• news

امریکی اسلحہ پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہا ہے

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا ہے افغان سرزمین سے دہشت گرد حملوں کا معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا ہے جبکہ افغانستان میں چھوڑا جانے والا امریکی جدید اسلحہ افغان دہشت گرد گروہوں کے ہاتھ لگ گیا ہے۔ پاکستان اور اسکے سکیورٹی اداروں پر حملے کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے سکیورٹی ادارے ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔ پاک افغان بارڈر پر حالیہ واقعہ سے متعلق عبوری افغان حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔ اگر پاکستان کی طرف سے سرحد بند کی گئی ہے تو اس کی وجہ سکیورٹی کی سنگین صورتحال ہوگی۔ ہم افغان حکومت سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ چترالی حملے پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ چترال کی صورتحال پر افغان حکام سے اپنی تشویش کا اظہا کیا ہے۔
افغانستان میں کٹھ پتلی حکومت کے خاتمے کے بعد اقتدار میں آنیوالی طالبان حکومت سے قوی امید تھی کہ پاکستان کے مثبت کردار اور اسکی بے مثال کاوشوں کے تناظر میں اب افغانستان سے ٹھنڈی ہوا کے جھونکے آئیں گے مگر کابل انتظامیہ پاکستان کی تمام تر مخلصانہ کوششوں پر پانی پھیرتے ہوئے نہ صرف اسکے ساتھ مخاصمانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے بلکہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی بھی کر رہی ہے جو پاکستان میں امریکہ کے چھوڑے گئے جدید اسلحہ کے ساتھ پاکستان اور اسکے سکیورٹی اداروں پر حملے کررہی ہے۔افغانستان کی ان کارروائیوں کے باوجود پاکستان اب بھی پرامن افغانستان کا خواہاں ہے کیونکہ پاکستان سمیت خطے کی ترقی پرامن افغانستان سے ہی مشروط ہے مگر کابل انتظامیہ پاکستان کے ساتھ ایک دشمن والا رویہ اپنائے ہوئے ہے۔ اسکی یہ بلااشتعال کارروائیاں پاکستان کے خلاف اسکے جنگی جنون کا ہی عندیہ دے رہی ہیں۔ امریکہ کا چھوڑا گیا جدید اسلحہ طالبان پاکستان کیخلاف استعمال کر رہے ہیں‘ اس حوالے سے امریکہ کو اسکی فوری تحقیقات کرکے پاکستان کیخلاف استعمال ہونے والے امریکی اسلحہ پر سختی سے پابندی عائد کرنی چاہیے۔ حکومت پاکستان کو افغانستان کی طرف سے کی جانیوالی دہشت گرد کارروائیوں پر کابل انتظامیہ سے صرف احتجاج پر ہی اکتفا نہیں کرنے چاہیے‘ اسے سخت پیغام دیتے ہوئے یہ معاملہ عالمی سطح پر بھی اٹھانا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن