جان بچانے والی ادویہ کی قلت
ملک ہر حوالے سے مسائل میں گھرتا ہی چلا جارہا ہے اور ان مسائل سے نکلنے کی کوئی صورت دکھائی نہیں دے رہی۔ اب ایک نئی مصیبت یہ آن پڑی ہے کہ ملک بھر میں جان بچانے والی ادویہ کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے اور کراچی سے خیبر تک ہزاروں ادویہ ناپید ہونے سے مریض پیسے لے کر پھرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ ادویہ کی مصنوعی قلت کے باعث پاکستان فارماسسٹ فورم نے 12 ستمبر کو احتجاج کا عندیہ دیا ہے۔ ادھر، وفاقی حکومت نے ادویہ کی قیمتوں میں اضافے کا امکان رد کردیا ہے۔ وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ فارما انڈسٹری 250 سے زائد دواﺅں کی قیمتوں میں اضافہ چاہتی ہے اور فوری طور پر دواﺅں کی قیمتوں میں اضافہ ممکن نہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ دواﺅں کی قلت قیمتوں میں اضافے کے لیے دباﺅ ڈالنے کا بہانہ ہے۔ 8 سے 10 دوائیں چھوڑ کر تمام دوائیں فارما انڈسٹری کو منافع کما کر دے رہی ہیں۔ اس سلسلے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جان لیوا امراض کی ادویہ مارکیٹ سے غائب ہونے پر کارروائی کی جائے گی اور نایاب ادویہ کے متبادل برانڈز جلد مارکیٹ میں مہیا کیے جائیں گے۔ جان لیوا امراض کے لیے نئی ادویات کی رجسٹریشن فوری کی جائے گی۔ کینسر اور شوگر کی ادویات کی رجسٹریشن کی درخواستیں زیر غور ہیں جبکہ امراض قلب کی ادویات ویکسین کی رجسٹریشن کی درخواستوں پر کام شروع کر دیا گیا۔ یہ نہایت افسوس ناک بات ہے کہ کبھی فارما انڈسٹری، کبھی پٹرول پمپ مالکان، کبھی شوگر مافیا تو کبھی کوئی اور گروہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے جو مختلف طریقوں سے حکومت کو بلیک میل کر کے اپنے مطالبات منواتا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے جو حکومت کو بلیک میل کرنے کے لیے عوام کی پریشانیوں میں اضافہ کرتے ہیں۔