بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاون
ماضی کے واقعات اور حالات کو دیکھیں تو یقین کرنے کو جی تو نہیں چاہتا لیکن کہا یہی جارہا ہے کہ حکومت نے بجلی چوروں کے خلاف بلاامتیاز کریک ڈاون شروع کر دیا ہے۔ سیکرٹری توانائی راشد لنگڑیال نے سماجی رابطے کے ذریعے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ اس کریک ڈاون کے سلسلے میں انھیں تمام چیف سیکرٹریز اور پولیس سربراہان کا تعاون حاصل ہے۔ لاہور ریجن میں بجلی چوروں کے خلاف گرینڈ آپریشن جاری ہے جس کے دوران اہم شخصیات سمیت 330 بجلی چوروں کی نشاندہی کی گئی ہے اور 130 ایف آئی آرز درج کرکے 11 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر میں یومیہ ایک ارب 61کروڑ اور ماہانہ 49ارب 9 کروڑ روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔ سیکرٹری پاور کے مطابق بجلی چوروں کے خلاف ایکشن آسان کام نہیں ہے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ فیلڈ فارمیشن بجلی چوروں کے ساتھ کوئی رعایت نہ برتیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ بجلی چوروں کو ملک بھر میں واپڈا اور ڈسکوز کے ملازمین اور افسران کا تعاون حاصل ہے اور وہ یہ کام اس پیسے کے لیے کرتے ہیں جو انھیں رشوت کے طور پر دیا جاتا ہے۔ اگر پاور ڈویڑن کے ذمہ داران واقعی بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاﺅن سے مطلوبہ نتائج حاصل کرنا چاہتے ہیں تو انھیں یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کے اپنے کتنے لوگ اس کام میں ملوث ہیں اور ان کے خلاف سخت کارروائی کر کے ایک مثال قائم کرنا ہوگی۔ اگر اس طریقہ کو اختیار نہیں کیا جاتا تو پھر ممکن ہے وقتی طور پر بجلی چوری رک جائے لیکن مستقل بنیادوں پر ایسا نہیں ہو پائے گا۔