے ا س موقع کی مناسبت سے تقریر کی پاک فوج کے شہیدوں کے ساتھ اپنی محبت کا اظہار کیا۔تقریب کے صدر قونصل جنرل جدہ خالد مجید نے پاک فوج کی بے مثال قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ عزم و ہمت کی وہ لازوال داستان ہیں۔پاکستان پہلا اسلامی ملک ہے جو ایٹمی قوت بناپاک فوج اپنے دفاع ملک وطن وقوم کی حفاظت کی خاطر ان شہیدوں نے خون دیا اور ان کا خون ضائع نہیں جائے گا۔جس ملک
 میں بزرگوں کے جذبے جوان ہوں ایسی قوم کو کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتی۔قونصل خالد مجید نے کہا کہ ہمیں اپنی فتوحات کو یاد کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کو یاد رکھنا چاہئے وہاں مجاہدین بھارتی ظلم و ستم کے خلاف لڑ رہے ہیں پاکستانی کی سفارتی حمائت کشمیر کو آزاد کرائے گی اور قائد اعظم کی خواہش کے مطابق کشمیر بھی پاکستان کا حصہ ہوگا تقریب کے اختتام پر شہدائے پاکستان کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔
پاکستانی سرمایہ کار عبدالرﺅف کا صحافیوں کو عشایہ 
فیئرڈیل کے چیئرمین عبدالروف نے جدہ میں ایک تقریب میں صحافیوں کو اعزاز سے نوازااس موقع پر انہوںنے اپنے خطاب میں کہا کہ : ''انسان رزق کے لیے مشقت کرتا ہے، لیکن اس کا اختیار اللہ رب العزت کے پاس ہے۔'' اس نے برکات کے لیے نبی کی تعلیمات کے ساتھ ہم آہنگ اعمال کی ترغیب دی۔ یہ تقریب، جس میں بہت سے پاکستانی پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی، جدہ میں روف کے نئے دفتر کے افتتاح کے موقع پر ہوا۔عبدالروف کا خیال ہے کہ سعودی عرب کے معاشی اقدامات اور ویژن 2023-2030 خطے کے مسلمانوں کو کاروبار میں مشغول ہونے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ وہ اپنے کام کے ذریعے پاکستان کے مثبت امیج کو مزید نمایاں کرنے کا تصور کرتے ہیں۔ انہوں نے پاکستانیوں کے درمیان سخاوت اور اتحاد کی تعریف کی لیکن ایک دوسرے کی مزید مدد کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔روف نے محنتی افراد کو مواقع فراہم کرنے کی اپنی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے Fairdeal کی پیشکشوں کے اندر ایک سفیر پروگرام متعارف کرایا، جس کا مقصد سعودی لائسنس اور سعودی قوانین کی تعمیل کرنے والوں کے ساتھ منافع بانٹنا تھا۔روف نے میڈیا کے اہم کردار کو تسلیم کیا اور ان کے مفادات پر غور کرنے کا وعدہ کیا۔ تقریب کے منتظم نوید اقبال نے فیئرڈیل مارکیٹنگ اور چیئرمین عبدالروف کا تعارف کرایا۔ جلسے سے سابق وفاقی وزیر چوہدری شہباز حسین نے بھی خطاب کیا۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن